
ریاست مزوری کا قصبہ ہارٹ وِل ایک ایسی جگہ ہے جہاں لوگ دریا کے کنارے پر جاتے ہیں اور تازہ پکڑی ہوئی مچھلی پکا کر کھاتے ہیں یا کسی پڑوسی کو فون کر کے بتاتے ہیں کہ بارش ہونے سے پہلے خشک ہونے کے لیے تاروں پر ڈالے کپڑے اتار لیں۔
ہو سکتا ہے کہ یہ شہر کی جگمگاتی روشنیوں اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے مشہور علاقوں سے بہت دور ہو تاہم یہ قصبہ ایک حوالے سے امریکہ کا مرکز ہے۔ امریکہ کے مردم شماری کے بیورو نے گزشتہ سال کے آخر میں اعلان کیا کہ ہارٹ وِل ملک کی جغرافیائی آبادی کا مرکز ہے۔

1790 کے بعد سے ہر دہائی میں ہونے والی مردم شماری کے ذریعے ملک کے مرکز کی جگہ کا تعین کیا جاتا رہا ہے۔ اگر ملک کی تمام آبادی کو ایک ہموار سطح کے نقشے پر تقسیم کیا جائے تو اس طرح وضح ہونے والا وسطی نقطہ مرکزی مقام کہلاتا ہے۔ سب سے پہلے یہ مقام میری لینڈ کے بندرگاہ والے شہر بالٹی مور کے قریب واقع تھا جو بحر اوقیانوس سے صرف 230 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ جیسے جیسے آبادی شروع کی امریکی نوآبادیاتی کالونیوں سے نکل کر ملک کے دیگر حصوں میں پھیلنے لگی اسی حساب سے وسطی نقطہ مسلسل مغرب کی طرف منتقل ہوتا چلا گیا۔ بلکہ حال ہی میں یہ جنوب کی طرف بھی گیا ہے۔ (ہارٹ وِل بالٹی مور سے مغرب کی سمت میں 1,640 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر واقع میں ہے۔)

اگرچہ ہارٹ وِل کا قصبہ ملک کے مشرقی ساحل کی بانی ریاستوں سے دور ملک کی آبادی میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے تاہم اس کے باسیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اور اہم چیز کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔ اور وہ ہیں چھوٹے شہروں والے امریکہ کی بہترین اقدار۔
لارین ہیوز رائٹ کاؤنٹی کمیونٹی بیٹرمنٹ فاؤنڈیشن کی صدرہیں۔ یہ ایک غیر منفعت بخش تنظیم ہے۔ ہیوز کہتی ہیں، “یہاں سب لوگ ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔ ہمارا شہر ہے تو چھوٹا سا مگر یہاں بلا کی کشادہ دلی پائی جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ گاڑی چلا رہے ہیں مگر آپ کے لیے راستہ کھلا ہے۔ یہ لوگ ہی ہوتے ہیں جو کسی شہر کو خاص بناتے ہیں۔”
ہیوز کے آباؤ اجداد 1850 کی دہائی میں یہاں آئے اور قصبے کےبہت سے دوسرے لوگوں کی طرح کھیتی باڑی کرنے لگے۔ یہاں زمین اور کھیتی باڑی کی روایات نسل در نسل منتقل ہوتی چلی آ رہی ہیں۔ (گوشت کے پلانٹ اور ڈیری فارم اب بھی یہاں موجود ہیں۔) آج ہیوز اور ان کے شوہر فصلوں کی بجائے نئی شادیوں کے لیے خدمات فراہم کرتے ہیں۔ وہ ایک شادی ہال چلاتے ہیں۔
اگرچہ حالیہ ترین مردم شماری کے مطابق ہارٹ وِل کی آبادی صرف 594 نفوس پر مشتمل ہے تاہم یہ قصبہ کئی ایک چھوٹی ملحقہ بستیوں سے جڑا ہوا ہے۔ (امریکہ کا اصل جغرافیائی مرکز ہارٹ وِل شہر کے مرکز سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔)
دریائے گیسکو نیڈ جسے مقامی لوگ دنیا کا ٹیڑھا ترین دریا بھی کہتے ہیں ایک طرف ہارٹ وِل سے متصل ہے جس کی وجہ سے اس سمت میں شہر کا پھیلاؤ محدود ہے۔ تاہم اس شہر کا اندرونی حصہ بھی ہے جس میں ٹریفک کی ایک لائٹ اور گھر سے چلایا جانے والا ایک کیفے ہے۔ اس کے بعد کچھ ہی فاصلے پر کھیت شروع ہو جاتے ہیں۔
ایلڈرمین میل مون 22 سال قبل ہارٹ وِل آئے اور انہوں نے یہاں رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ قصبہ انہیں پرانے اینڈی گریفتھ ٹیلی ویژن شوز کے مے بیری نامی افسانوی قصبے کی یاد دلاتا ہے۔ سٹی کونسل کی رکنیت کی کئی ایک مدتوں تک خدمات انجام دینے کے علاوہ، مون “ہارٹ وِل فری ول بیپٹسٹ چرچ” کے پادری بھی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سٹی کونسل کی رکنیت کے لیے بعض مدتوں کے لیے ووٹروں نے انہیں اُن کے انتخاب لڑنے یا نہ لڑنے کے فیصلے سے قطع نظرخصوصی درخواست کے ذریعے بھی منتخب کیا۔

