‘ سوچ بچار کرنے والا ٹریکٹر’ اور کھیتی باڑی کے دیگر جدید ذہین آلات

People looking at a large green tractor inside an exhibit hall (© Robert Lever/AFP/Getty Images)
کاشتکاری کی مشینیں اور آلات بنانے والی کمپنی، جان ڈیئر نے’ صارفین کے سال 2019 کے الیکٹرونکس کے شو’ میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی کمبائن کو “پہیوں والی فیکٹری” کا نام دیا ہے۔ (© Robert Lever/AFP/Getty Images)

امریکی کمپنیوں کی تیار کردہ نئی زرعی ٹیکنالوجی کاشت کاری کے طریقوں میں تیزتر تبدیلیاں لانے کے ساتھ ساتھ فصلوں کی پیداوار اور منافع جات کو بھی بڑھا رہی ہے۔

جان ڈیئر کا بنایا حالیہ ترین ٹریکٹر کمبائن یہ دیکھتا ہے کہ کیسے، کب اور کہاں کسی کسان کے کھیت میں کٹائی کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے یہ ٹریکٹر جی پی ایس، مصنوعی ذہانت اور سنسروں سے لیس دیگر ٹیکنالوجی کی مدد سے موقعے پر فیصلے کرتا ہے۔

جان ڈیئر کمپنی میں جدید ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر، جان ٹیپل کہتے ہیں، ”کسان فصل کی کٹائی کرنے والی مشین کے مختلف حصوں سے کام لیتے ہوئے کھیت کے ہر دانے پر نگاہ نہیں رکھ سکتا۔ لہذا اس دوران ممکن ہے کہ قبل اس کے کسی غلطی کا پتہ چلے وہ  سارے کھیت سے فصل کاٹ چکا ہو۔”

ڈیئر کی خودکار کمبائن پر نصب ایک انتہائی حساس کیمرہ  گندم کے دانے کی بڑی تصویر لے کر اسے ایک ایسے کمپیوٹر پلیٹ فارم پر بھیج دیتا ہے جو مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے یہ تعین کرتا ہے کہ کون سا دانہ تیار ہو چکا ہے۔ یہ ٹریکٹر بدلتے موسم اور مٹی کے تجزیے پر مبنی معلومات کی بنیاد پر اپنی مشینی ترتیب میں ردوبدل کر کے چلتا ہے حتیٰ کہ اس میں قریبی کھیتوں سے اکٹھی کی جانے والی معلومات بھی شامل ہوتی ہیں۔

ٹیپل بتاتے ہیں، ”اب یہ مشینیں اس قدر جدید بنا دی گئی ہیں کہ انہیں اِن تبدیلیوں کا علم ہو جاتا ہے اور وہ ضرورت کے مطابق اپنی ترتیب خود بخود بدل لیتی ہیں۔”

روبوٹ کی معاونت

چھوٹے کھیت اور گھریلو باغیچے بھی ‘اے آئی’ نامی سافٹ ویئر سے لیس امریکی ساختہ روبوٹوں کی مدد سے اخراجات میں کمی اور پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

مکینیکل انجنیئر، کاروباری منتظم اور امریکہ کی ایک چھوٹی سی ٹیکنالوجی کمپنی کے بانی، رورے ایرونسن ایک ویڈیو میں بتاتے ہیں، ”ان کا تیار کردہ باغبانی کا خودکار ‘فارم بوٹ’ نامی نظام ملی میٹر تک کی درستگی کے ساتھ بیج بو سکتا ہے، مٹی میں نمی کا تناسب ماپ سکتا ہے، ہر پودے کو اس کی ضرورت کے مطابق پانی دینے کی اہلیت رکھتا ہے نیز کیمرے کی مدد سے جڑی بوٹیوں کی نشاندہی اور پھر انہیں ختم کرنے کا اہل  بھی ہے۔”  فارم بوٹ کا ڈیزائن اور ٹیکنالوجی مفت ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔ چلی، اسرائیل، بھارت اور ویت نام جیسے دور دراز ممالک کے کسان بھی اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھار رہے ہیں۔

یہ روبوٹ گھریلو باغیچوں یا چھوٹے کھیتوں میں ایک ایک پودہ لگانے، کھاد دینے، جڑی بوٹیاں تلف کرنے اور پانی دینے کا کام  کرتا ہے۔ حتٰی کہ جب سبزیاں کاٹے جانے کے لیے تیار ہوجاتی ہیں تو کاشتکار کو سمارٹ فون پر اس کی اطلاع بھی دے دیتا ہے۔

گھریلو باغیچے میں کاشتکاری کرنے والے اتنی سبزیاں اگا سکتے ہیں جو چار افراد پر مشتمل کنبے کی ضروریات پوری کر سکیں۔  جبکہ اس عمل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی تجارتی بنیادوں پر اگائی جانے والی سبزیوں سے 25 فیصد کم ہو گا۔ اگر فارم بوٹ کو شمسی توانائی سے منسلک کر دیا جائے تو یہ اخراجات اور بھی کم ہو سکتے ہیں۔

دنیا بھر میں اساتذہ اور پروفیسر بھی ‘فارم بوٹ’ کو ‘سٹیم’ یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی سے متعلقہ تعلیم اور تحقیق کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ ناسا یہ جاننے کے لیے ‘فارم بوٹ’ کو استعمال کر رہا ہے کہ خلا میں سبزیاں اگانا کیسا رہے گا۔

ٹوئٹر کا ترجمہ:

ہمارا @farmbotio مکمل ہوگیا ہے!!! اگلے سمیسٹر میں اپنے کورس میں اسے استعمال کرنے کے لیے بہت پرجوش ہوں۔ لائیو فیڈ جلد آ رہی ہے …  #HappyNewYear #UDPlantScience #UDMakerGym #IDEAnetwork #MakerGymFacultyFellow

ابتدا میں یہ مضمون 22 فروری 2019 کو شائع کیا گیا تھا۔