
روانڈا میں پرورش پانے کے دوران، امونیانا میری شنٹال جب اپنی ماں کو زچگی کے ایام کے دوران تکلیف سے گزرتے ہوئے دیکھا کرتی تھیں تو اُن کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوتی تھی کہ کاش انہیں اپنی ماں کی مدد کرنے کے طریقوں کا علم ہوتا۔
بعد میں اپنے حمل کے دوران ایسا ہی خوف محسوس کرنے والی شنٹال بتاتی ہیں، “ایک کم عمر لڑکی کی حیثیت سے میں نے دیکھا کہ جب بھی میری ماں کے ہاں میرے بہن بھائیوں کی پیدائش متوقع ہوتی تھی تو وہ بیمار رہنا شروع ہو جاتی تھیں۔ میری دلی خواہش ہوتی تھی کہ کوئی اس کا ہاتھ پکڑے اور اسے نو ماہ کے سفر میں لے جائے۔”
حاملہ خواتین کو مطلوبہ معلومات حاصل کرنے میں مدد کرنے کی خواہش کے نتیجے میں شنٹال نے، جو آج کل میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں، ‘ امبی یئی ایلیویٹ لمیٹڈ’ کے نام سے ایک پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی۔ ٹیلی ہیلتھ کے اس پلیٹ فارم کا نام کنیاروانڈا زبان کے جس لفظ کی مناسبت سے رکھا گیا ہے اُس کا مطلب زچگی ہے۔ یہ پلیٹ فارم حمل کے دوران خواتین اور خاندانوں کو صحت کی ضروری معلومات کے ذرائع سے جوڑتا ہے۔
شنٹال اپنے کاروبار کو پھیلانے کے لیے مہارتیں سیکھنے کا سہرا ‘ اکیڈمی فار ویمن انٹرپرینیورز’ (اے ڈبلیو ای) کے سر باندھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا، “اے ڈبلیو ای نہ صرف پہلے سے موجود کاروباروں پر یقین رکھتی ہے بلکہ نئے کاروبار شروع کرنے کے خیالات کو عملی جامہ پہنانے میں بھی مدد کرتی ہے۔”

اس پروگرام کا آغاز 2019 میں ہوا اور اسے امریکی محکمہ خارجہ کا تعلیمی اور ثقافتی امور کا بیورو چلاتا ہے۔ اے ڈبلیو ای نے 80 ممالک میں 16,000 سے زیادہ کاروباری خواتین کو کامیاب کاروبار شروع کرنے اور اِن کو ترقی دینے کے لیے جانکاری اور نیٹ ورک کی سہولتیں فراہم کرکے بااختیار بنایا ہے۔
خواتین کو زچگی کی صحت کی ضروری معلومات تک رسائی دے کر شنٹال روانڈا میں خواتین اور بچوں کو درپیش صحت کے مہلک خطرات کو کم کر رہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق روانڈا میں زچگی کی شرح اموات عالمی اوسط یعنی ایک لاکھ میں سے 248 کے مقابلے میں تھوڑی زیادہ ہے۔ لیکن اس ملک کو ایک بڑے پیمانے پر پرکھا جاتا ہے کیونکہ روانڈا 2010 سے اپنی زچگی کی شرح اموات میں 55 فیصد کمی کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ شنٹال جیسی اختراعات روانڈا کو اس کے پائیدار ترقی کے ہدف کے قریب پہنچنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ روانڈا میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولتوں تک رسائی محدود ہو مگرکم و بیش ہر شخص کے پاس فون ہے۔ لہذا شنٹال نے امبی یئی ایلیویٹ کو ایسے طریقے سے ڈیزائن کیا کہ بچے کی پیدائش کے بارے میں درست معلومات فوری طور پر خواتین تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے واٹس ایپ پر دوستوں کے سوالات کے جوابات دینے سے ابتدا کی اور پھر اسے انسٹاگرام، ٹوئٹر اور فیس بک جیسے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارموں تک پھیلا دیا۔
جلد ہی ان پلیٹ فارموں پر معلومات کی مانگ کو پورا کرنا اُن کے لیے مشکل ہوگیا۔ اے ڈبلیو ای کے ذریعے شنٹال نے کاروبار کا منصوبہ بنانے کا طریقہ سیکھا اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ وسائل کا استعمال شروع کر دیا۔ ان کو مقامی ذرائع سے بیج کی فنڈنگ کے لیے درخواست دینے جیسی عملی مہارتوں کے بارے میں رہنمائی ملی۔ اس طرح انہیں اختراع کاری اور نئی خدمات پیش کرنے میں مسلسل مدد مل رہی ہے۔
2021 میں انہیں افریقہ کے نوجوان اختراع پسندوں کے لیے صحت کا ایوارڈ اور نوجوان کاروباری نظامت کاروں کی مضبوطی کے لیے فنڈ ملا۔ انہوں نے یہ فنڈ امبی یئی ایلیویٹ کی آن لائن موجودگی میں اضافہ کرنے اور طبی پیشہ ور افراد کے ساتھ بہتر تعاون کرنے اور عوام کے ساتھ معلومات شیئر کرنے کے لیے ایک ٹیم کی خدمات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔
وہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کے ساتھ “دا بی سپیس” کے نام سے ایک آن لائن پروگرام شروع کر رہی ہیں تاکہ صحت کے مسائل سے پیدا ہونے والے حمل سے متعلقہ واہموں کو ختم کر سکیں۔ اُنہیں امید ہے کہ وہ ایک دن اپنے کاروبار میں مدد کی خاطر سبسکرپشن پروگرام شروع کر سکیں گیں۔
شنٹال کہتی ہیں، “میری خواہش یہ ہے کہ زچہ و بچہ کی صحت اور والدین کی قابل حصول جانکاری دستیاب ہو اور ہر کوئی اپنی ضرورت کے حساب سے معلومات حاصل کرنے میں آزاد ہو اور ایسا نہ صرف روانڈا میں ہو بلکہ افریقہ کے دوسرے ممالک میں بھی ہو۔”
یہ مضمون فری لانس مصنف ایملی ژو نے تحریر کیا۔