نکاراگوا میں حکام کی طرف سے وکٹوریہ کارڈیناس کے دروازے کو ٹھوکر مارکر توڑنے اور اس کے خاوند، خوآن سیبسٹین چمورو کو گرفتار کرنے کے بعد وکٹوریہ کو کچھ اندازہ نہیں تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔
جون میں نکاراگوا کی حکومت کے سیاسی مخالفین کے خلاف کاروائیوں کے دوران چمورو کو اٹھا لیا گیا۔ اس کا جرم کیا تھا؟ نومبر کے انتخابات میں صدر ڈینیئل اورٹیگا کے خلاف انتخاب لڑنا۔

کارڈیناس نے 8 دسمبر کو ہونے والے سیاسی قیدیوں کی آوازوں کے عنوان سے منعقد کیے جانے والے مباحثے کے پینل کو بتایا، “84 دنوں تک ہمیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ آیا وہ زندہ بھی ہے یا کہ نہیں۔ ڈینیل اورٹیگا نے ہماری جمہوریت کو ختم کر دیا ہے۔”
مقدمہ چلائے بغیر چمورو کو ابھی تک قید میں رکھا ہوا ہے۔ کارڈیناس کہتی ہیں انہیں نکاراگوا واپس جانے سے ڈر لگتا ہے۔
یہ مباحثہ جمہوریت کے ورچوئل سربرابی اجلاس کا حصہ تھا۔ یہ اجلاس انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے حکمت عملیوں کو آگے بڑھانے اور دنیا بھر میں بدعنوانی اور آمریت کا مقابلہ کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اس پینل کو بتایا، “جب ملک [لوگوں کو] سیاسی قیدی بناتے ہیں تو وہ خوف اور خود کو سنسر کرنے کا ماحول پیدا کر دیتے ہیں اور وہ سیاسی شرکت کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ قطع نظر اس سے کہ اُنہیں کہیں بھی قید کیا گیا ہو تمام ممالک سیاسی قیدیوں کی حراست کے خلاف اکٹھے ہو جائیں اور انھیں آزاد کرانے کے لیے مل کر کام کریں۔”
بلنکن نے بتایا کہ دنیا کے 65 ممالک میں دس لاکھ سے زیادہ سیاسی قیدی موجود ہیں۔ اِن میں طلباء، سرگرم کارکن، صحافی اور اپوزیشن رہنما شامل ہیں۔
.@SecBlinken on the plight of political prisoners: “These people are held without just cause, often because they peacefully exercised their human rights –like freedom of expression –or defended the rights of others.” #SummitForDemocracy https://t.co/aqpKSXgHP7 pic.twitter.com/z7pH1UCZtc
— Department of State (@StateDept) December 10, 2021
سیای قدیوں کی رہائی میں مدد کرنے کے لیے امریکہ مندرجہ ذیل اقدامات اٹھاتا ہے:-
- جمہوریت کو کمزور کرنے کے ذمہ دار یا اس عمل میں شریک سرکاری عہدیداروں، دیگر افراد اور اداروں پر قانون کی مناسبت سے پابندیاں لگانا۔
- اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل، یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم اور دیگر کثیر جہتی اداروں کی شراکت سے بین الاقوامی دباؤ پیدا کرنا۔
- متاثرہ فرد کے خاندان کی مدد کرنا اور سیاسی قیدیوں کی حالت زار کو اجاگر کر کے اُن کی حمایت کرنا۔

پینل کے شرکاء نے بتایا کہ اُن کے عزیزوں کی قید نے اُن کے خاندانوں کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
ریحان اسات ایک ویغور خاتون ہیں اور اُن کے بھائی اکپر عوامی جمہوریہ چین [پی آر سی] کی قید میں ہیں۔ انہوں نے بتایا، “میں نے اپنے والدین کو جدائی، دکھ اور نا انصافی کے چرکے سہتے ہوئے تیزی سے بوڑھا ہوتے دیکھا ہے۔ اکپر کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپریل 2016 میں حراست میں لیا گیا تھا۔”
تاتسیانہ خومچ نے بتایا کہ بیلا روس میں نو سو سے زائد سیاسی قیدی موجود ہیں جن میں اُن کی بہن ماریا کولیسنی کووا بھی شامل ہیں جنہیں 7 ستمبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
امریکہ اور شراکت دار ممالک نے 9 اگست 2020 کو ہونے والے دھوکہ دہی والے صدارتی انتخابات کے بعد، لوکا شینکا حکومت کے ارکان اور اس کی حمایت کرنے والوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ شنجیانگ میں ویغوروں کی بڑے پیمانے پر حراست کے سلسلے میں امریکہ نے پی آر سی حکام پر بھی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

جنوبی سوڈان نے جمہوریت کے حامی پیٹر بیئر ایجک کو 2018 سے 2020 تک زیرِحراست رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی کوششوں کے نتیجے میں انہیں جنوبی سوڈان کی قید سے رہائی ملی۔
محکمہ خارجہ کی انڈر سیکرٹری برائے شہری سلامتی، جمہوریت اور انسانی حقوق، عذرا ضیا نے پینل کو بتایا کہ امریکی حکومت ان کے [ایجک کے] رشتہ داروں کی رہائی کے لیے بھی کوشش کرے گی۔ انہوں نے دوسرے ممالک پر بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔
ضیا نے کہا، “امریکی حکومت دلچسپی رکھنے والی دوسری حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی متمنی ہے” تاکہ سیاسی قیدیوں کو رہائی دلائی جا سکے۔