
سمندری طوفان ڈوریان کے بہاماز میں تباہی مچانے کے تقریباً ایک سال بعد، بہاماز اور امریکہ کے عجائب گھروں کے عہدیداروں کے درمیان شراکت کے نتیجے میں تباہ شدہ ثقافتی اشیاء کو بچانے کا عمل جاری ہے۔
ستمبر 2019 میں بحراوقیانوس سے اٹھنے والا پانچویں درجے کا سمندری طوفان، بہاماز کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفت تھا۔ یہ طوفان اباکو جزائر اور گرینڈ بہاما جزائر سے ٹکرایا جس کی وجہ سے اِن جزائر پر بجلی اور پانی کی فراہمی منقطع ہوگئی۔ اس کے نتیجے میں مقامی عجائب گھروں میں نوادرات تباہی سے دوچار ہوئیں۔

(امریکہ کے) سمتھسونین انسٹی ٹیوشن کے نوادرات کو محفوظ بنانے والے ماہرین کی ایک ٹیم نے 29 اکتوبر سے 2 نومبر 2019 تک بہاماز کا دورہ کیا۔ اس دوران اِن ماہرین نے بہاماز کی قومی آرٹ گیلری (این اے جی بی) اور بہاماز کے قومی عجائب گھر، نوادرات، یادگاروں اور میوزیم کارپوریشن سے متعلقہ 20 مقامات پر ہونے والے نقصان کا ابتدائی جائزہ لیا۔
بہاماز کی ثقافتی برادری کے ساتھ سمتھسونین کا تعلق 1994ء میں اُس وقت قائم ہوا جب عجائب گھروں کے منتظمین نے سمتھسونین لوک ورثے کے میلے کے لیے بہاماز سے متعلق ایک پروگرام ترتیب دیا۔ سمتھسونین کے ماہرین کو 2019ء کے اپنے دورے کے دوران پتہ چلا کہ مقامی عجائب گھروں کے اہل کار سمندری طوفان سے ہونے والے نقصانات، ضروری سامان کی کمی اور نوادرات کو محفوظ بنانے کے محدود تجربے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

سمتھسونین ٹیم اپنے ساتھ نوادرات کو محفوظ بنانے کا کچھ ضروری سامان لے کر گئی اور بہاماز میں اپنے ہم منصبوں کو نوادرات کو محفوظ بنانے کی ترکیبیں سکھائیں۔ اِس کے فوراً بعد امریکہ کے محکمہ خارجہ کے “سفراء کے ثقافتی تحفظ کے فنڈ” (اے ایف سی پی) کے تحت فراہم کی جانے والی 42,000 ڈالر کی امداد سے اباکو جزائر پر عجائب گھروں کی اُن دو کمیونٹیوں کو نوادرات کو محفوظ بنانے کے لیے مزید سامان فراہم کیا گیا جہاں کی عمارتوں اور فن پاروں کو طوفان سے شدید نقصان پہنچا تھا۔
عجائب گھروں کے ایک سابق منتظم نے ہاتھ سے بنائے گئے نقشے اور ہاتھ سے لکھے گئے مناجاتی دیوان کی ایسے فن پاروں کے طور پر شناخت کی جنہیں ترجیحی بنیادوں پر محفوظ کیا جانا چاہیے۔ دونوں نوادرات کو نمی سے نقصان پہنچا۔
اے ایف سی پی کی امداد سے پھپھوندی کے باریک ذرات کو انتہائی احتیاط سے ہٹانے کے لیے ایچ ای پی اے (چھوٹے ذرات کو صاف کرنے والا انتہائی اعلٰی درجے کے فلٹر) والے ویکیوم اور برش، فن پاروں کو محفوظ جگہوں پر رکھنے کے لیے سٹوریج کا معیاری سامان، اور پھپھوندی لگے فن پاروں کو محفوظ بناتے وقت اہل کاروں کے ذاتی تحفظ کے لیے حفاظتی سامان مہیا کیا جا رہا ہے۔
مزید برآں، سمتھسونین کے ثقافتی تحفظ کے پروگرام کے تحت نوادرات کو محفوظ بنانے والے مقامی ماہرین کو، حسب ضرورت مشورے دیئے جائیں گے اور جہاں این اے جی بی کے شراکت کار انچارج ہوں گے وہاں سامان پہنچانے کے کام کی نگرانی کی جائے گی۔
2001ء میں اس فنڈ کے قیام سے لے کر آج تک، اے ایف سی پی کے تحت دنیا کے 125 ممالک میں 1,000 پراجیکٹوں پر کام کیا جا چکا ہے۔