یہ بات زیادہ پرانی نہیں کہ زیمبیا اور موزمبیق کی سرحدوں کے قریب زمبابوے کی ایک بستی میں ملیریا کی وجہ سے ہونے والے بخار سے چھوٹے بچے عموماً فوت ہو جایا کرتے تھے۔
گاؤں کی ایک نوجوان ماں سیرینا کارے راہونی نے بتایا، “ہم اپنے کمسن بچوں کو دفناتے ہوئے یہ سوچا کرتے تھے کہ اس بیماری کی وجہ ہمارے علاقے میں بلند درجہ حرارت کی وجہ سے ہونے والی گرمی ہے۔”
زبان کی رکاوٹوں اور خواندگی کی کم شرح کی وجہ سے ملیریا کے علاج اور اس کی روک تھام کے بارے میں معلومات، کارے راہونی اور اُن جیسے دوسرے لوگوں تک نہیں پہنچ سکتی تھیں۔ اس گاؤں میں چکندا زبان بولی جاتی ہے جب کہ ملیریا کے بارے میں معلوماتی مواد انگریزی یا شونا زبان میں دستیاب ہوتا ہے۔
مگر ایک نئے پراجیکٹ نے صورت حال یکسر بدل کر رکھ دی ہے۔ آج چپاتو کے رہائشی شمسی توانائی سے چلنے والی 50 آڈیو کتابوں کی وجہ سے چکندا زبان میں ملیریا کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
اس آڈیو کتاب کا نام ‘ دیپا لا ملیریا‘ ہے جس کا مطلب: “ملیریا کے خلاف جنگ کرنا اور ہمیشہ کے لیے ملیریا کو ختم کرنے والا نیزہ” ہے۔ چپاتو برادری کے لوگوں کی مدد سے اور امریکی صدر کے ملیریا کے پروگرام کے تحت مہیا کی جانے والی رقومات کی وجہ اس پراجیکٹ کو ملیریا سے متعلق زمبابوے کے اعانتی پروگرام نے چلایا۔
کارے راہونی کہتی ہیں، “ہمیں یہ پتہ چل گیا ہے کہ اگر بچے بیمار ہوں اور اس سے پہلے کہ ان پر کپکپی طاری ہو ہمیں فوری طور پر کسی کلینک یا ہسپتال پہنچنا چاہیے۔”
Shifting norms and saving lives. Learn more: https://t.co/Eg8TBHd4ri #EndMalaria #IMLD #MotherandBaby pic.twitter.com/VkmRGObUAF
— PMI (@PMIgov) February 21, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا ترجمہ
ملیریا کی بیماری پھیلانے والے مچھروں کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال 435,000 افراد ہلاک اور 21 کروڑ 90 لاکھ بیمار ہوتے ہیں۔ ملیریا کے مریضوں کی اکثریت یعنی 92 فیصد کا تعلق افریقہ سے ہوتا ہے۔
ملیریا کا ‘مقابلہ کرنے والا نیزہ’
آڈیو کتاب میں بیان کی گئی افسانوی کہانیوں میں چپاتو دیہاتیوں کے مرکزی کردار ہیں۔ اِن کہانیوں میں بیماری اور عام مشکلات کے بارے میں بات کرنے کے بعد بتایا گیا ہے کہ اِن پر قابو کیسے پانا ہے۔
ایک کہانی میں، ایک نوجوان جوڑے کے پانچ سالہ بچے کو ملیریا ہوجاتا ہے اور علاج میں تاخیر کی وجہ سے ملیریا پیچیدہ صورت اختیار کر جاتا ہے۔ کلینک جاتے ہوئے اس گھرانے کو مختلف حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کے ذریعے سکھایا گیا ہے کہ ملیریا کا علاج کس طرح کرنا ہے، اس پر کس طرح قابو پانا ہے اور اس کی کیسے روک تھام کرنی ہے۔
ملیریا کے خطرات سے دوچار دیگر بستیوں کی طرح چپاتو میں اس بیماری پر مندرجہ ذیل طریقوں سے قابو پایا جاتا ہے:۔
- گھر کے اندر اُن دیواروں اور چھتوں پر کیڑے مار دواؤں کا محفوظ طریقے سے سپرے کرنا جن پر مچھروں کے بیٹھنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
- کیڑے مار دواؤں والی مچھر دانیوں کی تقسیم جو اُن چارپائیوں پر لگائی جاتی ہیں جن پر لوگ رات کو سوتے ہیں۔
- صحت کے کلینکوں میں اور ملیریا کی روک تھام کے پروگراموں کے ذریعے علاج کرنا جن میں حاملہ خواتین پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔

ناچ گانوں سمیت آڈیو کتاب کا پراجیکٹ اُن کئی ایک تخلیقی وسائل میں شامل ہے جن کی صدر کے ملیریا پروگرام کے تحت مالی مدد کی گئی ہے جس کا مقصد ملیریا کی روک تھام کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں مدد کی کرنا ہے۔
صدر کے ملیریا پروگرام پر کام کرنے والے صحت کے سرکاری اہلکار بتاتے ہیں، ” دیپا سے ایک خاطر خواہ تبدیلی آئی ہے۔ فوری طور پر حرکت میں آنے اور علاج کے لیے کسی کلینک سے رجوع کرنے کے بارے میں بہتر جانکاری اور آمادگی کی شکل میں ایک واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔”
کارے را ہونی کا کہنا ہے، ” دیپا ہمارے لیے اچھا ہے۔”
اس مضمون کی تیاری میں امریکی صدر کے ملیریا کے منصوبے کے بارے میں شائع ہونے والے ایک بلاگ سے استفادہ کیا گیا ہے۔