کالج کے زمانے میں گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران، دو سیمسٹروں کی سخت محنت کے بعد یا تو آپ آرام کر سکتے ہیں یا مُختلف پیشوں کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں۔

بہت سے طالب علم امریکہ کی کسی ٹیکنالوجی  کمپنی میں انٹرن شپ [عملی تربیت] حاصل کر کے یہ دونوں کام کرتے ہیں۔ ایسا بالخصوص کیلی فورنیا کی سلیکون ویلی کے علاقے میں ہوتا ہے۔ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طالب علم عملی تربیت کے اختیاری پروگرام کی بدولت اِن بہت سی کمپنیوں میں بحیثیت انٹرن [عملی تربیت کار] کام کرنے کے اہل ہیں۔

جینیفر رابرٹس گلوبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ٹوئٹر اِنک کے لیے بھرتی کا کام کرتی ہیں۔ اِس کمپنی کا ہیڈکوارٹر سان فرانسسکو میں ہے۔ ان کا اندازہ ہے کہ یہ کمپنی ہر سال گرمیوں میں 125 انٹرنز کو ملازمت فراہم کرتی ہے۔ ہر انٹرن کو ایک مینیجر  اور ایک سرپرست کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ رابرٹس کہتی ہیں کہ وہ تمام مینیجروں اور سرپرستوں پر زور دیتی ہیں کہ وہ انٹرنز کو مُشکل پراجیکٹ دیں۔ اُنہوں نے کہا، “[اِنٹرن] جب یہاں پہنچتے ہیں تو وہ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوتے ہیں کہ اُنہیں کس قدر آزادی حاصل ہے اور اُن پر کتنا بھروسہ کیا جاتا ہے۔”

سنی ویل، کیلی فورنیا میں واقع سرچ اینڈ ایڈورٹائزنگ کمپنی یا ہُو اِنک کے انٹرن پروگرام کو چلانے والے برائن مکا ڈو کہتے ہیں کہ “ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہر چیز دلچسپ اور ناقابلِ فراموش ہو۔” انھوں نے کہا کہ اپنے روزمرہ کے کام کے علاوہ، انٹرنز کمپنی کے اعلٰی ترین افسروں کی قیادت میں ہونے والے مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں۔ وہ ایسے پروگراموں میں بھی شریک ہوتے ہیں جن سے انہیں ٹیم کی تعمیر کا تجربہ حاصل ہوتا ہے، اور خاص طور سے ان کے لیے ترتیب دیئے جانے والے سماجی  پروگراموں میں انہیں بات چیت کا فن سکھایا جاتا ہے۔

کمپنی کے ہیڈ کوارٹر میں ” کیسینو نائٹ”، یاہُو کے انٹرنز کے لیے ایک سماجی پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کے نام کے برعکس اس پروگرام میں پیسوں کے لیے جوا نہیں کھیلا جاتا۔ (Courtesy photo)

عملی زندگی میں قدم رکھنا

عملی زندگی میں قدم رکھنا بہت  پُرکشش لگتا ہے، ہے نا؟ لیکن انٹرن شپ حاصل کرنے کے لیے مقابلہ بڑا سخت ہو سکتا ہے۔ ہر سال گرمیوں میں، یاہُو 2,000 امیدواروں میں سے 300 انٹرنز کا انتخاب کرتا ہے۔ اور یہ تناسب زیادہ غیر معمولی نہیں ہے۔ طالب علم اِس میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے ہیں کیوں کہ طالب علموں کی نظر میں انٹرن شپ نئے مستقبل کے انتخاب کی جانب پہلا قدم ہے۔

کیٹی ڈاہم کو 2011ء میں جب آئی ٹی کے شعبے میں ایک کارپوریشن، سِسکو سسٹمز انک کی سوشل میڈیا ٹیم میں انٹرن شپ ملی، تو وہ اس وقت  نیو اورلینز کی ٹُولین  یونیورسٹی میں تیسرے سال کی طالبہ تھیں۔ اس کے بعد انہیں سِسکو میں ملازمت کی پیشکش کی گئی جو انھوں نے قبول کر لی اور آج کل وہ وہیں کام کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ عام بات ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ “ہمارے انٹرنز کو اِس کی اہمیت کا اچھی طرح علم ہے اور اِس بات کا امکان ہوتا ہے کہ اِس کی وجہ سے انہیں (ملازمت) مل جائے گی۔”

مکاڈو یہی بات زیادہ کھل کر کرتے ہیں۔  انھوں نے بتایا “جب  ہم کسی کو انٹرن کے طور پر رکھتے ہیں، تو ہمارا بنیادی مقصد یہی ہوتا ہے کہ اسے کُل وقتی ملازم میں تبدیل کر دیا جائے۔”

پیٹریشیا روز فلاڈیلفیا میں یونیورسٹی آف پینسلوینیا کا مستقبل کی ملازمتوں کے بارے میں خدمات کا دفتر چلاتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اُن کے کالج کے جن طالب علموں کے پاس گریجویشن کرتے وقت ملازمت تھی، اُن میں 25 فیصد ایسے لوگ تھے جنہیں ملازمتیں اُن کمپنیوں میں ملِیں جہاں اس سال انہوں نے گزری ہوئی گرمیوں میں انٹرن کے طور پر کام کیا تھا۔  اِنھوں نے بتایا، “بعض آجر ایسے ہیں جو اپنے کُل وقتی ملازموں کی اکثریت کا انتخاب اُن لوگوں میں سے کرتے ہیں جو ان کے پاس بحیثیت انٹرنز کام کر چکے ہوں۔ اُنہیں یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ وہ اِنہیں 10 ہفتوں تک کام کرتا دیکھ چکے ہوتے ہیں۔ اس طرح انہیں کل وقتی کام کی پیشکش کرنے  کے نتیجے میں (نقصان کا) احتمال کم ہوتا ہے۔”

امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ابتدائی قدم کے طور پر Education USA  کی ویب سائٹ ملاحظہ فرمائیے۔ اگر آپ پہلے ہی امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور انٹرن شپ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی دلچسپی کی کمپنیوں کے ملازمتوں سے متعلق صفحات دیکھیے اور ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ذریعے  اپنی اہلیت کے بارے میں تحقیق کر لیجیے۔