ملیریا کے خاتمے پر مامور افسر جیری مامبو کے حساب سے مشرقی زیمبیا کے باسیوں کو مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے کام کا آغاز یہ جاننے سے ہوتا ہے کہ لوگ کہاں رہتے ہیں۔
مامبو اور اُن کی ٹیم کاٹیٹے کے ضلعے میں ملیریا کے بڑھتے ہوئے کیسز کو روکنے کا کام کر رہے ہیں۔ اس علاقے میں گزرنے والے برس کے مقابلے میں 2020 میں ملیریا کے مریضوں کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔
ملیریا سے ہر سال 200 ملین سے زائد افراد متاثر ہوتے ہیں جبکہ اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں اکثریت پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی ہوتی ہے۔ ستمبر 2022 میں امریکی حکومت، شراکت دار ممالک اور نجی شعبے نے ایچ آئی وی/ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کے خاتمے کے لیے گلوبل فنڈ کو اگلے تین برسوں میں 14.25 ارب ڈالر کی ریکارڈ رقم فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
سیٹلائٹ کی تصویروں کی مدد سے تیار کیے جانے والوں نقشوں سے زیمبیا کے کاٹیٹے اور دیگر اضلاع میں ملیریا کی روک تھام کے لیے گھروں کی دیواروں اور اندرونی چھتوں پر مچھر مار دوائیں چھڑکنے اور مچھر مار دوائیں لگیں مچھر دانیاں تقسیم کرنے جیسے کاموں کی زیادہ بہتر منصوبہ بندی کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

زیادہ درست اعداد و شمار سے بنائے گئے بہتر نقشے زیمبیا کی حکومت کے ساتھ امریکی صدر کے ملیریا کے منصوبے (پی ایم آئی) کی شراکت داری کا نتیجہ ہیں۔ پی ایم آئی کے تحت امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ (یو ایس ایڈ) اور بیماریوں کی روک تھام اور اُن پر قابو پانی کے امریکی مراکز کے زیرقیادت 2008 سے زیمبیا کے انسداد ملیریا کے قومی پروگرام کی ملیریا کو ختم کرنے کی موثر کاروائیوں میں مدد کی جا رہی ہے۔
پی ایم آئی اپنے ‘ویکٹرلنک’ نامی پراجیکٹ کے تحت زیمبیا کی حکومت اور ‘ ایکروس’ نامی ایک مقامی شراکت دار کے ساتھ کام کرتا ہے تاکہ ایسے نقشے تیار کیے جا سکیں جو ملیریا کے خاتمے کی ٹیموں کو اُن علاقوں کی نشاندہی کرنے میں مدد کریں جہاں ملیریا سے فوری طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ پی ایم آئی کے پراجیکٹ اور ایکروس نے سیٹلائٹ سے لی گئیں تصویریں استعمال کیں اور ‘رویل’ نامی آلے سے خاص مقامات کے جمع کیے گئے ڈیٹا کی تصدیق کی تاکہ مقامی آبادیوں کا تخمینہ لگایا جا سکے۔ مجموعی طور پر پی ایم ائی کی مدد حاصل کرنے والے 20 اضلاع کو ‘رویل’ کی مدد سے تیار کیے جانے والے نقشے فراہم کیے گئے۔
نئے نقشوں کی مدد سے مامبو کی ٹیم اُن چھوٹی چھوٹی اور دور دراز بستیوں کی نشاندہی کر سکتی ہے جو ملیریا کے خاتمے کی گزشتہ مہموں میں نظروں سے اوجھل رہیں۔ مامبو نے بتایا کہ “پی ایم آئی کے نقشوں کی مدد سے ہم اُن گھروں تک پہنچ سکتے ہیں جو اس پروگرام کے اہل ہیں۔”
بہتر نقشہ سازی سے ٹیم کو زیادہ سے زیادہ گھروں میں مچھر مار دواؤں کے چھڑکاؤ میں مدد ملتی ہے جس سے پیسے کی بچت ہوتی ہے۔ نئے نقشوں سے دیہاتوں کے درمیان فاصلوں کا پتہ چلتا ہے اور ٹیم کو علم ہوتا ہے کہ دیہاتوں میں پہنچ کر انہیں کتنی عمارتوں اور ڈھانچوں پر مچھر مار دوا کا چھڑکاؤ کرنا ہوگا۔

جب مامبو کی ٹیم اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ مچھر مار دوائیں لگیں مچھر دانیاں تقسیم کرنا زیادہ موثر اقدام ہوگا تو آبادی کے بارے میں بہتر ڈیٹا سے انہیں یہ حساب لگانے میں آسانی رہتی ہے کہ انہیں کتنی مچھردانیاں ساتھ لے کر جانا ہے۔
زیمبیا کے ملیریا سے بچاؤ کے اہلکاروں نے بھی اپنے کام میں مزید ڈیٹا شامل کرنا شروع کر دیا ہے جس میں کمیونٹی کے اراکین کے وہ سوالات بھی شامل ہیں جو ٹیموں کے کام کے دوران پیدا ہوتے ہیں۔ مامبو نے کہا کہ “گھروں کے اندر [ٹیموں کے چلے جانے کے بعد] چھڑکاؤ کمیونٹی کے لوگوں کا کام ہے اور اس کی کامیابی کا انحصار کمیونٹی کے تعاون پر منحصر ہے۔”
مامبو کی ٹیم نے پانی کی سکیورٹی، صاف پانی کی فراہمی اور پانی کی نکاسی، اور حفظان صحت سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے آبادی کا ڈیٹا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ” ہم نے ان علاقوں کی نشاندہی کرنے کے لیے نقشے بھی استعمال کیے ہیں جہاں بیت الخلاؤں کی تعمیر اور پانی کے کنووں کی کھدائی جیسی صفائی ستھرائی کی سہولیات کی ضرورت تھی۔”
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں یو ایس ایڈ کے جریدے ایکسپوژر میں شائع ہوچکا ہے۔