سردیوں کے موسم میں یوکرین کی مدد کرنے کے لیے جمع ہونے والے ممالک

گیس کے چولہے اور بیٹری سے چلنے والی لائٹ کے قریب بیٹھی ہوئی ایک بزرگ خاتون (© Andrew Kravchenko/AP Images)
کیئف، یوکرین میں 14 نومبر کو بلیک آؤٹ کے دوران ایک خاتون گیس کے چولہے پر کھانا بنا رہی ہے۔ یوکرین کے بنیادی ڈھانچے پر روسی فوج کے حملوں کی وجہ سے بجلی بند ہو جاتی ہے۔ (© Andrew Kravchenko/AP Images)

کریملن بجلی کے نظام سمیت، یوکرین کے سویلین بنیادی ڈھانچوں پر فوجی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِس صورت حال کے پیش نظر 70 سے زائد ممالک اور اداروں نے یوکرین کے شہریوں کی سردیوں کے حالیہ موسم میں مدد کرنے کے لیے ایک ارب یورو سے زائد مالیت کی امداد  فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

اس فنڈ کا اعلان یوکرینی عوام کی حمایت میں “سٹینڈنگ وِد یوکرینین پیپل” کے نام سے 13 دسمبر کو پیرس میں ہونے والی کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ اس فنڈ کے ذریعے یوکرین کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ سردیوں کے موسم میں بجلی بحال رکھنے، گھروں کو گرم رکھنے، پانی اور خوراک کی فراہمی، صحت کی دیکھ بھال اور نقل و حمل تک رسائی میں بہتری لائی جائے گی۔

یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمیہل نے 13 دسمبر کو ایک ٹویٹ میں کانفرنس کی میزبانی کرنے پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکراں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “پوری مہذب دنیا یوکرینیوں کی آزادی اور اپنے مستقبل کے لیے لڑنے والوں کی حمایت کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔”

اکتوبر کے بعد سے روس کی فوج نے یوکرین کے بجلی کے نظام پر تواتر سے حملے کیے ہیں۔ اِن حملوں کی وجہ سے جما دینے والی سردیوں کے اس موسم میں ملک میں وسیع پیمانے پر بجلی بند ہوتی چلی آئی ہے۔

امریکی حکومت نے نومبر کے آخر میں یوکرین کے بجلی کے نظام کی مرمت کے لیے 53 ملین ڈالر کا سامان دینے کا اعلان کیا تھا جس میں سے کچھ سامان اس ہفتے فراہم کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گھروں کو گرم رکھنے اور ہنگامی بجلی کے لیے توانائی کے شعبے میں انسانی بنیادوں پر 55 ملین ڈالر کی امداد بھی فراہم کی گئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ بھی سات ترقی یافتہ ممالک کے گروپ (جی سیون) اور دیگر اہم اتحادیوں اور شراکت داروں کے کے تعاون سے تیز رفتاری سے فراہم کیے جانے والے ہم آہنگ آلات کی نشاندہی کرنے کے لیے رابطہ کاری کی ایک کوشش کی قیادت کر رہا ہے۔

24 فروری کو صدر ولاڈیمیر پیوٹن کے مکمل حملے کے بعد امریکہ نے یوکرین کو مجموعی طور پر 32 ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے جس میں یوکرین کے بجلی کے شعبے کی مرمت، دیکھ بھال اور مضبوطی کے لیے 145 ملین ڈالر کی امداد بھی شامل ہے۔

میکروں نے اِس کانفرنس میں شہریوں کے بنیادی ڈھانچے پر جاری بمباری کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کی فوج نے “بدگمانی پر مبنی ایک ایسی حکمت عملی کا انتخاب کیا ہے جس کا مقصد یوکرینی عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لیے عام شہری ڈھانچوں کو تباہ کرنا ہے۔”

یوکرین کی امداد کے لیے کیے جانے والے وعدوں میں دیگر کے علاوہ مندرجہ ذیل وعدے بھی شامل ہیں:-

  • فرانس کی طرف سے توانائی، پانی، خوراک، صحت اور نقل و حمل کے لیے 125 ملین یورو۔
  • کینیڈا کی طرف سے 115 ملین ڈالر۔
  • یورپی یونین کی طرف سے توانائی بچانے والے بجلی کے30 ملین تک بلب خریدنے کے لیے 30 ملین یورو۔
  • 30 ہسپتالوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کے لیے یورپی یونین کی طرف سے 40 نئے بڑے جنریٹروں کی فراہمی۔
 اندھیرے میں ہاتھ میں روشنی والی چیز پکڑے ایک عورت سیڑھیاں چڑھ رہی ہے (© Andrew Kravchenko/AP Images)
بین الاقوامی شراکت دار یوکرین کے بجلی کے نظام کے لیے مدد فراہم کر رہے ہیں جسے روس کی فوج نے نقصان پہنچایا ہے۔ اوپر کی تصویر میں 20 نومبر کو کیئف، یوکرین میں بجلی کی بندش کے دوران ایک خاتون 21ویں منزل پر واقع اپنے اپارٹمنٹ میں جانے کے لیے سیڑھیاں چڑھ رہی ہے۔ (© Andrew Kravchenko/AP Images)

جی سیون گروپ سے تعلق رکھنے والے ممالک کے رہنماؤں نے 12 دسمبر کو یوکرین کو دی جانے والی امداد میں رابطہ کاری پیدا کرنے کی خاطر ایک شراکت داری تشکیل دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا جن میں بین الاقوامی فنڈنگ اور نجی شعبے کی زیرقیادت ترقی کے لیے مہارت بھی شامل ہے۔

جی سیون کے رکن ممالک، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہم یوکرین کی توانائی اور پانی کے بنیادی ڈھانچوں کی مرمت، بحالی اور اُن کا دفاع کرنے میں یوکرین کی مدد کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔ ہم یوکرین کی موسم سرما کی تیاری کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مدد کریں گے۔”