(State Dept./D. Thompson)

کاروبار ڈیٹا کی بنیاد پر چلتے ہیں۔ لہذا ڈیٹا کو ہیکروں سے لاحق خطرات، کاروبار سے ہونے والے منافعوں کو لاحق خطرات کی طرح ہوتے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں میں، چھوٹی بڑی کارپوریشنیں، سبھی کو تیزی سے بڑھتے ہوئے ایسے خطرات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں ہیکروں نے چوری سے ڈیٹا اپنے قبضے میں لے لیا اور تاوان کے بدلے اسے واپس کرنے کی کوشش کی۔

جس سافٹ ویئر کے ذریعے یہ جرم کیا جاتا ہے اُسے رینسم ویئر کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس کا شمار بڑھتے ہوئے سائبر جرائم میں ہوتا ہے۔ سائبر سکیورٹی کی ایک ماہر، میلیسا ہیتھ اوے کے مطابق، رینسم ویئر کے بارے میں پہلی رپورٹ 1989ء میں سامنے آئی۔ اس کے بعد آنے والے برسوں میں، یہ جرم زیادہ پیچیدہ اور زیادہ منافع بخش بنتا چلا گیا۔

ہیتھ اوے بتاتی ہیں، ” آج رینسم ویئر کی غالباً 20 سے زائد مختلف اقسام موجود ہیں۔ گزشتہ دو سے تین سالوں میں اِن کی وارداتوں میں بہتری آنے کی وجہ سے، رینسم ویئر زیادہ عام ہو گئے ہیں۔ ہیکرز کو علم ہے کہ آپ کے ڈیٹا کو کیسے ‘لاک’ یعنی مقفل کرنا ہے۔ چونکہ زیادہ تر لوگ ‘بیک اپ’ یعنی محفوظ کاپی نہیں رکھتے، لہذا اپنے ڈیٹا واپس لینے کی غرض سے وہ تاوان ادا کرتے ہیں۔”

متاثرین سے پیسوں کا جس شکل میں سب سے زیادہ مطالبہ کیا جاتا ہے وہ ‘بِٹ کوائن’ کہلاتی ہے۔ یہ ‘ ورچوئل کرنسی ‘ یعنی انٹرنیٹ پر پائی جانے والی ڈیجیٹل کرنسی ہے جس کی کوئی عملی شکل نہیں ہوتی۔ نہ ہی اس کی کوئی مرکزی جگہ ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی منتظم ہوتا ہے۔ اس کا سراغ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔

اگرچہ ایسے حملوں میں  ایف بی آئی تاوان نہ ادا کرنے کا مشورہ دیتی ہے، تاہم ہیتھ اوے کہتی ہیں کہ اِن حملوں کا شکار ہونے والے ایسا کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ جرم اس کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے منافع بخش بن جاتا ہے۔

2017 کے موسم گرما میں  The NotPetya [دا نوٹ پیٹیا] نامی رینسم ویئر نے بہت ساری بڑی بڑی کارپوریشنوں کے کمپیوٹرنظاموں کو متاثر کیا۔ ہیتھ اوے کے مطابق،  فیڈ ایکس کارپوریشن کو مشرقی یورپ میں اپنے کاروبار کو محدود کرنا پڑا ۔

بحری جہازوں میں لے جائے جانے والے کنٹینروں کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی، میرسک لائن نے رینسم ویئر سے ہونے والے 30 کروڑ ڈالر کی اطلاع دی ہے۔

لندن کی لائیڈز نے پشین گوئی کی ہے کہ مسقبل میں کیے جانے والے بڑے بڑے سائبر حملوں سے ہونے والے نقصانات کا اقتصادی اثر 53 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

حملے کو کیسے روکا جائے

ہیتھ اوے نجی افراد کو بھی وہی نصیحت کرتی ہیں جو وہ بڑی کارپوریشنوں کو کرتی ہیں۔ ” آپ کی بہترین امید یہ ہے کہ آپ یہ یقینی بنائیں کہ آپ اپنے ڈیٹا کا بیک اپ کم و بیش تسلسل سے رکھیں۔ اس کا انحصار آپ کے کاروبار کی نوعیت پر ہے۔  اگر روزمرہ کی بنیاد پر رکھیں تو بہت اچھا ہے۔ تاہم اگر آپ انفرادی شخص ہیں تو اس کا انحصار آپ کے نقصان برداشت کرنے کی اہلیت پر ہے۔ میں کم از کم ہفتے میں ایک بار اپنا ڈیٹا ضرور بیک اپ کرتی ہوں۔”