ویت نام اور اس کے ہمسایہ ممالک ہمیشہ سے پانی کی وجہ سے آنے والی تباہ کاریوں کا سامنا کرتے چلے آ رہے ہیں: بہت زیادہ بارشوں کی وجہ سے خطرناک سیلاب آتے ہیں اور بہت کم بارش ہونے کا نتیجہ خشک سالی کی صورت میں نکلتا ہے۔ مگر امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کے تعاون سے چلایا جانے والا ایک پروگرام اس صورت حال کو بدلنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ویت نام کے سرکاری اہلکار ناسا کی سیٹلائٹ سی لی گئی تصاویر اور زمینی ڈیٹا کو استعمال میں لاتے ہوئے موسم کی بہتر انداز سے پیشین گوئی کر سکتے ہیں۔
ویت نام کی سائنسی اکیڈمی کے وُو ہُو لانگ کہتے ہیں، “میں لوگوں کو اپنے ملک کو سمجھنے کے لیے اسے استعمال کر سکتا ہوں۔”
یہ پروگرام لانگ کو گُوگل ارتھ کے سافٹ ویئر کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر اور ڈیٹا سیٹ کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ لانگ کے لیے یہ ایک انقلابی تبدیلی ہے۔
2016 ء میں سرچ انجن کی معلومات کو پراسیس کرنے کی رفتار، تجزیاتی آلات اور ڈیٹا کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت سے استفادہ کرنے کے بعد، لانگ نے ویت نام کے طول و عرض میں تباہ کاریوں کے لیے تیاری کو بہتر بنایا ہے۔ سیٹلائٹ ڈیٹا سے زندگیاں بچائی جا رہی ہیں۔
لانگ نے بتایا، “جیسے جیسے [سافٹ ویئر] مقبول ہوتا جائے گا، ویسے ویسے بہتر فیصلہ سازی کے ساتھ معلومات کی تیزتر فراہمی اور زیادہ صحیح نتائج سامنے آتے جائیں گے۔” اس پروگرام کے لیے مالی وسائل بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے اور ناسا کے تعاون سے فراہم کیے گئے ہیں اور اسے تباہکاریوں کے لیے تیاری کا ایشیائی مرکز چلاتا ہے۔
اس مضمون کی ایک طویل شکل یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