ریو میں سونے، چاندی اور کانسی کےتمغوں میں ماحول دوستی کا رنگ

اولمپک کھیلوں کا تعلق تو یقیناً ایتھلیٹکس اور کھلاڑیوں کی اعلٰی ظرفی سے ہے، لیکن اس سال برازیل کے شہر ریو میں ہونے والے کھیلوں میں ماحول کے تحفظ پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اشیا کا دیرپا اور مفید طریقے سے استعمال ــــــ یہ وہ مرکزی خیال ہے جو افتتاحی تقریب سے لے کر کھلاڑیوں کی اپنے گھروں کو واپسی تک ہر جگہ چھایا رہے گا۔

افتتاحی تقریب سے لے کر کھلاڑیوں کے اپنے اپنے ممالک کو لوٹ جانے کے ایک لمبے عرصے بعد تک — دیرپائیت ایک بڑا اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔

آئیے ریو میں پیش کیے جانے والے سونے کے تمغوں کے ساتھ ساتھ اِن بیش قیمت تصورات پر بھی ایک نظر ڈالیں:

کرہ ارض پر بڑھتی ہوئی حدت کے باوجود امید کی کونپلیں

5 اگست کی افتتاحی تقریب کے پروگرام کے ایک بڑے حصے کو آب و ہوا میں تبدیلیوں کا موضوع بنایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس تقریب کو  3 ارب سے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔

افتتاحی تقریب کے تخلیقی حصوں کے نگران تین آرٹسٹوں میں سے ایک، برازیل کے فلم ڈائرکٹر فرنانڈومیریلِش نے کہا، ’’دنیا خطرے میں ہے اس لیے کہ  عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے تقریب شروع ہونے سے پہلے کہا، ’’ہم عملی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘

پھول کے قریب روشنی میں میں بیٹھی ہوئی ایک عورت۔ (© AP Images)
ریو میں ہونے والی افتتاحی تقریب کے دوران، اسفالٹ سے پھوٹتا ہوا ایک پھول امید کی ایک علامت ہے (© AP Images)

تمام ایتھلیٹوں کو سٹیڈیم میں رکھے گئے گملوں میں برازیل میں مقامی طور پر اگنے والے درختوں کی پنیری لگانے کا موقع ملا۔ اولمپک کھیلوں کے اختتام کے بعد ان پودوں کو ریو ڈی جنیرو کے مغرب میں منتقل کر دیا جائےگا جہا ں یہ پودے ’’ ایتھلیٹس فاریسٹ‘‘ یا ایتھلیٹوں کے لگائے ہوئے جنگل میں پروان چڑھیں گے۔

تمغوں کے کامیاب ڈیزائن

اولمپک کھیلوں کے فاتحین اپنے اپنے ممالک کو حیرت انگیز اور دیر پا تمغے  لے کر لوٹیں گے۔ برازیل کے ٹکسال نے طلائی تمغے ایسے سونے سے تیار کیے ہیں جو زہریلے کیمیائی  پارے کے بغیر زمین سے نکالا گیا ہے۔ چاندی کے تمغے ری سائیکل کی ہوئی اس خالص چاندی سے بنائے گئے ہیں جو بے کار آئینوں کی پشت پر لگے ہوئے مسالے، بھرت حتیٰ کہ ایکسرے کی فلموں سے حاصل کی گئی ہے۔ تمغوں کے ربن یا پٹیاں بنانے کے لیے بوتلوں کو ری سائیکل کر کے  کام میں لایا گیا ہے۔

مو فرا سونے کے تمغے کے ساتھ۔ (© AP Images)
مردوں کی 10,000 میٹر کی فائنل دوڑ میں برطانیہ کے مو فرا سونے کا تمغہ جیتنے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں (© AP Images)

خانساموں نےغریبوں کا پیٹ بھرنے کے لیے بچا ہوا کھانا جمع کیا

کھانا  ضائع نہیں ہونے دیا جاتا۔ برازیل کے ڈیوڈ ہرٹز اور اٹلی کے مسیموباٹورا مشہور زمانہ شیف [خانسامے] ہیں۔ دونوں نے مل کر رضاکارانہ بنیادوں پر RefettoRio Gastromotiva  نامی ایک ریستوران قائم کیا ہے۔ یہ ریستوران اولمپک ویلج میں بچ جانے والا کھانا اور فاضل خوراک جمع کرکے ضرورت مندوں میں مفت تقسیم کرتا ہے۔

دنیا بھر کے چوٹی کے 50 خانساموں نے اولمپکس کے دوران باورچی خانوں میں کام کرنے کی پیش کش کی ہے۔ اس ٹیم کے لوگوں کا ارادہ ہے کہ وہ اولمپکس کے بعد ڈائینگ ہال کو کھلا رکھیں گے اور روزانہ شام کو ریو کے غریب ترین لوگوں کومفت کھانا فراہم کریں گے۔

RefettoRio اطالوی زبان سے ماخوذ ہے، جو انگریزی میں’’ری فیکٹری‘‘ یعنی لنگرخانہ کہلاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کا ایک تہائی کھانا ضائع ہو جاتا ہے۔

’خانہ بدوشوں‘ کے سٹیڈیم

برازیل میں اولمپکس کی تعمیرات کا مرکزی خیال ’’خانہ بدوشوں والا طرز تعمیر‘‘ تھا۔ اس نظریے کے تحت عمارتوں کو ایسے طریقے سے تعمیر کیا گیا ہے کہ ان کے حصوں کو کھول کر دوبارہ جوڑا جاسکتا ہے۔ ریو میں اولمپکس کے لیے عمارتیں ڈیزائن کرنے والوں نے ایسی عمارتیں نہیں بنائیں جن کا کھیلوں کے اختتام کے بعد کوئی مصرف نہ رہے۔ اس کے برعکس انہوں نے  ایسی عمارتیں بنائیں ہیں جنہیں علیحدہ کر کے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جا کر دوبارہ جوڑ کر متبادل استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ مثلاً  اولمپک ہینڈ بال اور پیرا لمپک گول بال کے میدانوں پر جو چھتیں ڈالی گئی ہیں، انہیں علیحدہ کرکے  ریو شہر کے ایک اور حصے میں چار سکولوں میں استعمال کیا جائے گا۔ اسی طرح سٹیڈیم کو علیحدہ کر کے اس کے حصوں کو شہر میں کسی اور مقام پر لے جا کر دوبارہ جوڑ دیا جائے گا۔ دوبارہ تیار کیے جانے والے اس سٹیڈیم میں 2,000 طلبا کی گنجائش ہوگی۔

ایک آدمی خالی سٹیڈیم کی صفائی کر رہا ہے۔ (© AP Images)
ریو اولمپک کا آبی کھیلوں کا سٹیڈیم، ریو میں دو آبی سینٹروں میں تبدیل کر دیا جائے گا (© AP Images)