جب 10 دسمبر 1948 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کا عالمگیر منشور منظور کیا تو اس میں ایک ایسی دنیا کا تصور پیشِ ںظر تھا جس میں “انسانی کنبے کے تمام افراد کو آزادی، انصاف، اور امن سے” بہرہ مند ہونے کا حق حاصل ہو۔
مگر حکومتیں کثرت سے انسانی حقوق کی پامالیاں اور خلاف ورزیاں کر رہی ہیں جس سے اس تصور کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اس ماں اور اس کے بچوں کا شمار اُن 740,000 سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں میں ہوتا ہے جو اگست 2017 میں برما میں سکیورٹی فورسز کے وحشتناک تشدد کا نشانہ بنے۔ ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے کی خاطر یہ روہنگیا مسلمان برما سے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش پہنچے۔ امریکہ روہنگیا بحران میں انسانی بنیادوں پر سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے اور 2017ء سے لے کر اب تک 669 ملین ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔

انسانی حقوق کے عالمگیر منشور کی شق 18 کے تحت ہر ایک کو “سوچ، ضمیر اور مذہب کی آزادی کا حق حاصل ہے۔” (اوپر) یروشلم میں سکلپچر کے مقدس گرجا گھر کا شمار عیسائی عقیدے کے مقدس ترین مقامات میں ہوتا ہے۔ اس گرجا گھر میں رومن کیتھولک عقیدے کے پادری ایسٹر کے جلوس میں خدمت کے لیے پاؤں دھلانے کے ایک حصے کے طور پر ‘سنگِ غسل’ کے گرد چکر لگا رہے ہیں۔

سابقہ صدر نکولس مادورو کی ناجائز حکومت کے خلاف وینیز ویلا کے شہری احتجاج کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپنی بدعنوانی کی فنڈنگ کے لیے مادورو اپنے عوام کو فاقوں مار رہا ہے۔ جمہوریت کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوکر اور عبوری صدر خوان گوائیڈو کی — جنہیں 60 کے قریب ممالک تسلیم کر چکے ہیں — حمایت کرکے وینیز ویلا کے عوام یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اُن کے انسانی حقوق انہیں لوٹائے جائیں۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے اکتوبر میں کہا، “انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور تمام ممالک کو ہرصورت میں انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور وعدوں کا پاس کرنا چاہیے۔”