امریکی ادب میں بہترین تخلیقات کو دیئے جانے والے انعامات یعنی “نیشنل بک ایوارڈز” کا دائرہ کار بین الاقوامی سطح تک بڑھایا جا رہا ہے۔
اس سال نیشنل بک فاؤنڈیشن انگریزی میں ترجمہ کی جانے والی اور امریکہ میں شائع کی گئی کسی بھی عظیم افسانوی یا غیر افسانوی تصنیف پر انعام دے گی۔
دس ہزار ڈالر کا نیا انعام کتاب کے مصنف اور مترجم، دونوں کو دیا جائے گا۔ یہ اُس تخلیق کا اکرام ہے جو کسی کتاب کو ابتدائی طور پر تحریر کرنے اور اسے کسی دوسری زبان میں ایک نئی زندگی دینے کے پیچھے کار فرما ہوتی ہے۔
بہت سے بین الاقوامی مصنفین کے نزدیک اُن کی کتابوں کی فروخت اور اثرونفوذ کے لیے امریکی قارئین کو اپنی طرف متوجہ کرنا بہت اہم ہوتا ہے۔
ترجمہ کیا گیا ادب، نیشنل بک ایوارڈ کے افسانے، غیرافسانے، شاعری اور نوجوان لوگوں کے ادب کے زمروں میں ایک نیا اضافہ ہے۔
اس میں اُن مصنفین اور مترجمین کی تخلیقات کو شامل کیا جائے گا جو حیات ہیں۔ آج کل نامزدگیاں قبول کی جا رہی ہیں۔ انعامات موسم خزاں میں دیئے جائیں گے۔
” دنیا میں کہیں بھی لکھی جانے والی بے مثال کتابوں کا اکرام کرنے اورہمارے قومی مباحث کا حصہ بنانے کے لیے نئی آوازوں اور نقطہائے نظر کی حوصلہ افزائی کرنے کا اب ہمارے پاس موقع بے۔”
فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈیوڈ سٹائین برگر کہتے ہیں، ” دنیا میں لکھی جانے والی بے مثال کتابوں کا اکرام کرنے اور ہمارے قومی مباحث کا حصہ بنانے کے لیے نئی آوازوں اور نقطہائے نظر کی حوصلہ افزائی کرنے کا اب ہمارے پس ایک موقع ہے۔”
قارئین کی سوچ کو وسعت دینا
‘مائی سٹرگل‘ [میری جدوجہد] کے نام سے ناروے کے مصنف، کارل اوے کنوسگورڈ کی چھ جلدوں پر مشتمل ناول کی شکل میں لکھی گئی خودنوشت سوانح حیات کا ترجمہ کرنے والے برطانیہ کے ڈان بارٹلیٹ نے لاس اینجلیس ریویو آف بکس میں 2016 میں بات کرتے ہوئے کہا، “جب آپ ترجمہ کرتے ہیں تو آپ ایک نئی چیز کی شروعات کر رہے ہوتے ہیں؛ آپ تخلیق کر رہے ہوتے ہیں، آپ کسی کے ساتھ مل کر لکھ رہے ہوتے ہیں، آپ کسی دوسری زبان سے انگریزی زبان میں ایک نئی چیز تخلیق کر رہے ہوتے ہیں۔”
1950 سے لے کر آج تک امریکی ناول نگار، شاعر، تاریخ دان اور دیگر مصنفین نیشنل بک کے انعامات حاصل کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اس فہرست میں ولیم فالکنر، فلینری او کونر، فلپ راتھ، اینی پرو اور دیگر کئی ایک نامور لوگ شامل ہیں۔