
فادر برنارڈ لیخٹن برگ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی ظلم و بربریت کے شکار ہونے والے یہودیوں اور دیگر لوگوں کی عوامی حمایت ترک کرنے کی بجائے برلن میں قید کی تکلیفیں جھیلیں۔
نازیوں نے لخٹن برگ کو مشقتی کیمپ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ لخٹن برگ کا مذہبی آزادی کی جدوجہد ترک کرنے کی بجائے 1943ء میں جیل میں تب انتقال ہوا جب انہیں ڈاچو کے مشقتی کیمپ بھیجے جانے کے انتظار میں جیل میں بند کیا ہوا تھا۔
ویٹیکن سٹی میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے منعقد کردہ ایک مذاکرے میں 30 ستمبر کو اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے فادر لخٹن برگ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے، مذہبی لیڈروں کی دنیا میں جہاں کہیں بھی مذہبی زیادتیاں ہو رہی ہیں اُن کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی۔
پومپیو نے کہا، “آج، جب ہم اِس شخص کے بارے میں سوچ رہے ہیں تومیں (اس موقع پر) تمام مذہبی رہنماؤں سے مذہبی آزادی، انسانی وقار اور امن کی خاطر، اسی طرح کے اخلاقی اور دلیر گواہی کا مظاہرہ کرنے کا کہوں گا۔”
Great meeting with Cardinal Parolin and Archbishop Gallagher. We are grateful for the Holy See’s humanitarian efforts around the world, and we are proud to partner together to advance religious freedom and other human rights. pic.twitter.com/OZfhV9U5Gg
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) October 1, 2020
“سفارت کاری کے ذریعے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے فروغ اور دفاع” کے عنوان سے ہونے والی اس تقریب کے دوران پومپیو نے کہا کہ امریکہ اور ویٹیکن، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی اور دنیا کی اقوام کے مابین امن کی حمایت کرنے میں ایک جیسی دلچسپی رکھتے ہیں۔
مغربی جرمنی اور پولینڈ کے درمیان دوسری عالمی جنگ کے بعد کے زمانے میں 1960 کی دہائی میں کیتھولک بشپس نے مصالحت کی قیادت کی۔ اسی طرح انیسویں صدی میں عیسائی راہنماؤں نے امریکہ میں غلامی کو ختم کرنے کے لیے قائدانہ کردار ادا کیا۔
پومپیو نے مذہبی رہنماؤں سے آج پوری دنیا میں مذہبی آزادی کا اسی طرح تحفظ کرنے کا مطالبہ کیا جس طرح ماضی کے مذہبی رہنماؤں نے تاریخی ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی۔
پومپیو نے کہا کہ کیوبا اور ایران جیسے ممالک میں اب بھی مذہبی آزادی محدود ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی تبتی بدھوں، عیسائیوں اور فالون گونگ کے ماننے والوں سمیت، ویغور مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔
پومپیو نے کہا، “ہمیں اپنے زمانے میں مذہبی آزادی کا مطالبہ کرنے و ان لوگوں کی اسی طرح حمایت کرنی چاہیے جیسا کہ فادر لخٹنبرگ نے کی۔

پومپیو نے ویٹیکن سٹی میں ہولی سی کے وزیر خارجہ، کارڈنل پیٹرو پیرولین اور ریاستوں کے ساتھ تعلقات کے وزیر، آرچ بشپ پال گیلیگر سے ملاقاتیں کیں جن کے دوران دنیا بھر میں مذہبی آزادی اور دیگر انسانی حقوق کے دفاع کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پومپیو نے چین میں مذہبی اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے بارے میں خصوصی تشویش کا اظہار کیا۔
30 ستمبر سے 2 اکتوبر تک روم کے دورے کے دوران پومپیو نے نیٹو کے ایک اہم اتحادی، اٹلی کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اٹلی کے وزیر اعظم جوسیپی کونتے اور وزیر خارجہ لوئیجی ڈی میو کے ساتھ بات چیت میں دونوں ممالک کی سلامتی کی شراکت داری اور کووڈ-19 کی عالمی وبا کے مقابلے کے لیے جاری کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
آج تک، امریکی حکومت اٹلی میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے60 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کر چکی ہے جبکہ امریکی نجی شعبے نے تقریبا65 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔ یہ اقدامات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ایک واضح علامت ہے۔
30 ستمبر کو ایک اخباری بیان میں پومپیو نے کہا، “اطالوی عوام کو یہ علم ہونا چاہیے کہ جب بھی آپ کو اس طرح کے چیلنج درپیش ہوں گے تو ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