زیمبیا کی خواتین شمسی توانائی سے لے کر شہد کی پیداوار تک دیرپا کاروبار کی قیادت کرتی ہیں اور اس کے ساتھ اپنی ساتھیوں کی تربیت بھی کرتی ہیں تاکہ وہ اِن کے نقش قدم پر چل سکیں۔
افریقہ میں خواتین چھوٹے اور درمیانے درجے کے 40% سے زیادہ کاروبار چلاتی ہیں مگر اِں میں سے اکثر کے پاس اپنے کاروباروں کو پھیلانے کے لیے مطلوبہ فنڈنگ یا مہارت کی کمی ہوتی ہے۔
امریکی اعانت سے چلنے والے پروگرام اس صورت حال کو تبدیل کرنے کا کام کرتے ہیں۔
2019 سے لے کر اب تک زیمبیا کی 430 خواتین نے کوئی نیا کاروبار شروع کرنے اور اسے ترقی دینے کے لیے درکار معلومات، نیٹ ورکس اور رسائی حاصل کی۔ انہوں نے یہ کام کاروباری خواتین کی اکیڈمی (اے ڈبلیو ای) کے ذریعے کیا۔ یہ اکیڈمی امریکی محکمہ خارجہ کا ایک پروگرام ہے۔ اس کے بعد اے ڈبلیو ای کی پندرہ سابق طالبات نے امریکہ کی افریقی ترقی کی فاؤنڈیشن (یو ایس اے ڈی ایف) سے فنڈز کے لیے درخواست دی اور انہیں فنڈز ملے۔ یو ایس اے ڈی ایف امریکہ کا ایک خودمختارسرکاری ادارہ ہے۔
یو ایس ڈی ایف اے ڈبلیو ای کی مالی امداد حاصل کرنے کے لیے درخواست دہندگان کو ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے تیار کردہ ‘ ڈریم بلڈر’ نامی آن لائن کورس مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس کورس کے لیے فنڈنگ فری پورٹ میکمورین فاؤنڈیشن فراہم کرتی ہے۔
زیمبیا کی چار ایسی خواتین کاروباری شخصیات سے ملیں جنہوں نے ان پروگراموں میں حصہ لیا اور اب اپنی کمیونٹیوں میں تبدیلی لا رہی ہیں۔
صفیوے لاکاما

کچھ کاروباری افراد نئے کاروباری تصورات کے لیے اپنے دفتر کے ارد گرد دیکھتے ہیں۔ صفیوے لاکام نے اپنے دفتر سے باہر دیکھا.
بچپن میں وہ شہد کی مکھیوں کے ایک فارم پر پلی بڑھیں۔ لوکاما نےشیئر امریکہ کو بتایا کہ “حقیقت یہ ہے کہ شہد کی مکھیاں بہت ہی میٹھی اور صحت بخش چیز بناتی ہیں۔”
اب وہ ‘ کیسنگا ایگرو سلوشنز’ نامی کمپنی کی چیف ایگزیکٹیو ہیں۔ وہ ایک ایسا کاروبار چلا رہی ہیں جو خواتین کو شہد کی مکھیاں پالنے کی تکنیک، جنگل کے انتظام، شہد کی پیداوار اور مالیاتی خواندگی میں تربیت دیتا ہے۔
2020 میں یو ایس اے ڈی ایف سے انہیں 25,000 ڈالر کی امداد ملی۔ اس پیسے اے لوکاما نے خواتین کو شہد کی مکھیاں پالنے کو تربیت دی، ایک چھوٹا سا پروسیسنگ پلانٹ اور شمسی توانائی سے چلنے والا واٹر پمپ لگایا۔ پانی کی فراہمی نے ان کے کاروبار اور آس پاس کی کمیونٹی کو مدد ملی۔ اس سے پہلے اُن کو صرف کنویں کے پانی تک رسائی حاصل تھی۔ چونگوے نامی دیہی قصبے میں واقع اس کاروبار میں انہوں نے شہد کی مکھیاں پالنے کے لیے 25 خواتین کو ملازمتیں فراہم کیں۔
