پینسٹھ ملین سال پہلے ایک سیارچہ زمین سے ٹکرایا اور کرہ ارض پرپائی جانے والی زندگی کا دو تہائی حصہ ختم ہوگیا اور اس کے نتیجے میں ڈائناسور کا دور ختم ہوا۔ اب ناسا اور یورپ میں خلائی ایجنسیوں کے سائنس دان مستقبل کے سیارچوں کو انسانوں کے لیے خطرہ بننے سے روکنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
ناسا کی سائنس دان ایلینا ایڈمز نے 28 جون کو سیاروں کے دفاع سے متعلق بین الاقوامی تعاون پر پینل کی شکل میں ہونے والی ایک بحث کے دوران کہا، “سیارچوں کا خطرہ حقیقی ہے۔” ایڈمز سیاروں کے دفاع کے لیے بھیجے جانے والے پہلے مشن کی سسٹم انجینئر ہیں۔ اس مشن کا نام “ڈبل ایسٹرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ” (ڈی اے آر ٹی یا ڈارٹ) ہے۔ ڈارٹ مشن ناسا، یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) اور اطالوی خلائی ایجنسی کے مابین کیے جانے والے تعاون کا نتیجہ ہے۔
ناسا نے 24 نومبر 2021 کو ایک خلائی جہاز کو ڈارٹ مشن پر خلا میں روانہ کیا جو کہ 26 ستمبر کو “ڈیڈیموس” نامی سیارچوں کے نظام میں موجود ایک چھوٹے سے “ڈیمورفس” کہلانے والے سیارچے سے ٹکرائے گا۔ اس سیارچے کا قطر 160 میٹر ہے۔ ایڈمز نے امریکی محکمہ خارجہ کی میزبانی میں منعقدہ ہونے والی اس تقریب میں کہا، “ہمارا ہدف جانا اور سیارچے سے ٹکرانا ہے” تاکہ سیارچے کی سمت کو تبدیل کیا جا سکے۔

محکمہ خارجہ کے سمندروں اور بین الاقوامی ماحولیاتی اور سائنسی امور کے بیورو کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری، جینیفر لٹل جان نے اپنے افتتاحی کلمات میں پینل کے شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ پینل کا یہ اجلاس ہر سال 30 جون کو منائے جانے والے اقوام متحدہ کے سیارچوں کے عالمی دن سے پہلے بلایا گیا تھا۔ 1908 میں اس دن مشرقی سائبیریا کی زمینی فضا سے ایک سیارچہ ٹکرایا تھا۔ یہ دن اِسی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ اس سیارچے کا قطر 36 میٹر تھا اور اس کے ٹکرانے سے 80 ملین درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور دو ہزار مربع کلومیٹر سے زائد میں پھیلا جنگل تباہ ہوگیا۔
پینل میں شامل خلائی محققین کی ایسوسی ایشن کی کرہ ارض کے قریب اشیاء کی کمیٹی کے چیئرمین اور سابقہ خلاباز، تھامس جونز نے کہا کہ 1908 کی ٹنگوسکا کی تباہی واضح کرتی ہے کہ دنیا بھر کے خلائی اداروں، حکومتوں اور سائنسدانوں کو مستقبل میں سیاروں کو زمین سے ٹکرانے سے روکنے پر کیوں کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے پاس ایک موقع ہے کہ ہم کرہ ارض کے ارد گرد باہمی تعاون کی اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے کسی قدرتی آفت کو رونما ہونے سے روکیں۔”
جونز اور پینل کے دیگر شرکاء نے کہا کہ ڈیمورفس کے راستے کو کامیابی سے تبدیل کر کے ڈارٹ مشن یہ ثابت کرے گا کہ بین الاقوامی برادری مستقبل کے کسی ایسے سیارچے کے خلاف دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے زمین کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ یہ سیارچہ زمین سے ٹکرانے کی راہ پر نہیں ہے۔
ڈارٹ مشن کے خاکے میں خلائی جہاز کو ڈیڈیموس سیارچے کے چھوٹے سے چاند کے ساتھ تصادم کی سمت سفر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ (NASA/Johns Hopkins Applied Physics Lab)
مکمل طور پر خود مختار نیویگیشن سسٹم کا حامل ڈارٹ سیٹلائٹ 6.6 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے ڈیمورفس سے ٹکرائے گا۔ ٹکرانے سے پہلے ڈارٹ اطالوی خلائی ادارے کا ایک چھوٹا سا سیٹلائٹ خلا میں چھوڑے گا تاکہ اس ٹکراؤ کے بعد سیارچے پر مرتب ہونے والے اثرات کی پیمائش کی جا سکے۔ اِس اطالوی سیٹلائٹ کا نام ” لائٹ اٹالین کیوب سیٹ فار امیجنگ آف ایسٹرائڈز (ایل آئی سی آئی اے کیوب) ہے۔
دنیا بھر کے ماہرین فلکیات اور سائنس دان اِس سیارچے کے راستے میں آنے والی تبدیلیوں کی بھی نگرانی کریں گے اور اکتوبر 2024 میں یورپی خلائی ایجنسی ڈیمورفس کے ساتھ جا ملنے اور ڈارٹ کے ٹکراؤ کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے “ایچ ای آر اے یا ہرا” نامی مشن کا آغاز کرے گی۔
اطالوی خلائی ادارے کے خلائی صورتحال سے متعلق آگاہی کے دفتر کے ایٹور پیروزی نے کہا، “یہ مشن حقیقی معنوں میں ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ اس بات کو سمجھنے کے لیے یہ پہلا قدم ہے کہ ہم عملی طور پر کسی سیارچے کا رخ کیسے موڑ سکتے ہیں۔”
یا جیسا کہ ایڈمز نے کہا، “ہم اپنے دوستوں، ڈائنا سور کی طرف جا رہے ہیں۔”