‘سمتھ سونین انسٹی ٹیوشن’ کے امریکی تاریخ سے متعلق قومی عجائب گھر میں ‘خصوصی اولمپکس کے 50 برس’ کے عنوان سے ایک نئی نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے۔ یہ نمائش اس تحریک کی داستان بیان کرتی ہے جس کا شمار دنیا میں انسانی حقوق کے حوالے سے بہت بڑی تبدیلی کا باعث بننے والی تحریکوں میں ہوتا ہے۔
خصوصی اولمپکس، کھیلوں کا ایک عالمی مقابلہ ہے جسے شروع ہوئے اب 50 برس ہو چکے ہیں۔ ان مقابلوں میں دنیا کے 172 ممالک میں ذہنی معذوری کا شکار قریباً 50 لاکھ کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ یہ کھیل خصوصی افراد کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ بھی ہیں۔ اِن کے ذریعے معذوری پر شرم محسوس کرنے اور امتیازی سلوک کے خلاف جدوجہد کی جاتی ہے۔
اس نمائش میں یاد گار اشیا اور تصاویر کی مدد سے خصوصی اولمپکس کی بانی، یونیس کینیڈی شرائیور (1921 تا 2009) کے کردار اور خصوصی اولمپکس کے چار مشہور کھلاڑیوں کے کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
شرائیور کے بیٹے اور خصوصی اولمپکس کے چیئرمین، ٹموتھی شرائیور نے حال ہی میں اس نمائش کو ”تحریک کے لیے پرمسرت اور اہم سنگ میل” قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ مارچ 2019 میں خصوصی اولمپکس کے عالمی مقابلے ابوظہبی میں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا، ”خصوصی اولمپکس کے کھلاڑی ایسے رہنما ہیں جن کی دنیا کو اس اننتہائی اہم موقع پر ضرورت ہے اور اس سے ہمیں یہ سیکھنا ہے کہ اپنے ساتھی انسانوں پر عزت و احترام کیسے نچھاور کیا جاتا ہے اور دنیا کو دکھانا ہے کہ انہیں اپنے ساتھ شامل کرنے کا کیا مطلب ہے۔”
ایک تحریک کی شروعات
دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے والی خصوصی اولمپکس کی شروعات غیرمتوقع طور پر ہوئیں۔
ان کھیلوں کی شروعات 1960 کی دہائی میں یونیس کینیڈی شرائیور کے گھر کے میدان میں ایک معمولی اجتماع سے ہوئیں۔ یہ وہ دور تھا جب ذہنی معذوری کے حامل بیشتر افراد کو اداروں میں رکھا جاتا تھا۔ یہ لوگ معاشرے سے الگ تھلگ ہوتے تھے اور انہیں تعلیم، ملازمت یا دیگر امور میں بہت کم مواقع میسر تھے۔
شرائیور صدر جان ایف کینیڈی کی بہن تھیں اور ان کی ایک بہن ذہنی معذور تھیں جن کا نام روز میری تھا۔ انہی سے متاثر ہو کر شرائیور کے دل میں خصوصی بچوں کو منظم کھیلوں میں شرکت کا موقع دینے کی خواہش پیدا ہوئی۔ چنانچہ انہوں نے ذہنی معذور بچوں کے ایک گروہ کو اپنے گھر کے عقبی صحن میں تیراکی، فٹبال اور باسکٹ بال کھیلنے کے لیے مدعو کیا۔ انہوں نے اپنے صحن میں ہونے والے اس اجتماع کو ‘کیمپ شرائیور’ کا نام دیا جس نے بالاآخر خصوصی اولمپکس کی شکل اختیار کر لی۔
خصوصی اولمپکس کے پہلے مقابلے 1968 میں شکاگو کی ‘سولجر فیلڈ’ میں منعقد ہوئے اور ان افتتاحی کھیلوں میں شرائیور کے زیراستعمال ہیٹ اور کلپ بورڈ بھی ‘خصوصی اولمپکس کے 50 برس’ نامی اس نمائش میں رکھے گئے ہیں۔

اس نمائش میں جن کھلاڑیوں کے کارناموں کو اجاگر کیا گیا ہے ان میں مارٹی شیٹس بھی شامل ہیں۔ شمالی کیرولائنا سے تعلق رکھنے والے شیٹس پیدائشی ذہنی بیماری ‘ڈاؤن سنڈروم’ میں مبتلا تھے۔ شیٹس (1953 تا 2015) نے 1968 میں خصوصی افراد کے پہلے مقابلوں میں شرکت کی اور بہت سے کھیلوں میں حصہ لیا (خصوصی اولمپکس میں حصہ لینے والوں کے لیے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہوتی۔)
انہوں نے ڈاؤن ہل سکی اِنگ، گالف، تیراکی اور ویٹ لفٹنگ میں قریباً 250 تمغے جیتے اور سب سے زیادہ اعزازات حاصل کرنے والے خصوصی اولمپئن بنے۔
اس نمائش میں پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والی ایتھلیٹ، لوریٹا کلیبورن کے کارناموں کو بھی موضوع بنایا گیا ہے۔ ان کے علاوہ کئی کھیلوں میں شرکت کرنے والے واشنگٹن کے، ریکارڈو تھورنٹن اور کینٹکی کے جمناسٹ لی ڈاکنز بھی شامل ہیں۔
کلیبورن اب ترغیبی مقرر ہیں جنہوں نے 26 میراتھن مکمل کیں اور وہ پانچ زبانیں جانتی ہیں۔ تھورنٹن شوہر، باپ اور دادا بنے اور انہوں نے خصوصی اولمپکس کے سفیر کی حیثیت سے جنوبی افریقہ اور مراکش کے دورے کیے۔ آٹھ سال کی عمر سے جمناسٹک کرنے والے ڈاکنز نے دنیا بھر میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت کی اور خود مشق کرنے کے ساتھ ساتھ جمناسٹک کے نوجوان کھلاڑیوں (بشمول ذہنی صحت مند بچوں) کو تربیت دی۔