بک کلب رفاقتیں، پڑھنے کی ترغیب اور گفتگو کے لیے فورم مہیا کرنے کا کام کر سکتے ہیں۔
چونکہ کورونا وائرس کی وبا نے کتاب سے محبت کرنے والوں کی بہت سی محفلوں کو زوم جیسے ورچوئل پلیٹ فارموں کے استعمال پر مجبور کر دیا ہے اس لیے ان کی رکنیت نہ صرف نئی بستیوں تک پھیل گئی ہے بلکہ اس سے رکنیت کے سرحدوں سے نکل کر دوسرے ممالک تک پھیلنے میں بھی مدد ملی ہے۔
روایتی بک کلبوں [کتابوں کے کلبوں] میں ہر ماہ ممبران کوئی ایک کتاب پڑھنے پر اتفاق کرتے ہیں اور اس کے بعد اس پر گفتگو کرنے کے لیے چائے پر اکٹھے ہوتے ہیں۔ چائے کی یہ نجی محفلیں یا تو کسی کیفے یا کسی کے گھر پر منعقد کی جاتی ہیں جبکہ بعض محفلیں لائبریریوں جیسی عوامی جگہوں میں منعقد کی جاتی ہیں۔ (پیو ریسرچ سنٹر کے سروے کے مطابق تقریبا 11 فیصد امریکیوں کا تعلق کسی نہ کسی بک کلب سے ہوتا ہے۔)
ڈوینا مورگن-وِٹس براؤز پبلشر نامی ویب سائٹ چلاتی ہیں۔ یہ سائٹ بک کلبوں کے لیے ایک ذریعہ اور قارئین کے لیے رہنما کا کام کرتی ہے۔ مورگن-وِٹس کہتی ہیں کہ آن لائن ملاقاتوں کی طرف رجوع نے دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کو کلبوں کا ممبر بننے یا دور منتقل ہو جانے والے اپنے سابقہ ممبروں کو ساتھ جڑے رہنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
مورگن- وٹس کا کہنا ہے، “اب 10 میل کے اندر رہنے کی شرط نہیں رہی۔ مختلف نقطہائے نظر کے حامل دوسرے ممالک کے لوگوں کو شامل کرنے کی صلاحیت ایک اضافی فائدہ بن کر سامنے آئی ہے۔”
خاموش شمولیت
دو سہیلیوں، لارا گلوہینچ اور گنیویئر ڈو لامیئر نے بک کلبوں کو یکسر ایک غیر روائتی جہت اس وقت دی جب انہوں نے ایک شراب خانے میں بیٹھ کر مل کر کتابیں پڑھنا شروع کیں۔ یہ کلب سائلنٹ بک کلب [کتابوں کا خاموش کلب] کہلاتا ہے۔ اس کے ممبر کتابوں کے اعلٰی نکات پر اونچی آواز میں بحث نہیں کرتے۔ وہ اکٹھے مل بیٹھتے ہیں اور کتابیں پڑھتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ سب ایک ہی کتاب پڑھیں۔ اس بک کلب کی پرتھ، آسٹریلیا؛ میرٹھ، بھارت اور امریکی ریاست وائیومنگ کے شہر لارامی سمیت دنیا بھر میں 250 شاخیں ہیں۔
اس کے ممبران کسی مخصوص وقت پر آن لائن آنے کا وقت طے کرتے ہیں، اپنی اپنی زیرمطالعہ کتاب دکھاتے ہیں، خاموشی سے (زوم یا اسی طرح کے پلیٹ فارم پر) 40 منٹ تک پڑھتے ہیں، اور آخر میں چند منٹ کے لیے اپنی اپنی کتابوں سے ایک دوسرے کو پسندیدہ اقتسابات پڑھ کر سناتے ہیں۔
گلوہینچ کہتی ہیں، “اس کا فائدہ [ایک دوسرے کے ساتھ جڑنا] ہے یعنی کسی خاص کتاب یا شعبے کا ماہر ہونے کی شرط عائد کیے بغیر ساتھی قارئین اور خاموش الطبع افراد کے ساتھ جڑنا ہے۔”
روایتی کلبوں کی طرح، آن لائن فورم قارئین کو ان خیالات اور موضوعات سے متعارف کرانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں جن کے بارے میں ممکن ہے وہ نہ جانتے ہوں۔