خواتین پوری دنیا میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بناتی ہیں۔ وہ انسانی حقوق کا دفاع کرتی ہیں، بدعنوانی کا مقابلہ کرتی ہیں اور ماحولیات کی حفاظت کرتی ہیں۔ وہ یہ سب کام خطرات مول لے کر کرتی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ 12 ایسی خواتین کو ایوارڈ دے گا جنہوں نے دوسروں اور اپنی کمیونٹیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی خاطر غیر معمولی جرات، طاقت اور قیادت کا مظاہرہ کیا۔ یہ ایوارڈ 14 مارچ کو منعقد ہونے والی جرائتمند بین الاقوامی خواتین کی ایوارڈ دینے کی سولہویں تقریب کے دوران دیئے جائیں گے۔ یہ ایک ورچوئل تقریب ہوگی۔
محکمہ خارجہ نے یہ ایوارڈز 2007 میں دینے شروع کیے اور اب تک 80 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والی 170 سے زائد خواتین کو جرائتمند خواتین کے بین الاقوامی ایوارڈ دیئے جا چکے ہیں۔ 2022 کے ایوارڈ مندرجہ ذیل خواتین کو دیئے جائیں گے:-
افریقہ

فیشا بوئنو ہیرس نے لائبیریا میں خواتین کے حقوق کی حمایت کرنے، سکول کی عمر کی لڑکیوں کو جنسی ہراساںی سے بچانے اور ان کے تعلیمی مواقع میں اضافہ کرنے کے لیے اپنی زندگی وقف کر رکھی ہے۔ وہ “پیراماؤنٹ ینگ ویمن انیشی ایٹو” کی مشترکہ بانی ہیں اور سیاسی شرکت اور صفائی ستھرائی سے لے کر جنسی تشدد سے جڑے مسائل کو حل کرنے والے دیگر گروپوں کے ساتھ رابطہ کاری کا کام کرتی ہیں۔
جنوبی افریقہ کی روئیگ چندا پاسکو، کیپ ٹاؤن میں تاریخی طور پر پسماندہ طبقات کے لیے امن، انصاف اور معاشی شمولیت کی پرزور حامی ہیں۔ وہ اپنی زندگی کو لاحق خطرات اور انہیں ہلاک کرنے کی کوششوں کے باوجود، بالخصوص خواتین اور بچوں کے لیے کمیونٹیوں کو محفوظ بنانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیا

برما کی ای تھنزار مانگ یکم فروری 2021 کو برمی فوج کی طرف سے کی جانے والی بغاوت کے بعد پرامن مزاحمت کی ایک علامت بن کر ابھری ہیں۔ انسانی حقوق اور جامع حکومت کی دیرینہ محافظ، تھنزار مانگ کو 2015 میں طلبہ یونینوں اور اقلیتی زبانوں میں تعلیم دینے پر لگائی جانے والی پابندیوں کے قانون کی مخالفت کرنے پر قید میں ڈال دیا گیا تھا۔
ویت نام سے تعلق رکھنے والی فیم ڈون ٹرینگ مصنفہ، صحافی اور بلاگر ہیں۔ وہ قانون کی حکمرانی، سیاسی شمولیت اور انسانی حقوق میں بہتری کی پرزور حامی ہیں۔ دسمبر 2021 میں انہیں پرامن طریقے سے اپنی رائے کا اظہار کرنے پر “ریاست مخالف پروپیگنڈہ پھیلانے” کے الزام میں نو سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یورپ

مالدووا کی پارلیمنٹ کی رکن، ڈوئینا گرمن خواتین کے حقوق کو بڑہاوا دیتی ہیں، خواتین کی سیاسی قیادت کو فروغ دیتی ہیں، اور گھریلو اور صنفی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کا شکار ہونے والوں کو بااختیار بناتی ہیں۔ گرمن پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی میں بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
کارمن گیورگئے رومانیہ میں خواتین اور اقلیتی گروپوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی، ای-رومانیہ کی صدر ہیں۔ وہ ایل جی بی ٹی کیو آئی+، صنفی اور روما کے مسائل میں دلچسپی رکھنے والے دیگر گروپوں کو تربیت دیتی ہیں۔ وہ “نیشنل ایجنسی فار روما” کے لیے بھی کام کر چکی ہیں۔ یہ ادارہ روما کمیونٹیوں کی بہتری کے لیے حکومتی پالیسیاں تیار کرنے کا کام کرتا ہے۔
مشرق وسطی اور شمالی افریقہ

طائف سمیع محمد 2019 سے عراق کی نائب وزیر خزانہ ہیں۔ انہوں نے 36 سال تک وزارت خزانہ میں اپنے کام کے ذریعے بدعنوانی کا مقابلہ کیا۔ بجٹ کی بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والی ایک سرکردہ عہدیدار کی حیثیت سے، طائف عراق کی “خاتونِ آہن” کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
نجلا منگوش نے لیبیا کے 2011 کے انقلاب کے دوران مضبوط سول سوسائٹی کی حمایت کرتے ہوئے لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے عوامی رابطے کے یونٹ کی سربراہی کی۔ وہ مارچ 2021 میں لیبیا کی پہلی خاتون وزیر خارجہ بنیں۔ فلبرائٹ سکالر، منگوش نے امریکہ میں تعلیم حاصل کی اور ورجینیا میں ایسٹرن مینونائٹ یونیورسٹی اور جارج میسن یونیورسٹی سے ڈگریاں حاصل کیں۔
جنوبی اور وسطی ایشیا

رضوانہ حسن بنگلہ دیش میں آلودگی، جنگلات کی کٹائی اور غیر قانونی ترقی کے خلاف کئی ایک عدالتی مقدمات جیت چکی ہیں۔ ماحولیاتی انصاف کی وکیل کے طور پر، رضوانہ حسن پسماندہ طبقات کا دفاع کرتی ہیں۔ انہیں 2009 میں ٹائم رسالے نے دنیا کی 40 ماحولیاتی ہیرو خواتین میں سے ایک ہیرو خاتون قرار دیا تھا۔
نیپال سے تعلق رکھنے والیں بھومیکا شریستھا نیپال میں صنفی اقلیتوں کے حقوق کی وکالت کرتی ہیں۔ ان کے کام سے نیپال کے سپریم کورٹ کے شہریت کی دستاویزات پر لوگوں کو تیسری جنس کے طور پر اپنی شناخت کرانے کی اجازت کے فیصلے میں مدد ملی۔ کووڈ-19 وبا کے دوران شریستھا نے ایل جی بی ٹی کیو آئی+ کمیونٹی کے حق میں مددگار حکومتی پالیسیوں کی وکالت کی۔
جنوبی امریکہ

سیمون سیبیلیو ڈو نیسی مینٹو، برایل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں پراسیکیوٹر ہیں اور منشیات کی سمگلنگ، منظم جرائم اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کام کرتی ہیں۔ وہ متنازعہ مقدمات، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پولیس کے استثنیٰ سے نمٹتی ہیں اور صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد اور سماجی کارکنوں پر کیے جانے والے حملوں کو منظر عام پر لاتی ہیں۔
کولمبیا کی جوزفینا کلنگر زونیگا انسانی حقوق اور ماحول کا دفاع کرتی ہیں۔ وہ مانو کمبیاڈا (باہمی امداد) نامی ادارے کی بانی ہیں۔ یہ ادارہ پائیدار ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دیتا ہے اور کولمبیا کے بحر الکاہل کے ساحل کے ساتھ دیہی آبادیوں میں افریقی نژاد کولمبیائی شہریوں اور قدیم مقامی لوگوں کو بااختیار بناتا ہے۔