امریکی کاروباری نظامت کار ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں۔ اگرچہ تاریخی طور پر سیلیکون ویلی اور مشرقی ساحلی خطہ کاروباری مرکز رہا ہے تاہم کاروباری نظامت کا جدید نقشہ تبدیل ہونے لگا ہے اور کمپنیاں اور اختراع ساز امریکہ کے اندر وسطی ریاستوں کا رخ کر رہے ہیں۔
ابتدائی طور پر اپنی زرعی صنعت کے لیے مشہور انڈیانا اور نیبراسکا جیسی امریکی ریاستیں اب ایجاد و اختراع کے مراکز کے طور پر شہرت پا رہی ہیں۔ اِن ریاستوں میں نئے کاروباروں کی ترقی کی شرح بہت بلند ہے اور کاروباری مالکان اور نظامت کاروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
وزیرخارجہ مائیک پومپیو 18 اور 19 مارچ کو ریاست کنسس میں ہوں گے۔ وہاں وہ ‘عالمگیر کاروباری نظامت کے ہرٹ لینڈ پروگرام کی جانب دفتر خارجہ کی راہ’ کے عنوان سے ہونے والی ایک تقریب کا افتتاح کریں گے۔ یہ پروگرام 4 اور 5 جون کو ہیگ میں ہونے والی کاروباری نظامت کاری کی عالمگیر کانفرنس کا پیشرو ہو گا۔

تجارتی مشاورت کی عالمگیر کمپنی ‘نیشنل وینچر کیپیٹل ایسوسی ایشن’ کے صدر بوبی فرینکلن کا کہنا ہے کہ ”اگرچہ سیلیکون ویلی، بوسٹن اور نیویارک قومی میڈیا پر چھائے رہتے ہیں تاہم ملک کے دیگر علاقے نمایاں ہوئے بغیر خاموشی سے اپنے نظام کو ترقی دے رہے ہیں اور اپنے “بچھواڑوں” میں کاروباری نظامت کاری کی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے میں مصروف ہیں۔ ”
یہ ایسوسی ایشن ریاست مزوری میں کنسس سٹی کی ایک غیرمنفعتی تنظیم ‘کافمین فاؤنڈیشن’ کے ساتھ کام کرتی ہے اور امریکی شہروں کی کاروباری نظامت کے میدان میں ترقی کی بنیاد پر درجہ بندی کرتی ہے۔ اس ضمن میں اوہائیو میں کولمبس، ٹینیسی میں نیشول اور انڈیانا میں انڈیانا پولس کا شمار چوٹی کی شہروں میں ہوتا ہے۔ دیکھیے کہ یہ اور بعض دیگر شہر اختراع اور کاروباری نظامت کو فروغ دینے کے لیے کیا کر رہے ہیں۔
کولمبس، اوہائیو

ریاست اوہائیو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر کولمبس کاروباری حجم میں اضافے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ اس سے مراد ایسی کمپنیوں کی تعداد ہے جو چھوٹے پیمانے پر کاروبار شروع کرتی ہیں اور 10 برس میں ان کے ملازمین کی تعداد کم از کم 50 تک پہنچ جاتی ہے۔ کولمبس اپنے ‘چھوٹے کاروباری پروگرام’ کے ذریعے اس ترقی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور چھوٹے کاروباروں اور ان کے ملازمین کو پیشہ وارانہ ترقی کی مفت تربیت دیتا ہے۔
انڈیانا پولس، انڈیانا

انڈیانا پولس کی شہرت کی ایک وجہ “500 کاروں کی ریس” بھی ہو سکتی ہے، مگر ریاست کا یہ سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنا نام پیدا کر رہا ہے۔ 2016ء میں بنائے گئے ایک منصوبے کے تحت یہ ریاست آئندہ دس برس میں اختراع اور کاروباری نظامت کاری پر ایک ارب ڈالر خرچ کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ اس وقت کے ریاستی گورنر اور امریکہ کے حالیہ نائب صدر مائیک پینس نے بنایا تھا۔
اوماہا، نیبراسکا

