
پاکستان ماحولیاتی بحران کے نتیجے میں مرتب ہونے والے دور رس اثرات کی ایک واضح مثال ہے۔ 2022 میں آنے والے سیلابوں سے کم از کم 1,700 افراد ہلاک ہوئے، لاکھوں گھر تباہ ہوئے اور زرعی اراضی کے بڑے رقبے برباد ہوگئے۔ اِن سیلابوں کے بعد امریکہ نے امدادی کاروائیوں کے لیے 215 ملین ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی۔
تاہم موسمیاتی بحران کو کوئی بھی ملک تنہا حل نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے شراکت کاروں کا تعاون درکار ہوتا ہے۔ اسی لیے امریکہ اور پاکستان موسمیاتی حالات سے مطابقت رکھنے والی زراعت، قابل تجدید توانائی اور پانی کی انتظام کاری میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ‘امریکہ اور پاکستان کے سبز اتحاد کے لائحہ عمل’ کے تحت اکٹھے مل کر کام کر رہے ہیں۔
امریکہ اور پاکستان کے سبز اتحاد کے لائحہ عمل کا مقصد دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کر کے اور نئی ملازمتیں، صنعتیں اور مواقع پیدا کر کے مشمولہ اور دیرپا اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
6 جولائی 2023 کو اِس شراکت داری کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں پاکستان میں امریکی سفیر، ڈیوڈ بلوم نے کہا کہ “امریکہ اور پاکستان کے سبز اتحاد کے لائحہ عمل کا تعلق صرف موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی تنزلی کے منفی اثرات سے نمٹنے سے ہی نہیں بلکہ اس کا تعلق پاکستان کے لیے اس بات کا اقرار کرتے ہوئے زبردست اقتصادی مواقع بھی پیدا کرنا ہے کہ ماحول دوست اقدامات اٹھانے کے فیصلے دن بدن منافع بخش ثابت ہوتے جا رہے ہیں اور نجی منڈیاں اِن اقدامات کا تقاضہ بھی کرتی ہیں۔

سبز اتحاد کی شراکت داری امریکہ اور پاکستان کی ساجھے داری کی شاندار تاریخ کا تسلسل ہے۔ امریکہ نے 50 برس سے زائد عرصہ قبل پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری کی اور پاکستان میں ڈیم بنائے، پانی سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ لگائے جن سے آج بھی قابل بھروسہ، باکفایت اور صاف توانائی پیدا کی جا رہی ہے۔
اِن پراجیکٹوں سے پاکستان کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیتوں میں زبردست اضافہ ہوا اور آج اِن کے ذریعے 50 ملین سے زائد گھروں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ ڈیم پانی کی تباہکن قلت کو بھی روکتے ہیں، سیلابوں کے اثرات کو کم کرتے ہیں اور زرعی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں۔
سبز اتحاد کے لائحہ عمل کے تحت ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے گئے کئی ایک پراجیکٹ ہیں۔ انہی میں منگلا ڈیم ہائیڈرو پاور سٹیشن کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد کو بہتر بنانے اور اس میں اضافہ کرنے کا پراجیکٹ بھی شامل ہے۔ نجی شعبے اور پاکستان کے پانی اور بجلی کے ترقیاتی ادارے یعنی واپڈا کی شراکت کاری سے اس پراجیکٹ کو 150 ملین ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا گیا۔
منگلا ڈیم کا شمار اُن تین پاکستانی ڈیموں کی مرمت کے پراجیکٹوں میں ہوتا ہے جن کے لیے امریکہ نے فنڈ فراہم کیے ہیں۔
سبز اتحاد کے دیگر پراجیکٹوں میں مندرجہ ذیل پراجیکٹ شامل ہیں:-
- 2022 میں شروع کیے جانے والے امریکہ کے مستقبل میں انرجی سکالرز پروگرام میں خواتین کی شرکت کے تحت پاکستان کی خواتین کو بین الاقوامی تعلیمی اور پیشہ ورانہ مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
- پانی کے نظاموں میں بہتریاں لانے اور ماحول دوست بنیادی ڈہانچے میں سرمایہ کاری کر نے کے لیے ‘دا ری چارج پاکستان’ نامی پروگرام کے تحت امریکہ، گرین کلائمیٹ فنڈ، کوکاکولا فاؤنڈیشن، اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ اکٹھے مل کر کر رہے ہیں۔
- امریکہ کی 4.5 ملین ڈالر کی فنڈنگ سے شروع کیے گئے کھاد کے درست استعمال کے ‘فرٹلائزر رائٹ’ نامی پراجیکٹ سے پاکستانی کاشت کاروں کو کھاد کی افادیت میں اضافہ کرنے، نائٹرس آکسائیڈ کے اخراجوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ پیداوار میں اضافے میں بھی مدد مل رہی ہے۔

سبز اتحاد کی شراکت داری ایک شاندار تاریخ کو لے کر آگے چل رہی ہے۔ 1960 کی دہائی میں امریکہ نے پاکستان کے سبز انقلاب میں مدد کی تھی جس سے فصلوں کی پیداور میں اضافہ ہوا، پاکستانی عوام کے لیے بہتر اقتصادی مواقع پیدا ہوئے، غذائی سلامتی اور متوقع عمر میں اضافہ ہوا۔
امریکہ اور پاکستان کے سبز اتحاد کے لائحہ عمل کے تحت محض موسمیاتی بحران کا سامنا عام روائتی طریقوں سے نہیں کیا جا رہا بلکہ اس کا سامناایسی جدت طرازیوں، یکجہتی اور شراکت داری سے کیا جا رہا ہے جو اجتماعی اقدامات کی طاقت کی مظہر ہیں۔
سفیر ڈیوڈ بلوم نے کہا کہ “جب ہم پیچھے مڑ کر امریکہ اور پاکستان کے درمیان دوستی کی 75 سال سے زائد مدت پر پر ایک نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں اپنی کامیابیوں پر فخر ہوتا ہے۔ 1960 کے عشرے کے سبز انقلاب سے لے کر آج کے ‘امریکہ اور پاکستان کے سبز اتحاد کے لائحہ عمل’ تک، ہم نے ایک ایسی شراکت داری قائم کی ہے جس نے کئی ایک چیلنجوں سے نمٹا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ شراکت داری پہلے سے زیادہد مضبوط ہو چکی ہے۔”