ہائیڈرو فلورو کاربنز ایک بڑے مسئلے کے لیے ایک بڑا لفظ ہے۔ اور بائیڈن-ہیرس انتظامیہ اگلے 15 برسوں میں ان کی پیداوار 85 فیصد کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

ہائیڈرو فلورو کاربنز یا ایچ ایف سی گیسیں، ریفریجریٹروں، عمارتوں کو سردی گرمی سے محفوظ رکھنے والے مواد اور ائر کنڈیشنگ یونٹوں میں پائی جاتی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے بین الحکومتی پینل کے مطابق ان طاقتور گرین ہاؤس گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں عالمی درجہ حرارت کو متاثر کرنے کی 15000 گنا تک صلاحیت موجود  ہے۔

امریکہ کا ماحولیاتی تحفظ کا ادارہ (ای پی اے) بھی ایچ ایف سی کے ماحول دوست متبادلات کی جانب منتقلی کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

ای پی اے کے ایڈمنسٹریٹر، مائیکل ایس ریگن نے 23 ستمبر کو اس نئے پروگرام کے بارے میں کہا، “آب و ہوا کو ‘سب سے زیادہ آلودہ کرنے والی ان گیسوں’ میں کمی سے ہمارے ماحول کو تحفظ ملے گا، اس سے ہماری معیشت مضبوط ہوگی، اور جب آنے والے برسوں میں موسمیاتی تبدیلی اور عالمگیر حدت سے نمٹنے کے لیے دنیا کی قیادت کرنے کی بات ہوگی تو یہ اس بات کا عملی مظاہرہ ہوگا کہ امریکہ واپس آ گیا ہے۔

امریکہ میں ایچ ایف سی گیسوں کی پیداوار کو کم کرنے کے علاوہ، نیا ای پی اے پروگرام یہ بھی طے کرے گا کہ آنے والے کئی برسوں کے دوران کمپنیوں کو کتنی ایچ ایف سی گیسیں استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی کیمیائی پیداوار کو بھی بتدریج کم کیا جائے گا۔ ایچ ایف سی کے استعمال کی پابندیوں کو ای پی اے امریکی حکومت اور نجی کاروباروں دونوں میں سختی سے نافذ کرے گا۔

یہ اقدامات امریکہ اور عالمی معیشتوں کو تقویت پہنچائیں گے۔ ای پی اے کا اندازہ ہے کہ  2022 سے لے کر 2050 تک اس پروگرام سے 272 ارب ڈالر سے زیادہ  کا مجموعی فائدہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں کاروباری اداروں کو بہت زیادہ بچت ہوگی۔

 ایک بلند و بالا عمارت کی کھڑکیوں میں نصب ایئر کنڈیشنر۔ (© Hiroko Masuike/The New York Times/Redux)
17 جولائی 2013 کو نیویارک کے ملبوسات سازی کے علاقے میں واقع ایک عمارت کی دیوار پر لگے ہوئے ایئر کنڈیشنر۔ (© Hiroko Masuike/The New York Times/Redux)

بائیڈن- ہیرس انتظامیہ نئے ای پی اے پروگرام کے علاوہ، ایچ ایف سی گیسوں کو جمع کرنے اور پرانے آلات سے انہیں ری سائیکل کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کر رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں مزید ایچ ایف سی گیسیں پیدا کرنے کی ضرورت کم ہو جائے گی۔

امریکہ اور دیگر ممالک دنیا بھر میں ایچ ایف سی گیسوں کی غیرقانونی تجارت کو ختم کرنے پر بھی کام کر رہے ہیں۔

ای پی اے کے مطابق ایچ ایف سی گیسوں کو بتدریج کم کرنے سے سال 2100 تک عالمی حدت میں اضافے کو 0.5 ڈگری سنٹی گریڈ کم کیا جا سکتا ہے۔