زیتون کا تیل: مشرق وسطٰی میں امن کا فروغ

ایالا نوئے مئیر شمالی اسرائیل میں زیتون کے پھل سے تیل نکالنے کے ایک کارخانے کی مالکہ ہیں۔

ایک عورت زیتون کا پھل مشین میں ڈال رہی ہے۔ (USAID/Bobby Neptune)
ایالا نوئے مئیر اسرائیل میں، زیتون کا تیل نکالنے کے اپنے کارخانے میں۔ (USAID/Bobby Neptune)

خالد حسن حسین یٰسین الجنیدی ایک فلسطینی انجنیئر ہیں اور زیتون کے تیل کے ماہر ہیں۔

ایک آدمی زیتون کے پتوں کا معائنہ کر رہا ہے۔ (USAID/Bobby Neptune
خالد حسن حسین یٰسین الجنیدی۔ (USAID/Bobby Neptune

دونوں کی ملاقات امریکی حکومت کی مالی مدد سے چلائے جانے والے “سرحدوں سے ماورا زیتون کے تیل” نامی  ایک پراجیکٹ کے ذریعے ہوئی۔ زیتون کے تیل کی تیاری سے متعلق تکنیکوں کے موضوع پر ہونے والی ورکشاپوں نے ان دونوں کو ایک جگہ اکٹھا کر دیا۔ اپنے پیشے سے اِن دونوں کی مشترکہ محبت نے انہیں یہ سمجھنے میں مدد دی کہ ایک دوسرے کی مہارت سے کتنا کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔

نوئے مئیر کا کہنا ہے کہ اِن ورکشاپوں کے ذریعے اُن کی فلسطینی کاشت کاروں اور تیل پیدا کرنے والے اُن لوگوں سے ملاقاتیں ہوئیں جن سے پہلے وہ شازونادر ہی ملتی تھیں۔

دونوں نےمل کر زیتون کا پھل چننے سے پہلے، کیڑے مکوڑوں پر قابو پانے، اضافی آبپاشی اور زیتون کے تیل چکھنے کے سیمیناروں کے ذریعے معیار کو پرکھنے اور دیگر معاملات کے بارے میں سیکھا۔

2013ء میں اس پراجیکٹ کے تحت اُس سمجھوتے کی حمایت کی گئی جس کے مطابق ایک عشرے کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیلی شہریوں کو زیتون کا فلسطینی تیل خریدنے کی اجازت دی گئی۔ اس کے نتیجے میں فلسطینی کاشت کاروں نے دو سالوں سے بھی کم عرصے میں اپنی آمدنی دو کروڑ ڈالر تک بڑھا لی۔

ایک عورت زیتون کے درخت کے پاس کھڑی ہے۔ (USAID/Bobby Neptune
نوئے مئیر کہتی ہیں کہ الجنیدی نے اُنہیں زیادہ عمدہ زیتون کا تیل پیدا کرنے کے بارے میں قیمتی مشورے دیئے۔ (USAID/Bobby Neptune

گزشتہ پانچ برسوں میں یو ایس ایڈ نے 2,600 سے زائد اسرائیلی اور فلسطینی کاشت کاروں کو ‘سرحدوں سے ماورا’ پراجیکٹ کے تحت اعلٰی معیار کا زیتون کا تیل پیدا کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ مشرقِ قریب فاؤنڈیشن کے  زیرِنگرانی چلایا جانے والا یہ پراجیکٹ، کاشت کاروں، کارخانوں کے مالکان اور زیتون کے تیل کے تقسیم کنند گان کو ورکشاپوں کے ذریعے ایک جگہ اکٹھا کرتا ہے جس سے زیتون کے تیل کی پیداور اور منافع بڑہانے والی اُن کی کاشت کاری کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس پروگرام کا شمار درجنوں بھر اُن پروگراموں میں ہوتا ہے جن کی یو ایس ایڈ کے ‘ تنازعات کے حل اور روک تھام کے پروگرام ‘ کے تحت مدد کی جاتی ہے۔ بہت سے موقعوں پر اِن پراجیکٹوں کی وجہ سے اسرائیلی اور فلسطینی پہلی مرتبہ آپس میں ملتے ہیں۔

الجنیدی کہتے ہیں، “دنیا بھر میں زیتون کی شاخ امن کی علامت ہے۔ اس سرزمین کے لیے میری خواہش زیتونی امن ہے۔”

اس مضمون کی ایک طویل شکل یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