نقشے پر دکھایا گیا پاسپورٹ اور اس میں لگی ہوئی مہریں (© Shutterstock.com)
محکمہ خارجہ شہریوں کو بیرون ملک سفر کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کے لیے سفری مشورے جاری کرتا ہے۔ (© Shutterstock.com)

امریکی محکمہ خارجہ دنیا کے ہر ملک کے لیے سفری مشورے جاری کرتا ہے تاکہ امریکی شہریوں کو صائب سفری فیصلے کرنے کے لیے قابل اعتماد معلومات دستیاب ہوں۔

محکمہ خارجہ نے بتایا کہ سفری مشورے سیاسی یا معاشی تحفظات کی بنیادوں پر نہیں بلکہ “حفاظتی اور سکیورٹی سے متعلق اُن حالات پر مبنی ہوتے ہیں جو بیرون ملک امریکی شہریوں کی زندگیوں اور مفادات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔”

سفری مشورے محکمہ خارجہ کا قونصلر امور کا بیورو  تیار کرتا ہے  اور انہیں Travel.State.Gov ویب سائٹ پر شائع کرتا ہے۔ امریکی سفارت خانے یہ مشورے ان ممالک میں رہنے یا سفر کرنے والے امریکی شہریوں تک پہنچاتے ہیں۔

سفری مشوروں کے چار درجے

ہر ملک کے بارے میں جاری کیے جانے والے سفری مشورے کی درجہ بندی ایک سے لے کر چار کے مندرجہ ذیل  پیمانوں پر کی جاتی ہے:-

درجہ اول کا مطلب ہے کہ عام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ یہ درجہ حفاظت کرنے اور/یا حفاظتی خطرات کے لیے تیار رہنے کے لیے جاری کیا جاتا ہے اور یہ سب سے کم درجے کا سفری مشورہ ہوتا  ہے۔ اس کا تعلق بین الاقوامی سفر سے وابستہ کسی خطرے سے ہوتا ہے۔

درجہ دوئم کا مطلب ہے کہ معمول کے مقابلے میں زیادہ احتیاط سے کام لیں۔ اور مسافروں کو حفاظت اور/یا سلامتی کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں باخبر رہنا چاہیے۔

درجہ سوئم کا مطلب ہے کہ اپنے سفر پر ایک بار پھر غور کریں۔ تحفظ اور/یا سلامتی کے سنگین خطرات کی وجہ سے مسافروں کو سفر سے یا تو گریز کرنا چاہیے یا اسے موخر کردینا چاہیے۔

درجہ چہارم کا مطلب ہے کہ سفر نہ کریں۔ ممکنہ طور پر جان لیوا اور/یا حفاظتی خطرات کی وجہ سے سفری مشورے کی یہ بلند ترین سطح ہے۔ محکمہ خارجہ امریکی شہریوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ مجوزہ ملک کا سفر نہ کریں اور اگر وہاں پہلے سے موجود ہیں تو اُس ملک سے محفوظ طریقے سے نکلنا جتنا جلدی ممکن ہو سکے نکل جائیں۔

قونصلر امور کا بیورو کم از کم ہر 12 ماہ بعد درجہ اول اور دوئم میں شامل ممالک اور کم از کم ہر چھ ماہ بعد درجہ سوئم اور چہارم میں شامل مالک کے حالات کا جائزہ لیتا ہے۔ سفری مشورے میں حالات کی  روشنی میں وہ مطلوبہ تبدیلیاں کی جاتی ہیں جو مجوزہ ملک کے تحفظ اور سلامتی کے ماحول میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی عکاس ہوتی ہیں۔

ہو سکتا ہے کہ سفری مشوروں میں خطرے کے  وہ اشاریے بھی شامل ہوں جو کسی ملک میں مخصوص حفاظتی اور/یا سلامتی سے متعلق خطرات کی تفصیل مہیا کرتے ہوں۔ آج کل خطرے کے اشاریوں میں مندرجہ ذیل اشاریے  شامل ہوتے ہیں:-

  •  جرم۔
  •  دہشت گردی کی سرگرمیاں۔
  •  شہری بدامنی۔
  • قدرتی آفات۔
  • صحت کے خدشات۔
  • اغوا کیا جانا یا یرغمال بنایا جانا۔
  • غیر قانونی یا جھوٹے الزامات کے تحت نظر بندی۔

غلط نظر بندی کا اشاریہ تازہ ترین اشاریہ ہے۔ جون 2022 میں متعارف کرایا جانے والا یہ اشاریہ مجوزہ غیر ملکی حکومت کی طرف سے امریکی شہریوں کے غلط طریقے سے حراست میں لیے جانے کے خطرے کے بارے میں اُنہیں خبردار کرتا ہے۔

بہت سے عوامل زیر غور آتے ہیں

محکمہ خارجہ معروضی اور تفصیلی جائزے کے عمل کے ذریعے سفری مشورے کے درجے کا تعین کرتا ہے۔ اس کا مقصد امریکی شہریوں کو حفاظت اور سلامتی کے اُن خطرات کے بارے میں دستیاب، بہترین معلومات فراہم کرنا ہے جو بیرونی ممالک میں ان کی زندگیوں اور مفادات کو متاثر کر سکتے ہیں۔

جب محکمہ کوئی سفری مشورہ تیار کرتا ہے تو یہ مختلف ذرائع سے معلومات اکٹھا کرنے کے لیے امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں پر انحصار کرتا ہے۔ اِن معلومات میں دیگر امور کے علاوہ عوامی سطح پر دستیاب جرائم کے اعداد و شمار یا علاقائی ماہرین کی طرف سے فراہم کردہ خصوصی معلومات بھی شامل ہوسکتی ہیں۔

یہ تجزیہ سیاسی یا معاشی تحفظات کی پرواہ کیے بغیر کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد کسی خاص سطح کے سفری مشورے کے نفاذ کے ذریعے کسی  بھی ملک کو سزاد دینا یا نقصان پہنچانا ہرگز نہیں ہوتا۔

محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ “امریکہ کی بیرونی ممالک میں مقیم امریکی شہریوں کی حفاظت اور سلامتی سے بڑھکر  کوئی دوسری ترجیح ہو ہی نہیں سکتی۔”