
“آج ایک سیاہ دن ہے۔” یہ بات امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر، نکی ہیلی نے شمالی کوریا کے 4 جولائی کو میزائل داغنے کی “لاپرواہی اور غیرذمہ داری” کی مذمت کرتے ہوئے کہی۔
5 جولائی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہیلی نے میزائل داغے جانے کو “ایک واضح اور صریح فوجی اشتعال انگیزی” قرار دیا اور کہا کہ شمالی کوریا کی کاروائیوں سے تمام اقوام کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کی طرف سے ایک بین البراعظمی میزائل داغے جانے کے بعد یہ اجلاس بلایا تھا۔ عالمی برادری کی جانب سے شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اِس میزائل نے 30 منٹ تک پرواز کی اور 2,000 کلو میٹر سے زائد بلندی پر پہنچا۔
شمالی کوریا کی حکومت نے کہا ہے کہ اِس کا میزائل پروگرام، امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے شہروں پر جوہری ہتھیاروں سے حملے کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

جاپان کے وزیر دفاع ٹومومی ایناڈا نے کہا، ” اِس قسم کے بیلسٹک میزائلوں کا داغا جانا ہمارے ملک کے لیے شدید خطرات کا باعث ہیں۔”
کاروائی کا مطالبہ
ہیلی نے کہا، “وقت کم ہے۔ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ دنیا کو نوٹس مل گیا ہے۔ ہم اگر اکٹھے مل کر عملی قدم اٹھائیں تو اب بھی ہم اِس تباہی کو روک سکتے ہیں اور ہم دنیا کو شدید خطرے سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔” اںہوں نے بین الاقوامی ادارے پر زور دیا کہ وہ [شمالی کوریا کے لیے] زرِمبادلہ کے ذرائع کو ختم کرے، شمالی کوریا کی فوج اور ہتھیاروں کے پروگراموں کے لیے تیل کی سپلائی روک دے، اور شمالی کوریا کی حکومت کے اعلٰی عہدیداروں کو قابل احتساب ٹھہرائے۔
انہوں نے کہا، “تجارت کے شعبے میں ہماری استعدادِ کار بہت زیادہ ہے۔ ایسے ممالک ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی کوریا کے ساتھ تجارت کی اجازت — بلکہ حوصلہ افزائی — کررہے ہیں۔ ایسے ممالک امریکہ کے ساتھ بھی اپنی تجارت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ایسا نہیں چلے گا۔ تجارت کے بارے میں ہمارا رویہ اُس وقت بدل جاتا ہے جب ممالک عالمی سلامتی کو لاحق خطرات کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہوتے۔”
انہوں نے کہا، ” کئی برسوں سے شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی بے شمار پابندیاں نافذ چلی آ رہی ہیں۔ مگر یہ پابندیاں اُس کے تباہ کن طرزِ عمل کو تبدیل کرنے میں ناکافی ثابت ہوئی ہیں۔”
وزیرخارجہ ٹِلرسن نے کہا، “تمام اقوام کو شمالی کوریا کے سامنے عملی طور پر اِس بات کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ اُن کو اپنے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔”
وزیرخارجہ نے 4 جولائی کے اپنے ایک بیان میں کہا، “جیسا کہ ہم دیگر [ممالک] کے ساتھ مل کر یہ واضح کر چکے ہیں، ہم جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔”
Ambassador @NikkiHaley delivers remarks at an emergency @UN Security Council meeting on #NorthKorea. pic.twitter.com/EVqyTGzAyl
— Department of State (@StateDept) July 5, 2017
ہیلی نے کہا کہ امریکہ آخری حربے کے طور پر اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے تحفظ کی خاطر فوجی قوت استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا، ” ایک ہلکی پھلکی قرارداد کے لیے رکنے یا باتوں میں لگانے کے لیے، ہم صبر نہیں کریں گے۔”
ہیلی نے کہا، “ہم کسی بھی ملک اور ہر اُس ملک کے ساتھ مل کر کام کریں گے جو امن پر یقین رکھتا ہو۔ مگر ہم ماضی کے ناکافی طرزہائے عمل کو نہیں دہرائیں گے جن کی وجہ سے آج ہم نے یہ سیاہ دن دیکھا ہے۔”
“ہم بھولیں گے نہیں۔ اور ہم تاخیر نہیں کریں گے۔”