سلیکون ویلی کے گردونواح کے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے بچوں کو ٹکنالوجی کی تعلیم

دیوار پر بنی تصویروں کے آگے عینک اور ٹی شرٹ پہنے کھڑا ایک لڑکا۔ (© Rubén Pizarro)
مارکو پیزارو سٹینفورڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے طالبعلم ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں سالیناس ویلی میں سلیکیون ویلی لا رہا ہوں۔ (© Rubén Pizarro)

سٹینفورڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے 19 سالہ طالبعلم، مارکو پیزارو اُس زرعی کمیونٹی میں اپنے ساتھیوں میں کوڈنگ کے اپنے شوق کو پھیلا رہے ہیں جہاں وہ پلے بڑھے ہیں۔

پیزارو کو امید ہے کہ وہ کمپیوٹر ٹکنالوجی کے بارے میں کورونا کی وبا سے پہلے منعقد کیے گئے “ہارویسٹ ہیکس ہیکاتھون” نامی پروگرام کے کام کو آگے لے کر چلیں گے۔ اس پروگرام میں کیلی فورنیا کی سالیناس ویلی [سالیناس وادی] کے 300 مڈل اور سیکنڈری سکولوں کے طلبا و طالبات نے کوڈنگ سیکھنے اور جدید ٹکنالوجی میں دستیاب  مواقع کے بارے میں جاننے میں پورا ایک دن گزارا۔

پیزارو نے کہا، “اگر طلبا اور طالبات کمپیوٹر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دلچسپی لیں تو ان کے لیے سلیکون ویلی میں بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ مگر اس کے برعکس سالیناس جیسے دیہی علاقے میں حقیقتا ایسا نہیں ہے۔ اس لیے ہم نے سوچا کہ ہم یہ [مواقع] یہاں لے کر آئیں۔

پیزارو نے سالیناس ویلی میں پرورش پائی۔ اس ویلی میں ہسپانوی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد اکثریت میں آباد ہیں۔ یہ علاقہ “دنیا کا سلاد کا پیالہ” کہلاتا ہے۔ یہاں رہنے والے زیادہ تر لوگ یا تو کھیتوں میں کام کرتے ہیں جہاں سلاد، پالک، انگور اور سٹرا بیری اگائے جاتے ہیں یا پھر گوداموں میں کام کرتے ہیں جہاں سبزیاں منڈیوں میں بھجوانے کے لیے پیک کی جاتی ہیں.

پیزارو نے ہیکاتھون کے انعقاد کے لیے گوگل، ہسپانوی ورثے کی فاؤنڈیشن اور مقامی سکولوں کی انتظامیہ کے ساتھ شراکت کاری کی۔

کھیتوں میں کام کرنے والوں کے بچوں کی مدد

پیزاررو کی طبیعت بچپن سے ہی کمپیوٹر سائنس کی طرف مائل تھی۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ ان کا گھرانہ انہیں ہیکاتھون میں شرکت کرنے کے لیے امریکہ میں کسی بھی جگہ بھیج سکتا تھا۔ سلکیون وادی سے صرف 96 کلومیٹر کی دوری پر ہونے کے باوجود ان کی کمیونٹی کے بہت سے لوگ اپنے بچوں کو اس نوعیت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بارے میں جاننے کے لیے بھجوانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو پیزارو کو اپنی تعلیم جاری رکھنے، کمپیوٹر لینگویج سیکھنے میں نوجوان طلبا کی مدد کرنے کی اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا حوصلہ دیتی ہے۔

 کھیت میں قطار میں لگے پودوں میں مزدور کام کر رہے ہیں اور دور پس منظر میں پہاڑ دکھائی دے رہے ہیں۔ (© Michael Macor/The San Francisco Chronicle/Getty Images)
کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور سالیناس، کیلی فورنیا میں سٹرا بیری چن رہے ہیں۔ (© Michael Macor/The San Francisco Chronicle/Getty Images)

نیشنل سینٹر فار فارم ورکر ہیلتھ، کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی فلاح و بہبود کا ایک ادارہ ہے۔ اس سنٹرکے مطابق امریکہ میں کھیتوں میں کام کرنے والے مزدورں کی تعداد  لگ بھگ تیس لاکھ ہے جن میں سے 83 فیصد ہسپانوی ہیں اور انہیں امریکی زراعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔

ہارویسٹ ہیکس نے سالیناس ویلی کے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے کوڈنگ کرنے والے طالبعلم بچوں کی حقیقی زندگی میں سبزیوں، پھلوں سمیت فصلوں کی کٹائی میں پیش آنے والے مسائل پر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ ایک ٹیم نے ایک ایسا الگورتھم تیار کیا جو ٹماٹروں کی بیماریوں کی تشخیص کرتا ہے اور اِن کے علاج میں مدد کرتا ہے۔ چند ایک طلبا نے  زراعت کے بارے میں بنیادی باتیں بتانے اور پودوں کی دیکھ بھال کے طریقے سکھانے والی ایک کمپیوٹر گیم بھی شروع کی۔

پیزارو نے کہا، “سالیناس میں زراعت کی ٹیکنالوجی بہت بڑی چیز ہے ، اور یہی ہے جو ترقی کر رہی ہے۔ [کوڈنگ] ہمارے طلباء کے لیے [اس میں] شامل ہونے کا ایک بہت بڑا موقع ہے۔”

ہسپانوی ورثے کی فاؤنڈیشن کے صدر اور پیزارو کی کاوشوں کے حمائتی، ہوزے انتونیو تیخارینو نے کہا، “[طالب علموں] کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جانے اور اعتماد اور مدد کی ضرورت ہے۔ انہیں علم ہے کہ کمیونٹی کے حق میں کون سی چیز بہترین ہے … اور ایک خاص مقام پر ہمیں ان کے لیے میدان خالی چھوڑنا ہوتا ہے۔”

پیزارو کو کورونا کی موجودہ وبا کی وجہ سے 2020 کی ہارویسٹ ہیکس ہیکاتھون ملتوی کرنا پڑا۔ مگر انہیں امید ہے کہ اگلا ہیکاتھون 2021 کے آخر میں منعقد کیا جا سکے گا۔