کاروبار کو وسعت دینے اور اپنی کمیونٹی کی مدد کرنے کے علاوہ، لوکاما ماحول کو تحفظ فراہم کرکے ایک نئی روایت قائم کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کا “مقصد میرے جانے کے طویل عرصے بعد بھی ہمارے قدرتی مسکنوں کو محفوظ بنانا اور آنے والی نسلوں کے لیے زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔ یہ کیسنگا کا دل ہوگا۔”
میوٹیل کیپیکل

میوٹیل کیپیکل نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ایک بڑی تبدیلی لائیں اور وہ صحافت چھوڑ کر توانائی کی تقسیم کے شعبے میں آئیں۔
پہلے وہ ایک بزنس رپورٹر ہوا کرتی تھیں۔ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں ایک فیلو شپ حاصل کی جہاں پر انہیں دنیا بھر میں توانائی کے حوالے سے ‘ غربت’ کا پتہ چلا۔
کیپیکل نے حقیقی زندگی کے کاروباری چیلنجوں اور امکانات کے بارے میں اس وقت سیکھا جب انہوں نے ایک پڑوسن کے ساتھ چوما سے لیونگ سٹون سٹی تک دو دن کا سفر کیا۔ اُن کی پڑوسن اِن علاقوں کی منڈیوں میں سبزیاں بیچا کرتی تھی۔ جب وہ اِن علاقوں کی منڈیوں میں پہنچیں تو اس وقت اُن کی زیادہ تر سبزیاں خراب ہو چکی تھیں اور اِن کا رنگ زرد ہو چکا تھا۔
کیپیکل نے شیئر امریکہ کو بتایا، “سبزیوں کی فروخت کے تجربے نے مجھے اپنی پیداوار یعنی سبزیوں کو دیر تک تازہ رکھنے کے طریقوں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا اور میرے ذہن میں کھانے کو خشک کرنے کا خیال آیا۔ یہ ایک بہترین حل تھا۔”
اپنے کام کا آغاز کرنے کے لیے اُن کی پڑوسن نے کیپیکل کو 18 ڈالر کا قرض دیا۔ لیکن کیپیکل کو کاروبار چلانے کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ اسی دوران کیپیکل کو ویمن انٹرپرینیور پروگرام کا پتہ چلا جسے زیمبیا میں امریکی سفارتخانہ چلاتا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے انہوں نے اپنے کاروبار کو ترقی دینے کی مہارتیں سیکھیں۔ تربیت کے بعد کیپیکل نے یو ایس اے ڈی ایف سے 25,000 ڈالرحاصل کیے۔
انہوں نے ‘ نگویرا سولر سروسز’ کے نام سے اپنا کاروبار شروع کیا۔ اس کاروبار میں جنوبی زیمبیا میں ان لوگوں کو توانائی تک رسائی فراہم ک جاتی ہے جو بجلی کے قومی گرڈ سے منسلک نہیں ہیں۔ کمپنی مقامی مواد سے بنے موبائل سولر ڈرائر بھی فروخت کرتی ہے جسے پرچون فروش سبزیوں کو خشک کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں تاکہ کٹائی کے بعد سبزیوں کے کاروبار میں ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
وہ اپنی وسعت نظر کا سہرا یو ایس اے ڈی ایف اور اس پروگرام کو مقامی طور پر عملی شکل دینے والے مقامی شراکت دار، ویمن انٹرپرینیورشپ ایکسیس سنٹر، اے ڈبلیو ای کے سر باندھتی ہیں۔
انہوں نے کہا، “انہوں نے نہ صرف میری رہنمائی کی، فنڈنگ اور نیٹ ورک فراہم کیا، بلکہ انہوں نے مجھے زیمبیا کا ایک بہتر شہری بھی بنایا۔”
ڈیبورا لی پومولو

ڈیبورا لی پومولو نے جب خصوصی ضروریات والے بچوں کے لیے ایک سکول کا منصوبہ بنایا تو انہوں نے اپنے خاندانی تجربات سے استفادہ کیا۔
