
امریکہ میں صدارتی مباحثوں کے ناظرین کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے جتنی کہ “سُپر باوًل” کہلانے والے امریکی فٹ بال کے فائنل میچ اور اولمپکس جیسے مقبول پروگرام دیکھنے والوں کی۔ ان مباحثوں کے درمیان کوئی اشتہارنہیں دکھایا جاتا۔ یہ مباحثے انتخاب کے دن سے قبل پڑنے والے ہفتوں کے بڑے اہم پروگراموں کی صورت اختیار کر گئے ہیں۔ انہیں برائے راست فیس بُک اور ٹوئٹر پر آن لائن بھی دیکھا جاتا ہے۔
گذشتہ 40 برسوں سے ٹیلیویژن پر نشر ہونے والے صدارتی مباحثے، امریکہ کے صدارتی انتخابات کا ایک باقاعدہ جزو بن گئے ہیں۔ اسی طرح کم از کم گذشتہ 20 برسوں میں ساری دنیا میں پارٹیوں کے بڑے بڑے امیدواروں کے درمیان آمنے سامنے مقابلے بھی جمہوری انتخابات کا ایک لازمی حصہ بن گئے ہیں۔
1994 میں جنوبی افریقہ کا پہلا صدارتی مباحثہ، نیلسن مینڈیلا اور ایف ڈبلیو ڈی کلارک کے درمیان اس ملک کے انتخاب میں فیصلہ کن ثابت ہوا۔ حال ہی میں، کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو نے مباحثے میں جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے 2015 میں لبرل پارٹی کو عام انتخاب میں فتح حاصل کرنے میں مدد ملی۔
یورپی یونین کے بیشتر ممالک کی طرح ملاوی، انڈونیشیا، بھارت، یوروگوئے، ایران، لائیبیریا، اور دیگر ملکوں میں بھی یہ مباحثے ٹیلیویژن پر نشر کیے جاتے ہیں۔
جیسا کہ لائیبریا کی مساوی حقوق کی پارٹی کےجوزف کورٹو نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا،“اس مباحثے کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ لائبیریا کے صدارتی امیدواروں کو اکٹھا بیٹھے ہوئے اور ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہوئے، اور ووٹروں کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ جنگلوں میں چھپے ہوں اور ایک دوسرے پر گولیاں چلا رہے ہوں۔”
مجموعی طور پر، 78ممالک امریکی طرز کے سیاسی مباحثے منعقد کرتے ہیں۔

امریکہ کا صدارتی مباحثوں کا کمیشن ایک ایسا فلاحی گروپ ہے جو امریکہ میں مباحثوں کا بندوبست کرتا ہے اور انہیں پروڈیوس کرتا ہے۔ یہ گروپ ان ملکوں کی بھی مدد کرتا ہے جو اپنے ہاں مباحثے شروع کرنا چاہتے ہیں۔ کمیشن اپنے ماہرین کی ایسی ٹیمیں دوسرے ملکوں میں بھیجتا ہے جو یہ مشورے دیتی ہیں کہ مباحثے کس طرح منعقد کیے جائیں اور بہترین طریقوں کے بارے میں تربیتی ورکشاپوں کا انعقاد کرتا ہے جن میں دنیا بھر سے آنے والے مباحثوں کے منتظمین اپنے خیالات اور تجربات کا تبادلہ کرتے ہیں۔
سیاسی اشتہاروں کے برعکس جن کی انتخابات کے زمانے میں نشریات کی دنیا میں بھرمار ہوتی ہے، ان مباحثوں میں امیدوار اپنے مختلف نقطہائے نظر آمنے سامنے کھڑے ہو کر بیان کرتے ہیں اور ان کی روشنی میں ہر ووٹر خود یہ طے کر سکتا ہے کہ کس امیدوار نے اپنا موقف بہتر طور سے پیش کیا ہے۔ اس طرح جمہوریتیں بہتر ہوتی ہیں، اور کبھی کبھار ٹیلیویژن پر ایک زبردست پروگرام دیکھنے کو بھی مل جاتا ہے۔
کیا آپ امریکی انتخابات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ آپ یہاں سے اول تا آخر اس عمل کے بارے میں ، اور اگلے صدر کو اقتدار کی پُر امن منتقلی کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