زوہیکا تھون کے جدت طرازوں کی جنگلی حیات کی سمگلنگ کو روکنے کی کوششیں

اختراعی ٹکنالوجیاں دنیا بھر میں جنگلی حیات کی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے پالیسی سازوں، قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں اور سائنسی محققین کی مدد کر رہی ہیں۔

محکمہ خارجہ کے 2020ء کے زوہیکا تھون کا فاتح “بائیو اپ” نامی ایپ ہے۔ اس ایپ میں بلاک چین ٹکنالوجی کے استعمال سے ماضی میں قانونی طور پر پالے جانے والے جانوروں کا پتہ لگانے اور اُن کی فہرستیں تیار کرنے کے لیے محفوظ طریقے سے ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر یہ ایپ قانونی اور غیرقانونی لین دین میں امتیاز کرنے میں حکام کی مدد کر سکتا ہے کیونکہ سمگلرغیرقانونی طور پر حاصل کیے جانے والے جانوروں کو قانونی طور پر حاصل کرنے کے عموماً دعوے کرتے ہیں۔

بائیو ایپ تیار کرنے والی پیرانہ، برازیل کی فاتح ٹیم کے ایک رکن، سیم ایڈم ہوفمین نے کہا، “ایک ہی جگہ پر [کسی جانور کی تاریخ اور  اس کے اصل مقام] تک فوری رسائی کا حاصل ہونا، سمگلنگ اور حیاتیاتی قزاقی کے خاتمے کے لیے عملی میدان میں کام کرنے والے افراد کے لیے اہم ہوتا ہے۔”

محکمہ خارجہ کا پانچواں سالانہ ورچوئل زوہیکا تھون 6 سے 8 نومبر تک منعقد کیا گیا۔ اس میں یونیورسٹی کے طالب علموں، کمپیوٹر پروگرامروں اور جنگلی حیات کے ماہرین کو دنیا بھر میں جنگلی حیات کی سمگلنگ کے مسئلے کے ٹکنالوجی پر مبنی متنوع حل وضح کرنے کے لیے ایک جگہ اکٹھا کیا گیا۔

ٹویٹ

امریکی سفارت خانہ بڈاپسٹ

زوہیکاتھون کے فاتحین کو مبارک ہو۔ اُن کے متنوع حل جنگلی حیات کی سمگلنگ کے خاتمے کے خلاف جنگ بہتر طور پر لڑنے میں مدد کریں گے اور مستقبل میں عالمی وباؤں کی روک تھام میں معاون ثابت ہوں گے۔ جیتنے والے ایپ کے بارے میں مزید جاننے کے لیے یہ ویب سائٹ دیکھیے: http://ow.ly/jaEq50CQSCb

جنگلی حیات کی سمگلنگ کا شمار بین الاقوامی سرحدوں کے آرپار ہونے والے منظم جرائم کی سب سے بڑی شکلوں میں ہوتا ہے۔ اس سے سلامتی کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں، اقتصادی خوشحالی کو نقصان پہنچتا ہے، بیماریاں پھیلتی ہیں اور مختلف انواع معدومیت کے دہانے تک پہنچ جاتی ہیں۔

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے دنیا کے سمگل شدہ جنگلی حیات کے سب سے بڑے صارف، عوامی جمہوریہ چین سے اور دیگر ممالک سے اُن مارکیٹوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا جہاں انسانوں کے استعمال کے لیے زندہ جنگلی جانوروں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ مارکیٹیں سمگل شدہ جنگلی حیات کے بیوپار کا گڑھ ہیں۔

امریکی حکومت بین الاقوامی سطح پر جنگلی حیات کی سمگلنگ کے خاتمے پر سالانہ 100 ملین ڈالر خرچ کرتی ہے۔ نفاذ قانون کو مضبوط بنانے، بین الاقوامی تعاون پیدا کرنے اور جنگلی جانوروں کی غیرقانونی طلب کو کم کرنے کے لیے امریکہ دوسری حکومتوں، غیرمنفعتی تنظیموں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

زوہیکاتھون سے اس جرم کا مقابلہ کرنے کے لیے جنگلی حیات کی سمگلنگ کے المناک نتائج کے بارے میں عوامی سطح پر حقیقی آگاہی پھیلانے میں امریکہ کی عالمگیر کوششوں میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ مسائل کے اختراعی حلوں میں بھی مدد ملتی ہے۔

2020 ء کے زوہیکا تھون میں 53 ممالک سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 700 افراد نے شرکت کی۔ برازیل، یورپ، مشرق وسطی، افریقہ، اور ایشیا میں منعقد ہونے والے علاقائی مقابلوں میں 60 سے زائد ٹیموں نے شرکت کی۔ زوہیکا تھون کے عالمی انعام کے لیے کامیاب ہونے والی علاقائی ٹیموں نے اگلے مرحلے میں حصہ لیا۔

بائیو اپ نے پہلا انعام جب کہ جنگلی حیات کی نگرانی کرنے والے آلے کی تیاری پر فلپائن کی ٹیم نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ ویت نام کی ٹیم کے ملک کی جنگلی حیات اور محفوظگی کے قوانین تک فوری رسائی میں سرکاری اہل کاروں کی مدد کرنے والے ویب ایپ  کو تیسری پوزیشن ملی۔

گزشتہ برسوں کے فاتحین میں پرندوں کو شائقین سے لاحق خطرات کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے والا ایک سافٹ ویئر پروگرام اور سیاحوں کو اُن خطرات کے بارے میں آگاہ کرنے کا ایک نظام شامل تھا جن کا سامنا سیاحوں کو اُس وقت کرنا پڑتا ہے جب وہ تحائف خریدتے ہوئے انجانے میں جنگلی حیات سے تیارکردہ غیرقانونی اشیا خرید لیتے ہیں۔