اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کا علامتی نشان (© Shutterstock)
اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے غیرملکی عہدیداروں کی بدعنوانیوں اور رشوت ستانیوں کا مقابلہ کرنے پپر امریکی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ (© Shutterstock)

انسداد بدعنوانی کے ایک گروپ نے رشوت ستانی اور بدعنوانی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے قائدانہ کردارکی تعریف کی ہے۔

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے رشوت ستانی پر تشکیل دیئے گئے ایک ورکنگ گروپ نے اپنی 17 نومبر کی رپورٹ میں امریکہ کی اپنے پہلے ہی سے انسدادِ بدعنوانی کے مضبوط نفاذ کومزید سخت کرنے اور بین الاقوامی تجارتی لین دین میں او ای سی ڈی کے غیرملکی سرکاری عہدیداروں کی رشوت کے خاتمے کے کنونشن پر عمل کرنے میں مدد کرنے پر تعریف کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، “امریکہ نے  بین الاقوامی بدعنوانی کے خلاف اپنے جانے مانے کردار کو برقرار رکھتے ہوئے، ‘غیرممالک سے متعلق بدعنوان کاموں  کے امریکی قانون’  (ایف سی پی اے) کے مضبوط نفاذ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

او ای سی ڈی کے رشوت ستانی کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ نے 2010 اور 2019 کے درمیان 174 کمپنیوں اور 115 افراد کو بیرونی ممالک میں رشوتیں دینے یا ایف سی پی اے (قانون) کے تحت آنے والے دیگر جرائم پر یا تو سزائیں دی ہیں یا پابندیاں لگائی ہیں۔

ورکنگ گروپ میں شامل 44 رکن ممالک یہ دیکھتے ہیں کہ بدعنوانی کے سد باب کے اقدامات کو کتنی اچھی طرح نافذ کیا جا رہا ہے۔ حالیہ رپورٹ میں شامل بدعنوانی کے خلاف امریکی کاوشوں کا جائزہ ارجنٹینا اور برطانیہ کی طرف سے  لیا گیا ہے۔

ورکنگ گروپ نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے امریکی مہارت اور امریکہ کی طرف سے وقف کیے جانے والے وسائل کی تعریف کی ہے۔ اِن وسائل میں تحقیقات میں تعاون اور مقدمات نمٹانے اور غیرملکی حلیفوں کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کو مضبوط بنانے کے لیے اُن ممالک کے اہلکاروں کی تربیتیں بھی شامل ہیں۔

محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان، کیل براؤن نے کہا کہ امریکہ او ای سی ڈی کے ساتھ قریبی طور پر مل کر کام کرتا ہے اور مثالیں قائم کرتے ہوئے بدعنوانی کے خلاف جنگ کی قیادت کرتا ہے۔

براؤن نے 17 نومبر کے ایک بیان میں کہا، “ایک طویل عرصے سے امریکہ غیرملکی رشوت ستانی کے خاتمے میں قائدانہ کردار ادا کرتا چلا آ رہا ہے ۔ بدعنوانی کے خاتمے کی امریکی کاوشوں میں ہماری کوششوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ رشوت ستانی عالمی معیشت کے صاف اور مسابقانہ طور پر چلنے میں رکاوٹیں پیدا کرتی ہے، منڈیوں میں گڑبڑ پیدا کرتی ہے، اور دنیا بھر میں کاروبار کرنے کی لاگتوں میں اضافہ کرتی ہے۔”