ریاستی میلوں کا شمارامریکہ کے موسم گرما کی بڑی روایات میں ہوتا ہے۔
اس کے بارے میں ڈان گرائیمین سے پوچھ کر دیکھیے۔ وہ اپنی پیدائش کے وقت سے — یعنی 89 برس سے ریاست آیووا کے میلے میں پابندی سے جا رہے ہیں۔
گرائیمین بتاتے ہیں کہ پہلے پہل ریاستی میلوں کا آغاز انیسویں صدی کے وسط میں ہوا، کیوں کہ کاشتکار چاہتے تھے کہ لوگ ایک جگہ پر جمع ہوں جہاں وہ انہیں ہر سال اپنی زرعی اجناس اور مویشی دکھا سکیں۔ مثال کے طور پرمویشی پالنے والے کسان یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ اُن کی گائیں دوسرے کسانوں کی گایوں کے مقابلے میں کیسی دکھائی دیتی ہیں۔
وقت کے ساتھ ساتھ، ریاستی میلے بڑے تہواروں میں بدل گئے۔ اور پھر یہ تہوار رفتہ رفتہ بہت بڑے ہوتے ہوگئے۔
آج کل، بعض ریاستی میلوں میں روزانہ آنے والوں کی تعداد 100,000 افراد کے قریب ہوتی ہے۔ ملک کے مقبول ترین میلوں میں ہر سال تقریباً 20 لاکھ افراد آتے ہیں۔
اگست اور اکتوبر کی وسطی مدت میں ہونے والے ریاستی میلوں کا دورانیہ بالعموم، ایک ہفتے سے کچھ ہی زیادہ ہوتا ہے۔ ان میلوں میں آرٹس اور دستکاریوں کی نمائشوں، لائیو میوزک، کھیلوں اور جھولوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ بعض میلوں میں شراب چکھنے، باغیچوں میں بیٹھ کر بیئر پینے یا ایسے مقابلے ہوتے ہیں جن میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ سب سے زیادہ لذیذ کیک کون بنا سکتا ہے یا مکھن کا سب سے زیادہ خوبصورت مجسمہ کون بنا سکتا ہے۔

اہم ترین بات یہ ہے کہ ریاستی میلوں میں انواع اقسام کے دلچسپ کھانے، کھانے کو ملتے ہیں۔
ریاست نیویارک کے میلے میں، جِم ہیس بروک کو چیزیں تلنے یعنی فرائی کرنے والے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ تلا ہوا مونگ پھلی کا مکھن اور تلا ہوا جیلی کا سینڈوچ، تلا ہو اچار، تلی ہوئی جیلی بینز، تلی ہوئی چاکلیٹیں اور حتیٰ کہ پنیرکے سبزی یا گوشت کے ساتھ تلے ہوئے ٹکڑے تک فروخت کرتے ہیں۔
ریاست ٹیکسس کے میلے میں، ایبل گونزالز تلا ہوا مکھن پیش کرتے ہیں۔ جی ہاں، تلا ہوا مکھن، جو میٹھے مکھن کا ایک چوکور ٹکڑا ہوتا ہے جسے انڈہ مِلے ہوئے آٹے کے اندر لپیٹ کر تلا جاتا ہے۔ اس طرح یہ روٹی کا ایک چھوٹا سے رول بن جاتا ہے، جس کے اندر پگھلا ہوا مکھن پہلے سے موجود ہوتا ہے۔
یا منی سوٹا ریاست کے میلے میں، چاکلیٹ کے بسکٹوں سے بھری ہوئی ایک بالٹی کا تصور کیجیے یا ریاست آیووا کے میلے میں سیخ پر لگے تِکوں کے بارے میں سوچیے۔
آیووا کے گرائیمین بتاتے ہیں، “آج کل ہمارے پاس کھانے کی 72 ایسی چیزیں ہیں جو سیخ یا تیلیوں پر لگا کر پیش کی جاتی ہیں۔ یہ ایک مقبول ترین چیز ہے۔ جیسے تیلیوں پرلگے ہوئے مکئی کے بُھٹے، مکھن، اور اوریوز کے مشہور عام بسکٹ۔”
“آپ کسی بھی چیز کا نام لیں، وہ ہمارے پاس سیخ یا تیلی پر لگی ہوئی دستیاب ہوگی۔”
تفریحی پروگرام پیش کرنے والوں کی وجہ سے بہت سے لوگ ریاستی میلوں میں جاتے ہیں۔ جیسن ڈیرولو ریاست آیووا کے میلے میں اور بروس ہورنسبی ریاست نیو یارک کے میلے میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے، جبکہ نِک جوناس اور ڈیمی لوواٹو ریاست منی سوٹا کے میلے میں اپنی گائیکی کا جادو جگائیں گے۔
ریاستی میلوں کے انعقاد کے پیچھے کار فرما بنیادی مقصد، لوگوں کو تھوڑے سے دنوں کی تفریح کے لیے اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔
ریاستی میلہ وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے “شہروں میں رہنے والے ہمارے بھائی بہن جانوروں پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں، کیوں کہ انہیں ہماری طرح ہر روز انہیں دیکھنے کا موقع نہیں ملتا۔ عام کھانے کی چیزوں سے ہٹ کر – بھلا ہر کوئی تیلی پر لگا مکئی کا بُھٹہ یا مکھن کب کھاتا ہے۔ آیووا کے گرائیمین کہتے ہیں، “میلے میں کوئی نہ کوئی ایسی چیز ضرور ہوتی ہے جو آپ ہر روز نہیں دیکھ سکتے۔”