سپریم کورٹ کے نئے جسٹس کیٹانجی براؤن جیکسن سے ملیے۔

ایک سابق سرکاری وکیل اور نجی پریکٹس میں ایک کامیاب وکیل کی حیثیت سے، جج کیٹانجی براؤن جیکسن اپنے ساتھ امریکی سپریم کورٹ میں وسیع تجربہ لے کر آ رہی ہیں۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ براؤن نے ایسے افراد کی سرکاری وکیل کے طور پر نمائندگی کی جو وکیل کرنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے۔ بعد میں انہوں نے وفاقی سزاؤں میں تبدیلیوں کی تجویز پیش کرنے والے ‘ امریکہ کے سینٹنسنگ کمشن’ میں خدمات انجام دیں۔ اُنہوں نے اپنی حالیہ ترین تعیناتی کے دوران ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سرکٹ کی اپیل کی امریکی عدالت میں جج کے طور پر خدمات انجام دیں۔

صدر بائیڈن نے 25 فروری کو اُن کو نامزد کرتے ہوئے کہا کہ جیکسن  “ایک آزاد ذہن، اپنی دیانت پر سمجھوتہ نہ کرنے والی، اور مضبوط اخلاقی سوچ رکھنے والی اور ایک ایسی جرائتمند قانون دان ہیں جو اُس کے لیے کھڑی رہتی ہیں جسے وہ درست سمجھتی ہیں۔” امریکی سینیٹ نے 7 اپریل کو جیکسن کی نامزدگی کی توثیق کی۔ وہ سپریم کورٹ کی پہلی سیاہ فام خاتون جج ہوں گی اور ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے نو ججوں میں دوسری تین خواتین ججوں کے ساتھ شامل ہوں گی۔

 ججوں کا گاؤن پہنے کیٹانجی براؤن جیکسن ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھے، توجہ سے کوئی سن رہی ہیں (© Bill O'Leary/The Washington Post/Getty Images)
جج کیٹانجی براؤن جیکسن 18 دسمبر 2019 کو دلائل سن رہی ہیں۔ (© Bill O’Leary/The Washington Post/Getty Images)

جیکس واشنگٹن میں پیدا ہوئیں اور  میامی میں پرورش پائی۔ جیکسن ایک ایسے خاندان میں پلی بڑھیں جس کی جڑیں عوامی خدمت میں بہت گہری ہیں۔ ان کے والدین سرکاری سکول کے ٹیچر تھے اور ان کے بھائی اور دو چچا پولیس افسر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ اُن کے ایک چچا میامی کے پولیس کے سربراہ بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔

قانون میں جیکسن کی دلچسپی ابتدا ہی سے شروع ہو گئی تھی۔ جب وہ بچی تھیں تو ان کے والد نے جو کہ ٹیچر تھے وکیل بننے کا فیصلہ کیا۔ وہ اور ان کے والد مل کر ہوم ورک کیا کرتے تھے۔ جیکسن پری سکول کی رنگ بھرنے والی کتابوں پر کام کیا کرتی تھیں جبکہ ان کے والد قانون کی کتابوں کا مطالعہ کیا کرتے تھے۔

انہوں نے وائٹ ہاؤس میں بائیڈن کی طرف سے کی جانے والی اپنی نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے کہا، “[میرے والد] کی بعض ابتدائی یادوں کا تعلق اُن کے باورچی خانے کی میز کے ساتھ کرسی پر بیٹھ کر قانون کتابیں پڑھنے سے ہے۔ میں انہیں پڑھتے ہوئے دیکھتی تھی اور اس طرح وہ میرا پہلا پیشہ ورانہ مثالی کردار بن گئے۔”

سابق صدر اوباما نے 2009 میں جیکسن کو ‘ سینٹنسنگ کمیشن’ میں تعینات کیا۔ کمیشن کے نائب سربراہ کی حیثیت سے جیکسن نے اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ دی کہ وفاقی سزائیں منصفانہ ہوں اور سزاؤں کے غیر ضروری تفاوت کو کم کیا جائے۔

سپریم کورٹ میں اپنی نامزدگی سے قبل جیکسن نے ڈی سی سرکٹ کی اپیلوں کی وفاقی عدالت، جو کہ سپریم کورٹ سے ایک درجے کم کی عدالت ہے، اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے وفاقی ڈسٹرکٹ کورٹ، دونوں میں جج کے طور پر خدمات انجام دیں۔

‘ سینٹنسنگ کمیشن’ میں کام کرکے جیکسن سپریم کورٹ کے جسٹس سٹیفن برائر کے نقش قدم پر چلیں جن کی جگہ وہ سپریم کورٹ میں لیں گیں۔ برائر عدالت کی 2021–2022 کی مدت کے اختتام پر ریٹائر ہو جائیں گے۔ جیکسن نے برائر کے ساتھ ‘کلرک آف کورٹ’ کے طور پر کام کیا۔

کیٹانجی براؤن جیکسن ایک پورٹریٹ کے سامنے کھڑی ہیں (© Jacquelyn Martin/AP Images)
18 فروری کو واشنگٹن میں لی جانے والی اس تصویر میں دکھائی دینے والی جج جیکسن امریکی سپریم کورٹ میں اپنے سرپرست، جسٹس سٹیفن برائر کی جگہ لیں گیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP Images)

جسٹس جیکسن کو سپریم کورٹ کا جج نامزد کرنے کے موقع پر اپنی تقریر میں بائیڈن نے کہا کہ جب جیکسن سپریم کورٹ میں پہلی سیاہ فام خاتون جج بنیں گیں تو وہ نوجوانوں پر اس بات کو ثابت کریں گیں کہ جو کچھ وہ حاصل کر سکتے ہیں اس کی کوئی حد نہیں۔

بائیڈن نے کہا ، “بہت عرصے سے ہماری حکومت، ہماری عدالتیں امریکہ کی طرح نہیں لگتیں تھیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے پاس ایک ایسی عدالت ہو جو ہماری قوم کی مکمل صلاحیتوں اور عظمت کی عکاسی کرے۔ اس میں نامزد کیا جانے والا فرد غیر معمولی قابلیت کا حامل ہو اور یہ کہ ہم تمام نوجوانوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کریں کہ وہ ایک دن اپنے ملک کی اعلیٰ ترین سطح پر خدمت کر سکتے ہیں۔”