سمتھسونین انسٹی ٹیوشن میں ایرانی خواتین کی طاقت کی نمائش

میرا ایران: چھ خواتین فوٹوگرافر‘ کے عنوان سے واشنگٹن کے سمتھسونین انسٹی ٹیوشن (عجائب گھروں کے ادارے) میں ہونے والی تصویروں کی نمائش سے استقامت، امید اور سرکشی کی عکاسی ہوتی ہے۔

ہنگامہ گلستاں کا شمار اُن چند ایک ڈاکومنٹری فوٹوگرافروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ایران کے 1979ء کے اسلامی انقلاب کے دوران عورتوں کے مظاہروں کی تصاویر بنائیں۔ یہ مظاہرے اُس قانون کے خلاف کیے جاتے تھے جس کے تحت عورتوں کو گھروں سے باہر سکارف لینے پر (جیسا کے اوپر تصویر میں دکھایا گیا ہے) مجبور کیا جاتا تھا۔ ایران میں آج بھی عورتیں اس مسئلے پر احتجاج کر رہی ہیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے وہ بہت سے حقوق ختم کر کے رکھ دیئے جو کسی زمانے میں عورتوں کو حاصل ہوا کرتے تھے۔ گلستان 1952ء میں ایران میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر پیشہ ورانہ زندگی ایران کے طول و عرض میں سفر کرتے اور روزمرہ کے گھریلو کام کاجوں میں مصروف عورتوں کی تصویریں بناتے ہوئے گزاری۔

ایران کے بہترین فوٹوگرافروں میں شمار ہونے والے چند ایک ہم عصر فوٹوگرافروں کی تصاویر پر مشتمل عجائب گھر  کے مجموعے میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ نمائش میں رکھی گئی تصاویر اسی مجموعے کی نمائندگی کرتی ہیں۔

Composite of two photos, each with seated woman (© Shadafarin Ghadirian/Freer|Sackler Gallery of Art)
(© Shadafarin Ghadirian/Freer|Sackler Gallery of Art)

اوپر دکھائی گئی تصویر کی طرح، شادی غدریان کے کام میں انقلاب کے بعد ایرانی عورتوں اور روائت اور جدیدیت کے درمیان کھنچاؤ پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ عورتوں کے ہاتھوں میں، تاریخی ماحول میں پکڑی جدید چیزوں پر غور کریں۔ غدریاں 1974ء میں تہران میں پیدا ہوئیں۔ وہ یہیں رہتی اور کام کرتی ہیں۔

Composite of two photos, woman seated by door and two men standing (© Mitra Tabrizian/Freer|Sackler Gallery of Art)
(© Mitra Tabrizian/Freer|Sackler Gallery of Art)

اوپر دکھائے گئے فن پاروں کا تعلق مترا تبریزیان کی ‘بارڈر سیریز’ (سرحدی سلسلے) سے ہے جس میں جلاوطنی میں رہنے والے ایرانیوں کو دکھایا گیا ہے۔ تصویر میں دکھایا گیا آدمی ایران کی شاہی فوج میں سپاہی ہوا کرتا تھا۔ آج وہ لندن میں مکینک ہے۔ تبریزیان بذاتِ خود بھی جلاوطن ہیں۔ وہ 1956ء میں تہران میں پیدا ہوئیں۔ آج کل وہ لندن میں رہتی ہیں۔

Woman and small child with fish lying on newspaper (© Gohar Dashti/Freer|Sackler Gallery of Art)
(© Gohar Dashti/Freer|Sackler Gallery of Art)

ء میں جنوب مغربی ایران میں پیدا ہونے والی گوہر دشتی کے کام میں آج کے دور کے ایران کی عکاسی کی جاتی ہے۔ دشتی نے سمتھسونین کی فرِیئر اور سیکلر گیلریوں میں اسلامی فن کی منتظمہ، معصومہ فرہاد کے بقول کہا، “میں ایران میں نظر نہ آنے والی چیزوں کو باقی دنیا کے لیے نظر آنے والی چیزیں بنا کر دکھانے کی کوشش کرتی ہوں۔” دشتی تہران میں رہتی ہیں۔

فرہاد کہتی ہیں کہ یہ نمائش ایرانی خواتین کے شاندار کردار کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور “ملک کے اندر اور باہر دونوں لحاظ سے ایک منفرد زاویہ نظر پیش کرتی ہے۔” اِن میں چار فوٹوگرافر خواتین ایران میں رہتی ہیں اور وہیں کام کرتی ہیں جبکہ دو یورپ میں جلاوطنی میں رہ رہی ہیں۔