“فیس بک اِنک” کا نیا ڈیٹا سنٹر اس شہر میں قائم کیا گیا ہے اور اسے کاروباری نظامت سے متعلق لوگوں کو ‘ سیلیکون پریری نیوز‘ نامی وسط مغربی خطے میں ٹیکنالوجی کی اختراعات سے متعلق ایک آن لائن اشاعت جیسے اداروں سے جوڑنے میں کامیابی ملی ہے۔ یہ شہر ‘بِگ اوماہا کانفرنس’ کا میزبان ہے جو چھوٹے کاروبار شروع کرنے والوں، اختراع سازوں اور ابھرتے ہوئے رہنماؤں کو یکجا کرتی ہے۔ یہ شہر جغرافیائی طور پر امریکہ کے وسطی علاقے میں واقع ہونے کے ساتھ ساتھ ایجاد و اختراع کے حوالے سے بھی ایک مرکزی جگہ بن چکا ہے۔
نیشول ٹینیسی:

دیہی موسیقی کے پرستار نیشول سے اچھی طرح واقف ہیں مگر ریاست کا یہ دارالحکومت تیزی سے ٹیکنالوجی کے ابھرتے ہوئے مرکز کے طور پر بھی شہرت پا رہا ہے۔ ریاست ٹینیسی “نیشول کے کاروباری نظامت کاری کے مرکز” کے مشاورتی پروگرام کے تحت چھوٹے کاروباروں کو مالی امداد اور وسائل فراہم کرتی ہے اور نوجوان کاروباری نظامت کاروں کو اُن کی صنعتوں کے ماہرین سے رابطے کرواتی ہے۔
سینٹ لوئی، مزوری

سینٹ لوئی میں نئے کاروباروں کو ابتدائی رقم کے لیے’سپرٹ آف سینٹ لوئی فنڈ’ اور مزوری میں چھوٹے کاروبار کی ترقی کے مرکز کے ذریعے پانچ ملین ڈالر تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ یہ شہر سستے اور چھوٹے دفاتر اور مشترکہ طور پر کام کرنے کی جگہیں بھی فراہم کرتا ہے۔
وچیٹا، کنسس

ریاست کنسس کا یہ سب سے بڑا شہر کاروبار شروع کرنے کے لیے سازگار ترین ماحول کے حامل پانچ بڑے شہروں کی فہرست میں باقاعدگی سے اپنی جگہ بناتا چلا آ رہا ہے۔ اِس درجہ بندی کی بنیاد کاروبار شروع کرنے کی کم لاگت اور جگہ کی دستیابی پر ہوتی ہے۔ کم رکاوٹیں کنسس کی اختراعی نقشے پر موجودگی کی واحد وجہ نہیں اور نہ ہی وچیٹا کا شہر ریاست میں کاروباری نظامت کا واحد مرکز ہے۔ امریکی کاروباری نظامت کاروں کے مرکز کی ایک رپورٹ کے مطابق خواتین کاروباری ناظمین کو فنڈ جاری کرنے کے حوالے سے کنسس سٹی علاقے کےدوسرے شہروں سے کہیں آگے دکھائی دیتا ہے۔
صنعتی شعبے کے رہنما اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ملک بھر میں کاروباری نظامت کاری کو ترقی دینے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔
مزوری میں مشاورتی کمپنی ‘ مکیسن اینڈ کمپنی‘ کے بانی اور سلیکیون پریری نیوز میں لکھنے والے ڈسٹن مکیسن کا کہنا ہے کہ ”سیلیکون ویلی قسمت، کسی حادثے یا اس وجہ سے سیلیکون ویلی نہیں بنی کہ وہاں کا پانی پی کر لوگ ذہین ہو جاتے ہیں۔ سان فرانسسکو کے جنوب میں واقع سانتا کلارا وادی کو آج سیلیکون ویلی کہا جاتا ہے۔ مکیسن کہتے ہیں کہ یہاں پر ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی، مالی معاونت اور سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے اور امریکہ کے وسط میں آج ایسی ہی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔
یہ مضمون فری لانس لکھاری مائیو آلسپ نے تحریر کیا۔ اس سے قبل یہ مضمون ایک مختلف شکل میں 24 نومبر 2017 کو انگریزی زبان میں شائع ہو چکا ہے۔