سنکيانگ ميں انسانی حقوق کی پامالی پر امريکہ کی جانب سے چينی عہديداروں پر ويزہ کی قدغن

امريکی حکومت سنکيانگ ميں انسانی حقوق کی پامالی ميں ملوث چينی حکومت اور کميونسٹ پارٹی کے عہديداروں پر امريکہ ميں داخلے پر پابندی لگاۓ گی۔

 چينی سڑک پر يونيفارم پہنے ہوۓ لوگوں کی تصوير کے ساتھ پومپيو کا سنکيانگ ميں مظالم کے حوالے سے بيان (State Dept./S. Gemeny Wilkinson/Photo © Ng Han Guan/AP Images)
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

 

ويزہ پر لگائی جانے والی قدغنيں سنکيانگ، چين ميں اويغور، نسلی قازق اور ديگر مسلم اقليتوں کے خلاف چينی حکومت کے جاری مظالم کا ردعمل ہيں۔ اپريل 2017 سے چينی حکام نے ايک ملين سے زائد ان نسلی اقليتوں کو ايسے کيمپوں ميں قيد کر رکھا ہے جن کا مقصد ان کی نسلی اور مذہبی شناخت کو ختم کرنا ہے۔ ان کيمپوں ميں غير انسانی سلوک، تشدد، جبری مشقت اور ہلاکتوں کی مصدقہ رپورٹس موجود ہيں۔

امريکی وزير خارجہ مائيکل آر پومپيو نے ايک ٹويٹ ميں کہا کہ “سنکيانگ ميں مذہب اور ثقافت کے خاتمے کے ليے ايک ظالمانہ اور منظم مہم کے ذريعے چين نے ايک ملين سے زيادہ مسلمانوں کو نظربند کر رکھا ہے۔  چين کو جبر اور سفاکانہ نگرانی کو ختم کرنا ہو گا،  زبردستی نظربند کيے جانے والوں کو رہا کرنا ہو گا اور بيرونی ممالک ميں بسنے والے چينی مسلمانوں پر جبر کو ترک کرنا ہو گا۔”

ويزہ پر پابنديوں کا اطلاق افراد اور ان کے اہل خانہ پر ہو گا۔

پومپيو نے کہا کہ “انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی اہميت کا حامل ہے اور تمام ممالک پر لازم ہے کہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داريوں اور وعدوں کا احترام کريں”۔