ہارٹ وِل بھی بعض ایسی مشکلات سے بچ نہیں سکا جو بالعموم بڑے شہروں سے جڑی ہوتی ہیں جیسے غربت یا منشیات کی لت۔ کاشتکاری معاشی طور پر مشکل ہو سکتی ہے اور مون بتاتے ہیں کہ اس علاقے میں اوسط آمدنی کی سطح کم ہے۔
ڈیٹا یو ایس اے کے مطابق یہاں کی اوسط آمدنی 22,000 ڈالر ہے جو کہ ملکی اوسط گھریلو آمدنی کا تقریباً ایک تہائی ہے۔ مگر کورونا کی وبا کی وجہ سے گھر سے کام کرنے کی حالیہ تبدیلی کے نتیجے میں نئے خاندان ہارٹ وِل منتقل ہو گئے ہیں۔ یہاں رہائشی اور گھریلو اخراجات کم ہونے کی وجہ سے وہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ (یہاں کے بعض رہائشی کام کے لیے قریبی بڑے شہر سپرنگ فیلڈ، مزوری روزانہ آتے جاتے ہیں۔)
مون کہتے ہیں، “کسی بھی دوسری جگہ کی طرح ہمارے ہاں بھی مسائل ہیں۔” مگر یہ قصبہ انہیں اس وقت حل کر لیتا ہے جب ہمسائے ہمسایوں کی مدد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کمیونٹی بیٹرمنٹ فاؤنڈیشن اپنی مقامی عمارتوں میں سے ایک عمارت میں منشیات کی لت سے چھٹکارا دلانے کے لیے ایک کلینک چلاتی ہے۔

بہت سے چھوٹے امریکی قصبوں کی طرح، ہارٹ وِل میں بھی تقریبات کا اپنا موسم ہوتا ہے جو کمیونٹی کو متحدہ رکھتا ہے: خزاں کا تہوار جس میں پریڈ اور موسیقی کا پروگرام ہوتا ہے اور دستکار اپنی اشیاء بیچتے ہیں۔ شہری گروپ لائنز کلب کے زیر اہتمام “ٹرک پل” جہاں لوگ یہ دیکھانے کے لیے مقابلہ کرتے ہیں کہ ان کا ٹرک یا ٹریکٹر کتنا وزن کھینچ سکتا ہے۔ اور ہائی سکول کے کھیلوں کی تقریبات جنہیں دیکھنے سارا شہر باہر نکل آتا ہے۔
مون تسلیم کرتے ہیں کہ تبدیلی آہستہ آہستہ آتی ہے جیسا کہ 1984 میں تعمیر کیے گئے ہائی سکول کے جمنازیم کو آج بھی “نیا جمنازیم” کہا جاتا ہے۔

اس قصبے کے شہرت کے دعووں میں سے ایک 1863 کی ہارٹ وِل کی جنگ بھی ہے۔ خانہ جنگی کے طویل عرصے کے گزرنے جانے کے بعد آج بھی مقامی کھیتوں میں توپ کے گولے اور دیگر پرانی اشیاء ملتی رہتی ہیں۔
اپریل میں خانہ جنگی کی یادگاروں کے ساتھ اس شہر کو حاصل ہونے والا ایک نیا اعزاز بھی شامل ہو جائے گا جو اس علاقے کو ملک کی آبادی کے مرکز کے طور پر یادگار بنا دے گا۔ اگلے 10 سالوں تک ہارٹ وِل امریکی زندگی کے مرکز میں اپنے راج سے لطف اندوز ہوتا رہے گا۔