سفارت کاروں کے خلاف ایران کی جنگ

لوگ اُس آدمی کے گرد جمع ہیں جس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے اور اُس کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں (© Kaveh Kazemi/Getty Images)
ایرانی طلبا 11 نومبر 1979 کو تہران میں امریکی سفارت خانے میں آنکھوں پر پٹی بندھے اور یرغمال بنائے گئے ایک امریکی کو عوام کو دکھا رہے ہیں۔ (© Kaveh Kazemi/Getty Images)

جب 41 سال قبل بنیاد پرست ایرانی طلباء نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولا اور درجنوں امریکی سفارت کاروں اور سفارت خانے کے ملازمیں کو یرغمال بنایا تو انہوں نے بین الاقوامی سفارتی آداب کی خلاف ورزی کی اور وہ امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف فوری اقتصادی پابندیوں کا باعث بنے۔

گوکہ انہوں نے تھوڑی دیر کے بعد یرغمال بنائے گئے 14 افراد کو رہا کر دیا مگر انہوں نے 52 دوسرے امریکیوں کو یرغمال بنانے کے ایک برس بعد تک آزاد نہ کیا۔

اُس وقت سے ایران دنیا بھر میں دوسرے ممالک کے سفارت کاروں کے سلسلے میں بدترین غیرسفارتی رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ جیسا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو کہہ چکے ہیں، “(ایرانی) حکومت کی بین الاقوامی بربریت اور بداخلاقی کی کوئی حد نہیں۔”

اس سال کے اوائل میں ایرانی حکام نے ایران میں برطانیہ کے سفیر، راب میکیئر کو گرفتار کیا اور تھوڑی دیر تک حراست میں رکھا۔ ایرانیوں نے میکیئر پر تہران میں غیرقانونی مظاہروں میں حصہ لینے کا الزام لگایا۔ یہ مظاہرے ایرانی فوج کی طرف سے حادثاتی طور پر یوکرین کے ایک طیارے کو مار گرائے جانے کے خلاف کیے جا رہے تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹر کے مطابق سفیر کا کہنا ہے کہ وہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے منعقد کی جانے والی ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کر رہے تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے ایران سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

ذیل میں بعض دیگر مثالیں دی جا رہی ہیں۔ اِن میں سے زیادہ تر محکمہ خارجہ کی قانون شکن حکومت: ایران کی تباہ کن سرگرمیوں کی کارگزاری (پی ڈی ایف، 20 ایم بی) کے عنوان سے جاری کی جانے رپورٹ میں موجود ہیں۔

  • 2011: ایرانی نژاد امریکی، منصور ارباب سیار نے ایرانی فوج کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر امریکہ میں تب کے سعودی عرب کے سفیر، عادل الجبیر کو اُس وقت قتل کرنے کی سازش کی جب وہ ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھا رہے تھے۔ اس سازش پر منصور کو گرفتار کیا گیا اور 25 سال قید کی سزا دی گئی۔
  • 2012: ایران کے پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس (آئی آر جی سی – کیو ایف) نے نئی دہلی کے ایک  بم حملے میں اسرائیلی سفارت کاروں کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں تین بھارتی شہری اور ایک اسرائیلی شہری زخمی ہوا۔ اس سے اگلے دن بنکاک میں آئی آر جی سی – کیو ایف کے کارندوں نے اسرائیلی سفارت کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک دھماکہ کیا جس میں ایک کارندہ اور پانچ  بے گناہ راہگیر زخمی ہوئے۔
  • 2015: یوراگوئے کے دارالحکومت مونٹی وڈیو میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے ایک ایرانی سفارت کار کو یوراگوئے کی حکومت نے ملک سے نکال دیا۔
  • 2016: کینیا کے حکام نے دو ایرانی کارندوں اور نیروبی میں ایرانی سفارت خانے کے ملازم اُن کے کینیا کے ڈرائیور کو اسرائیلی سفارت خانے کی نگرانی کرنے پر گرفتار کیا۔
 سفید کوٹوں والے آدمی اور دیگر لوگ اُس کار کا معائنہ کر رہے ہیں جسے بم کے پھٹنے سے نقصان پہنچا ہے (© Kevin Frayer/AP Images)
فرانزک ماہرین نئی دہلی میں فروری 2012 میں ہونے والے ایک دھماکے کے بعد اسرائیلی سفارت خانے کے قریب ایک کار کا معائنہ کر رہے ہیں۔ (© Kevin Frayer/AP Images)