شام کے مستحکم “مستقبل” کے لیے ٹِلرسن کا خاکہ

امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹِلرسن نے 17 جنوری کو سٹینفورڈ یونیورسٹی، کیلی فورنیا میں اپنی تقریر میں شامی تنازعے کو ختم کرنے کے لیے سلامتی اور استحکام کی ایک تزویراتی حکمت عملی پیش کی ہے۔

انہوں نے کہا، “شامی عوام نے سات سالوں میں ناقابل تصور افراتفری اور مصائب جھیلے ہیں۔ انہیں مدد کی ضرورت ہے۔”

ٹِلرسن نے شامی عوام اور امریکی اتحادیوں کی قربانیوں کو تسلیم کیا اور اُن پانچ اقدامات کا خاکہ پیش کیا جن سے شام میں استحکام پیدا ہوگا اور پائیدار امن قائم ہوگا۔ سکیورٹی اور سفارت کاری کے امتزاج سے اگر یہ پانچ مقاصد حاصل کر لیے جائیں تو “اس میں سب کی فتح ہوگی اور شامی عوام کی خدا کے عنایت کردہ حقوق یعنی زندگی، آزادی اور خوشی کے حصول کی اہلیت میں مدد ملے گی۔”

نوٹ: وڈیو انگریزی میں ہے۔

شام کے لیے پانچ مقاصد

1. داعش اور القاعدہ کے دہشت گردوں کو شکست دینا۔

2. شامی عوام اور اسد حکومت کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے عمل پر انحصار کرنا۔

3. ایرانی اثر و نفوذ کو کم کرنا۔

4. شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا۔

5. وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ہٹانا۔