پومولو کے ایک رشتہ دار کی طبی حالت ایسی تھی جس کے لیے خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔ اسکی وجہ سے انہوں نے اینڈولا میں ڈائیا لنکا سکولز کی بنیاد رکھی۔ یہ سکول جامع تعلیم اور دن کی دیکھ بھال کا مرکز ہے اور یہاں تعلیم حاصل کرنے، بچوں کی دیکھ بھال، اور طرز عمل اور سپیچ تھیراپی کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔
پومولو نے شیئر امریکہ کو بتایا، “میں دکھائی دینے والی اور پوشیدہ معذوریوں کے حامل بچوں کو زندگی بھر کی مہارتیں سیکھنے کا موقع فراہم کرنا چاہتی تھی تاکہ اُن کو خود مختار اور ذمہ دار افراد بننے کے قابل بنایا جا سکے۔”
سکول میں 12 ہفتوں سے لے کر 12 سال تک کی عمر کے بچوں کو لیا جاتا ہے۔ سکول کے چالیس فیصد طلباء کی خصوصی ضروریات ہیں۔ پومولو ایک ایسا ماحول بنانا چاہتی تھیں جس میں مختلف صلاحیتوں اور پسہائے منظر کے بچے ایک ساتھ پڑھ سکیں۔
یہ سکول 2020 میں کھولا گیا۔ اس وقت اس میں 18 طالب علم ہیں اور عملے کے افراد کی تعداد پانچ ہے جن میں تین خواتین ہیں۔ اے ڈبلیو ای میں شرکت کرنے اور یو ایس اے ڈی ایف سے 10,000 ڈالر کی امداد ملنے سے پہلے پومولو اپنے گیراج سے سکول چلایا کرتی تھیں جہاں پر صرف دو میزیں اور سات کرسیوں ہوتی تھیں۔
تجربے اور امداد سے پومولو نے سکول اور کلاس روموں کی تعمیر کی، سکول کا سامان خریدا، مہمانوں کے لیے جگہ کی تزئین کی اور بیت الخلاء کی تعداد بڑھائی۔
انہوں نے کہا، “میں نے سکول کھول دیا ہے اور یہ مختلف صلاحیتوں کے حامل بچوں کو داخل کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ سب کچھ یو ایس اے ڈی ایف کی مدد سے ہوا۔”
مونیکا ڈومینگو

مونیکا ڈیمنگو نے کاروبار کی تربیت کو فطرت کے لیے اپنے جذبے اور ماحول کے تحفظ کی خواہش کے ساتھ ملایا۔
اُن کی ڈیمٹرو ایونٹس نامی کمپنی مقامی افراد کے ساتھ مل کر دس ہزار درخت لگانے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کو جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کے بارے میں بھی آگاہ کرتی ہے۔
ان کی تنظیم نے درخت لگانے کے منصوبے کو وسعت دینے کے لیے 2020 میں یو ایس اے ڈی ایف سے 25,000 ڈالر کی امداد حاصل کی۔ ڈیمنگو نے چھوٹے چھوٹے پودوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے گرین ہاؤس بنانے، دفتر قائم کرنے اور پودے لوگوں تک پہنچانے کے لیے وین خریدنے کے لیے فنڈز کو استعمال کیا۔
لوساکا میں قائم اس کمپنی میں چھ کل وقتی ملازمین کام کرتے ہیں۔
ڈیمنگو کا پائیدار کوئلے اور نامیاتی کھاد سمیت ماحول دوست مصنوعات پیش کرنے کا منصوبہ ہے۔
اس نے کہا، “ہم مقامی میونسپل کونسل کے ساتھ اُن سڑکوں کی ذمہ داری لینے کے لیے بھی شراکت کرنا چاہتے ہیں جن پر درخت نہیں ہیں۔”