سمتھسونین ڈاک ٹکٹ: افریقی – امریکی تاریخ کے امریکی تاریخ ہونے کا اظہار

افریقی نژاد امریکیوں کی تاریخ اور ثقافت کے قومی عجائب  گھر  کے حوالے سے جاری کردہ ایک نیا ڈاک ٹکٹ افریقی نژاد امریکیوں کی کامیابیوں کو اجاگر کرتا ہے اور عالمی سطح پر اس عجائب گھر کی ترویج میں مدد دیتا ہے۔

یہ دائمی ٹکٹ امریکی محکمہ ڈاک نے اکتوبر میں افریقی امریکی تاریخ و ثقافت کے اظہارکے طور پر جاری کیا ہے۔ یہ اجراء 24 ستمبر کو سمتھسونین انسٹیٹیوٹ کی جانب سے اپنےعجائب گھروں میں تازہ ترین اضافے کی پہلی سالگرہ کے چند ہفتوں بعد عمل میں آیا ہے۔

عجائب گھر کی ڈائریکٹر لونی جی بنچ سوم کے مطابق افتتاح کے بعد اب تک 30 لاکھ افراد عجائب گھر دیکھنے آ چکے ہیں۔

عجائب گھر میں آنے والے لوگ یہاں اوسطاً ساڑھے چھ گھنٹے صرف کرتے ہیں۔ یہ افریقی نژاد امریکیوں کی زندگیوں، آرٹ، تاریخ اور ثقافت کے حوالے سے امریکہ میں سب سے بڑا اور جامع ترین عجائب گھر ہے۔ سمتھسونین کی ترجمان لنڈا سینٹ تھامس کہتی ہیں کہ دیگر سمتھسونین عجائب گھروں کو دیکھنے کے لیے آنے والے لوگ عموماً وہاں ایک سے ڈھائی گھنٹے تک صرف کرتے ہیں۔

محکمہ ڈاک کے ترجمان رے بیٹس کہتے ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ محکمہ ڈاک نے سمتھسونین عجائب گھر پر کوئی ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ٹکٹ ایک کروڑ 50 لاکھ کی تعداد میں چھاپا گیا ہے۔

افریقی نژاد امریکیوں کی تاریخ اور ثقافت کے قومی عجائب گھر کا ڈاک ٹکٹ۔ (USPS)
(USPS)

اس ٹکٹ میں عجائب گھر کے شمال مغربی تین سطحی کانسی رنگ کے کونے کا ایک منظر پیش کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے ایقان، استقلال اور امید کا پیغام دینے کے ساتھ ساتھ نیوآرلینز اور جنوبی کیرولائنا کے شہر چارلسٹن سے تعلق رکھنے والے غلام بنائے گئے افریقی نژاد امریکی ہنرمندوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

محکمہ ڈاک کے نائب پوسٹ ماسٹر جنرل، رونلڈ اے سٹرومین کہتے ہیں،  “یہ ٹکٹ اس عجائب گھر کے پُرجلال حسن کو گرفت میں لیے ہوئے ہے۔” ان کا کہنا ہے کہ محکمہ ڈاک نے سیاہ فام متوسط طبقے کی تخلیق میں اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ 20 ویں صدی کے اوائل میں اس محمکے نے افریقی نژاد امریکیوں کو ایسے وقت میں ملازمتیں دیں جب دیگر محکمے ایسا نہیں کیا کرتے تھے۔

امریکہ میں ‘دائمی’ ٹکٹوں کی قیمتیں مستقل رہتی ہیں خواہ مستقبل میں ڈاک کے درجہ اول کے نرخوں میں کتنا ہی اضافہ کیوں نہ ہو جائے۔

ہر سال قریباً تین کروڑ لوگ واشنگٹن اور نیویارک میں 19 سمتھسونین انسٹیٹیوشن کے تحت چلنے والے عجائب گھروں اور آرٹ گیلریوں کو دیکھنے آتے ہیں۔

بنچ کا کہنا ہےکہ افریقی – امریکی عجائب گھرکا  مقصد امریکہ کو تقسیم کرنے والی خاموشی کو توڑنا اور اپنے آپ کو یہ یاد دلانا ہے کہ ہم سب کی تشکیل میں افریقی امریکی تجربے کا اہم کردار ہے۔ اس عجائب گھر کا قیام 2003 میں منظور کردہ کانگریس کے ایک قانون کے تحت عمل میں آیا ہے۔

یہ ٹکٹ عجائب گھر کے حوالے سے غیرمعمولی سال کی تکمیل پر جاری کیا گیا ہے۔ سابق صدور باراک اوباما اور جارج ڈبلیو بش نے 2016 میں ایک رنگارنگ تقریب میں اس عجائب گھر کا افتتاح کیا تھا۔

عجائب گھر کے نمایاں سنگہائے میل کے باوجود، بنچ نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اس پر کوئی ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا جائے گا۔

بنچ کہتے ہیں، “مجھے آپ کو بتانا ہے کہ یہ بہت ہی خاص موقع ہے کیونکہ سچ تو یہ ہے کہ اسے دیکھ کر ہم سب دنگ رہ جاتے ہیں۔”

یہ مضمون فری لانس مصنف، لینور ٹی ایڈکنز نے تحریر کیا۔