Two ships side by side (Japanese Ministry of Defense/AP Images)
امریکہ اور اس کے اتحادی اور شراکت دار ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں سامان کی مشتبہ منتقلی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اقدام شمالی کوریا کی اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔(Japanese Ministry of Defense/AP Images)

امریکہ اور اس کے اتحادی مایوسی کے شکار شمالی کوریا کی جانب سے کھلے سمندروں میں کی جانے والی سمگلنگ کی غیرقانونی حرکتوں کو روک رہے ہیں۔

امریکہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا کی کوئلے کی برآمدات پر کڑی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں کم جانگ ان کی حکومت کی کوئلے کی برآمد ختم ہوکر تقریباً صفر پر آ گئی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2017 کے اوائل میں اسے اس برآمد سے ماہانہ 100 ملین ڈالر سے زیادہ آمدنی ہو رہی تھی۔

شمالی کوریا کو 2017 میں کوئلے کی برآمدات میں اندازاً 1.2 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب کوئلے کی قیمتوں میں عمومی طور پر اضافہ ہو رہا تھا۔ اس رقم کو غیرقانونی اور خطرناک جوہری اور میزائل پروگراموں کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

2017 میں عائد کی گئی پابندیوں کے نتیجے میں شمالی کوریا کی دیگر اشیا بشمول ٹیکسٹائل، مچھلی اور خام لوہے کی برآمدات میں بھی انتہائی تیزی سے کمی آئی۔

Partial view of ship on the water with name painted over (Japanese Ministry of Defense/AP Images)
اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بچنے کی خاطر شمالی کوریا جہازوں کے ناموں پر رنگ کر دیتا ہے۔ (Japanese Ministry of Defense/AP Images)

پابندیوں کا اثر محسوس کرتے ہوئے مایوسی کے شکار شمالی کوریا نے آمدنی کے حصول کی خاطر روزافزوں غیرقانونی اقدامات سے کام لینا شروع کر دیا ہے۔ تاہم امریکہ اور اتحادی یہ امر یقینی بنا رہے ہیں کہ شمالی کوریا دھوکہ نہ دے۔

مثال کے طور پر فروری 2018 میں نگرانی پر متعین ایک جاپانی جہاز نے شمالی کوریا کے ایک ٹینکر کو پکڑا جو رات کے وقت ایک  بحری جہاز کے قریب موجود تھا اور اس میں ایک دوسرے جہاز سے سامان منتقل کیا جا رہا تھا۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت ‘ ایک جہاز سے دوسرے جہاز ‘ میں سامان کی منتقلی غیرقانونی قرار دی گئی ہے۔

انٹیلی جنس ادارے پابندیوں سے بچ کر کی جانے والی مشتبہ سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں اور جنوبی کوریا نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت شمالی کوریا کے ساتھ غیرقانونی سرگرمیوں کے شبے میں بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کی خاطر ضروری اقدامات اٹھائے ہیں۔ جنوبی کوریا نے نومبر اور دسمبر 2017  نیز جنوری 2018 میں ایسے تین جہازوں کی  روانگی کو روکا۔

درحقیقت ان پابندیوں نے شمالی کوریا کی جانب سے تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کو بہت حد تک محدود کر کے رکھ  دیا ہے۔ دسمبر2017 میں اقوام متحدہ کی پابندیوں نے شمالی کوریا کی پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کی اہلیت کو گزشتہ سال کے مقابلے میں قریباً 90 فیصد تک کم کیا۔

امریکی وزیرخزانہ سٹیون منوچن کا کہنا ہے، “ہم نے دنیا بھر میں کاروبای اداروں اور ممالک کو خبردار کر دیا ہے کہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر عمل کرنے کو امریکی حکومت  قومی سلامتی کے لیے اشد ضروری سمجھتی ہے۔ شمالی کوریا کے ساتھ تجارت کرنے والے اپنے کیے کے خود ذمہ دار ہوں گے۔”

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کے مطابق جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے میں، شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کی مہم مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ ہیلی نے کہا، ” ہم شمالی کوریا کو اس طرزعمل کو ختم کرنے پر مجبور کرنے کی خاطر اس پر دباؤ بڑھانے کی غرض سے اپنے اتحادیوں اور اقوام متحدہ کے ذریعے اقدامات سمیت تمام وسائل کو بروئےکار لائیں گے۔ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے مسلح شمالی کوریا قبول نہیں۔”