سلطنت فارس کے سائرس اعظم کا سلنڈر: جشن آزادی کا ایک نیا محرک

19 ویں صدی میں عراقی علاقے بابل سے کھدائی کے دوران ملنے والی “سائرس سلنڈر” نامی بیلن نما مٹی کی بنی ہوئی نوادر کا دنیا میں انسانی حقوق کے پہلے اعلامیے کی حیثیت سے احترام کیا جاتا ہے۔ آج، لاس اینجلیس کےعین وسط میں آرٹ کا نیا نمونہ ‘مجسمہ آزادی’ بھی اسی سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے۔

لاس اینجلیس میں ایرانی فن و ثقافت کو فروغ دینے والی غیرسرکاری تنظیم ‘دی فرہنگ فاؤنڈیشن’ نے سیسل بالمونڈ نامی آرٹسٹ کو اس سلنڈر کی چاندی اور سونے سے تیار کی گئی چمکتی ہوئی اس نقل کا کام سونپا۔ اس سلنڈر کو یہ نام قدیم ایرانی بادشاہ سائرس اعظم کے نام پر دیا گیا ہے۔

22 لاکھ  ڈالر کی لاگت سے تیار کردہ اس مجسمے کی نقاب کشائی گزشتہ برس 4 جولائی کو امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر آتش بازی اور پررونق تقریبات سے کی گئی۔  فاؤنڈیشن کے نائب چیئرمین فرہاد موہت نے اس امید کا اظہار کیا کہ لاس اینجلیس کے لیے اس مجسمے کی وہی اہمیت ہوگی جو نیویارک کے لیے مجسمہ آزادی کی ہے۔

مٹی سے بنا سائرس سلنڈر 1879 میں کھدائی کے دوران دریافت ہوا تھا جس پر539 قبل مسیح میں سائرس اعظم کی فتح بابل کا حال نقش ہے۔ اس پر تحریر کا ایک حصہ کچھ یوں ہے:

سائرس نے بابل سے یہودیوں کو آزاد کرایا، میدیا کے قدیم لوگوں اور ایرانیوں کو متحد کیا، اخمینیہ خاندان کی بنیاد رکھی اور دریائے سندھ سے لےکر بحیرہ روم تک پھیلی ہوئی وسیع سلطنت پر حکمرانی کی۔ تمام مذاہب کے احترام اور جبری مشقت کی مخالفت پر آج اسے انسانی حقوق کا پہل کار قرار دیا جاتا ہے۔

سائرس نے بابل سے یہودیوں کو آزاد کرایا، میدیا کے قدیم لوگوں اور ایرانیوں کو متحد کیا، اخمینیہ خاندان کی بنیاد رکھی اور دریائے سندھ سے لےکر بحیرہ روم تک پھیلی ہوئی وسیع سلطنت پر حکمرانی کی۔ تمام مذاہب کے احترام اور جبری مشقت کی مخالفت پر آج اسے انسانی حقوق کا پہل کار قرار دیا جاتا ہے۔

Cylindrical artifact on display (© Vahid Salemi/AP Images)
تہران میں ایران کے قومی عجائب گھر میں اصلی “سائرس سلنڈر۔ (© Vahid Salemi/AP Images)

سانتا مونیکا بولیوارڈ پلازہ میں ‘مجسمہ آزادی’ کی نقاب کشائی کے موقع پر مقررین نے امریکی سیاسی تاریخ پر سائرس اعظم کے اثرات کے بارے میں خصوصی بات کی۔ تھامس جیفرسن کی لائبریری میں سائرس اعظم کی کلاسیکی سوانح حیات ‘سائروپیڈیا’ کی دو جلدیں موجود تھیں جن کے حاشیوں پر تحریر کیے گئے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے آزادی کا اعلامیہ تیار کرتے وقت اس ایرانی حکمران کی طرز حکمرانی کا مطالعہ کیا تھا۔

ایرانی نژاد امریکی ہر سال اکتوبر میں سائرس اعظم کا دن مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب اس نے بابل فتح کیا تھا۔ اس کا نام ایک دوسرے انداز سے بھی زندہ ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق امریکہ میں سائرس نام نومولود لڑکوں کے نام رکھنے میں مقبولیت کے لحاظ سے 427ویں نمبر پر ہے۔