رپورٹ: کووڈ-19 کے دوران ناقدین حکومتوں کے نشانے پر

ایک عمارت کے باہر پولیس والے کیمرے کے آگے ہاتھ رکھ کر کیمروں سے فلم بنانے سے روک رہے ہیں (© Leo Ramirez/AFP/Getty Images)
پولیس والے صحافیوں کو اُس عدالت کے باہر فلم بنانے سے روک رہے ہیں جہاں جانگ زان پر ووہان، چین میں کووڈ-19 وبا کے پھیلاؤ کے بارے میں رپورٹنگ کرنے کی وجہ سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ (© Leo Ramirez/AFP/Getty Images)

اپریل میں وینزویلا میں مادورو کی غیرقانونی حکومت نے انسانی حقوق کے وکیل، آئیوان ورگیز کو نکولس نے گرفتار کر لیا اور اُن پر تشدد کیا۔ ورگیز کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے وینیزویلا کی حکومت پر اس کے کووڈ-19 سے متعلق ردعمل پر تنقید کی تھی۔

جب فروری 2020 میں چینی نامہ نگار جانگ زان  ووہان، چین میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بارے میں رپورٹنگ کرنے  ووہان گئے تو اس کے بعد انہیں چار برس قید کی سزا دی گئی۔ صحافی پر الزام: “گڑبڑ پھیلانا۔”

زان نے دسمبر میں ہونے والی ایک سماعت کے دوران کہا، “میں سچ کو دستاویزی شکل دے رہا ہوں۔ میں سچ کیوں نہیں دکھا سکتا؟”

انسانی حقوق کے ادارے، “ہیومن رائٹس واچ” (ایچ آر ڈبلیو) نے 11 فروری کو ایک رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وینزویلا اور عوامی جمہوریہ چین کا شمار اُن 30 سے زائد حکومتوں میں ہوتا ہے جنہوں نے کووڈ-19 کو حکومت پر تنقید کرنے والوں کو دھمکیاں دینے یا سزا دینے کے ایک جواز کے طور پر استعمال کیا ہے۔

اس رپورٹ کا عنوان “کووڈ-19 آزادی اظہار کی پامالیوں کا باعث” ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آمرانہ حکومتوں نے ناقدین پر مقدمات چلائے، میڈیا کے اداروں کو بند کیا، اور اظہار رائے کو مجرمانہ فعل قرار دینے کے لیے مبہم الفاظ میں بیان کیے گئے قوانین بنائے۔ یہ سب کچھ عوام کو کووڈ-19 کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کے نام پر کیا گیا۔

 رات کے وقت دو بندوق بردار پولیس والے پولیس کی گاڑی کے پاس کھڑے ہیں (© Nariman El-Mofty/AP Images)
مصر کی سکیورٹی فورسز نے حکومت کے کورونا وائرس سے متعلق ردعمل پر تنقید کرنے والوں کو نظربند کیا۔ یہ تصویر مارچ 2020 میں قاہرہ میں کرفیو کے دوران لی گئی تھی۔ (© Nariman El-Mofty/AP Images)

امریکہ آزادی اظہار کا تحفظ جمہوریت کے ایک لازمی جزو کے طور پر کرتا ہے۔ حکومت کی طرف سے  ڈالے گئے دباؤ یا عائد کردہ پابندیوں کے بغیر آزادانہ طور پر بولنے کا حق، امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں درج ہے۔ اس کے علاوہ  مذہب، پریس اور جمع ہونے کی آزادیوں کے ساتھ ساتھ شکایات کے ازالے کے لیے حکومت کو درخواست دینے کے حقوق بھی شامل ہیں۔ یہ پانچ آزادیاں شہریوں کو معاشرے میں مکمل طور پر حصہ لینے، خود پر حکمرانی کرنے، منتخب عہدیداروں کو جوابدہ ٹھہرانے اور پرامن طور پر احتجاج کرنے کے لیے بااختیار بناتی ہیں۔

ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین، کیوبا، مصر، روس اور وینزویلا کے ملکوں کی حکومتوں سمیت دنیا کی حکومتوں نے کووڈ-19 کو لوگوں کی آزادی اظہار پر لگائی جانے والی پابندیوں کے جواز کے طور پر استعمال کیا ہے اور اس سے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے۔

کم سے کم 52 ممالک نے ایسے قوانین یا ضابطے منظور کیے ہیں جن کے تحت کووڈ-19 کی رپورٹنگ ناپسندیدہ قرار پائی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 ممالک کے حکام نے کووڈ۔19 کے بارے میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں یا بلاگروں پر جسمانی حملے کیے۔  آٹھ ممالک میں اس بحران کے بارے میں سرکاری ردعمل پر گفتگو کرنے پر طبی عملے کو برخاست کردیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصر کے ڈاکٹر ابراہیم بداوی نے جب کووڈ-19 سے متعلق حکومتی ردعمل پر تنقید کرنے والے ڈاکٹروں کو سرکار کی جانب سے درپیش خطرات کے بارے میں خبردار کیا تو حکومت نے انہیں گرفتار کر لیا۔ ڈاکٹر بداوی پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے اور انہیں جنوری تک جیل میں رکھا گیا۔

ایچ آر ڈبلیو کے بحرانوں اور تصادموں کے معاون ڈائریکٹر، گیری سمپسن اس رپورٹ میں کہتے ہیں، “کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومتوں کو لوگ کو منہ پر ماسک پہننے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے نہ کہ منہ بند کرنے کی۔ حکومتیں اس وبا کو روکنے کے لیے کوئی کام نہیں کرتیں۔ مارپیٹ، قید، مقدمات چلانا اور اور پرامن ناقدین کو سنسر کرنا بہت سارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس میں اظہار رائے کی آزادی بھی شامل ہے۔”