امریکی محکمہ خارجہ عالمگیر سطح پر سیمی کنڈکٹر کی تیاری کو مستحکم بنانے اور پھیلانے، سیمی کنڈکٹروں کے محفوظ رسدی سلسلوں اور محفوظ اور قابل اعتماد معلوماتی اور مواصلاتی ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کی تیاری اور استعمال پر 500 ملین ڈالر خرچ کرے گا۔

محکمہ خارجہ کا ٹکنالوجی کی سکیورٹی اور جدت طرازی کا انٹرنیشنل ٹکنالوجی سکیورٹی اینڈ انوویشن نامی فنڈ [آئی ٹی ایس آئی] پانچ سالوں پر محیط ہوگا اور اس میں سے ہر برس 100 ملین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ اس کا آغاز 2023 کے مالی سال سے ہوگا۔ صدر بائیڈن نے اگست 2022 میں ملک کی دونوں سیاسی پارٹیوں کی حمائت سے ‘چپس اینڈ سائنس ایکٹ مجریہ 2022’ نامی قانون پر دستخط کیے۔ اس قانون کے تحت 280 ارب ڈالر کا ایک پیکیج تیار کیا گیا ہے۔ 500 ملین ڈالر کی مذکورہ رقم اسی قانون کے تحت جاری کی جا رہی ہے تاکہ امریکی اتحادیوں اور شراکت کاروں کے نئے منصوبوں کو تقویت پہنچائی جا سکے۔

صدر بائیڈن نے ستمبر 2022 میں کہا کہ مائیکرو چپس، جنہیں سیمی کنڈکٹر بھی کہا جاتا ہے، سمارٹ فونوں، انٹرنیٹ، کاروں، بجلی کے ترسیلی نظاموں، قومی سلامتی، ناسا کے چاند پر بھیجے جانے والے مشنوں اور دیگر بہت سے کاموں کے لیے درکار ہوتی ہیں۔

سیمی کنڈکٹر اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک عالمی معیشت کے اہم شعبے ہیں۔ امریکہ سیمی کنڈکٹروں کی تیاری اور تیار مائیکرو چپسوں تک قابل اعتماد، محفوظ رسائی میں مدد کرنے کے لیے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ سیمی کنڈکٹروں کے رسدی سلسلے کے تمام مراحل متنوع اور محفوظ ہوں اور اِن میں لچک ہو۔

آئی ٹی ایس آئی وہ وسائل مہیا کرتا ہے جن سے امریکہ کو اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعاون میں  گہرائی پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس تعاون کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ مستقبل کی ٹیکنالوجیاں مشترکہ اقتصادی اور قومی سلامتی کو تقویت پہنچائیں۔ اس رقم سے محکمہ خارجہ کی امریکی شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی اور سائبرسکیورٹی پارٹنر شپ یعنی شراکت داری کو بھی فروغ ملے گا۔ اس  شراکت داری سے اِن ممالک کو قابل اعتماد آئی سی ٹی اور سہولتوں کی حامل متحرک ڈیجیٹل معیشت سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔ اس فنڈنگ کا تعلق مندرجہ ذیل تین امور سے ہوگا:-

  • دنیا کے ممالک کی پالیسیوں اور ضوابط کے ایسے فریم ورک تیار کرنے میں مدد کرنا جن میں آئی سی ٹی کی خریداری سے متعلق فیصلہ سازی میں سکیورٹی کی مرکزی اہمیت کو یقینی بنایا گیا ہو۔
  • آئی سی ٹی کے محفوظ نیٹ ورکوں میں نجی شعبے کی سرمایہ کاریوں کو فروغ دینے کے لیے فنانسنگ اور دیگر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے سرمایہ کاری کے خطرات کو کم کرنا۔
  • سائبر سکیورٹی کے وسائل اور خدمات کی فراہمی پر کام کرتے ہوئے شراکت دار ممالک کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا تاکہ وہ سائبر سکیورٹی کے خطرات کا مقابلہ کرسکیں۔
سرکٹ بورڈ پر کمپیوٹر پراسیسر چِپ (© Zoomik/Shutterstock.com)
(© Zoomik/Shutterstock.com)

صدر بائیڈن نے کہا کہ اگرچہ سیمی کنڈکٹر کی ایجاد امریکہ میں ہوئی تاہم بہت سی امریکی کمپنیوں نے ان کی تیاری کے کام کو بیرونی ممالک میں منتقل کر دیا۔ امریکہ عالمی مصنوعات کی تیاری کی 75 فیصد گنجائش کے لیے مشرقی ایشیا پر انحصار کرتا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ “دوستو ہمیں روزمرہ کے اخراجات کو کم کرنے اور نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے چِپس یہاں امریکہ میں بنانے کے ضرورت ہے۔”

یہ قانون امریکہ میں مصنوعات سازی، رسدی سلسلوں اور قومی سلامتی کو بھی فروغ دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ آنے والے کل کی صنعتوں میں امریکی قیادت کو برقرار رکھنے کے لیے تحقیق و ترقی، سائنس اور ٹکنالوجی اور افرادی قوت پر سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔

بائیڈن نے کہا کہ صنعتوں کے لیڈر امریکہ کا انتخاب کر رہے ہیں “کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ واپس آ رہا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ قیادت کر رہا ہے۔”