(State Dept./Doug Thompson)

تو آپ کا خیال ہے کہ آپ  شمسی توانائی کو سمجھتے ہیں؟ ایک بار پھر سوچ لیجیے۔

مفروضہ نمبر 1۔ شمسی توانائی کافی بجلی پیدا نہیں کرتی۔

چمنیوں سے نکلتے ہوئے دھوئیں میں چھپا ہوا سورج (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

آج شمسی توانائی بجلی کی فراہمی کا ایک اہم وسیلہ ہے اور دنیا بھر میں بجلی کی تقسیم  کے نظاموں کا حصہ ہے۔ سال 2015 کے دوران عالمی سطح پر شمسی توانائی کی تنصیبات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور اس صنعت میں مزید پھیلاؤ کا رجحان موجود ہے۔ ٹیکساس، کولوریڈو اور امریکہ کی دوسری ریاستوں نے شمسی توانائی اور قابل تجدید توانائی کے دوسرے  وسائل کو اس قدر کامیابی کے ساتھ گرڈ میں شامل کر لیا ہے کہ اب سال کے کچھ  حصوں کے دوران 50 فیصد سے زائد بجلی  قابل تجدید وسائل سے حاصل کی جاتی ہے۔

مفروضہ نمبر 2 ۔ شمسی توانائی مہنگی پڑتی ہے۔

ترازو کی تصویر، جس میں پیسے کو شمسی توانائی سے بھاری دکھایا گیا ہے۔ (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

اب ایسا نہیں ہے۔ اب یہ پہت اچھی طرح لوگوں کی استطاعت میں ہے۔ شمسی توانائی کی پیداواری لاگت میں ڈرامائی کمی آئی ہے ـــــ یعنی 2007 کے بعد  سے 80 فیصد تک  ــــ اور  توقع کی جا رہی ہے کہ یہ اس سے بھی زیادہ سستی ہوجائے گی۔ بہت سے مقامات پر شمسی توانائی سے حاصل کی جانے والی بجلی، دوسرے وسائل سے بننے والی بجلی سے سستی پڑتی ہے۔

مفروضہ نمبر 3 ۔ شمسی توانائی صرف اسی وقت کام کرتی ہے جب سورج چمک رہا ہو۔

اس تصویر میں آدھے سورج اور آدھے چاند کو ملا کر مکمل کرہ بنایا گیا ہے (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

ایسا نہیں ہے۔ شمسی توانائی ایسے وقت میں بھی توانائی کا قابل اعتماد  وسیلہ ہوتی ہے جب بادل چھائے ہوئے ہوتے ہیں۔  سردی کے موسم میں اگر تھوڑی سی دھوپ بھی ہو تو کام چل جاتا ہے۔ شمسی توانائی سے گھروں اور کاروباری اداروں میں بنائی جانے والی  بجلی کو، گرڈ کو منتقل کیا جاسکتا ہے، جس کے بدلےمیں صارفین کو توانائی کے کریڈٹ  ملتے  ہیں جنہیں صارفین سورج ڈوبنے کے بعد بجلی کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔ پھر گرڈ سے ملنے والی بجلی کو ذخیرہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ ذخیرہ کرنے کی ٹیکنالوجیوں کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھتی جارہی ہے۔

مفرضہ نمبر 4 ۔ شمسی پینلوں کی دیکھ بھال کرنا مشکل کام ہے۔

سورج پر ایک پیچ کو رینچ سے کسنے کی تصویر (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے۔ ان پینلوں کا کوئی حصہ متحرک نہیں ہوتا، جس کی دیکھ بھال اور مرمت کی ضرورت پڑتی ہو۔ شمسی پینل دیرپا ہوتے ہیں۔ انہیں ژالہ باری سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ پینلوں کی دیکھ بھال کی ضرورت اس قدر کم ہوتی ہے اوریہ اتنے قابل اعتماد ہوتے ہیں کہ بیشترکمپنیاں، ان کی مضبوطی کی 20 سے 30 سال تک کی ضمانت دیتی ہیں۔

مفروضہ نمبر 5 ـ شمسی توانائی نفع بخش نہیں ہوتی۔

تصویرمیں سورج، نیچے ایک چارٹ پر بنے ہوئے تیر کو دیکھ رہا ہے (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

شمسی توانائی اب لاگت میں کوئلےاور آلودگی پیدا کرنے والے توانائی کے دیگر وسائل پر اٹھنے والی لاگتوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے شمسی توانائی کی نصب شدہ گنجائش میں 2014 کے مقابلے میں 2015 کے دوران  16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ شمسی توانائی کی صنعتوں کی ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ امریکہ میں   شمسی توانائی ایک ریکارڈ رفتار سے ترقی کر رہی ہے ۔ امریکہ کی شمسی تو انائی کی مارکیٹ میں سب سے  بڑا حصہ کیلی فورنیا کا ہے، لیکن دوسری ریاستیں، خاص طور پر میساچوسٹس، نیویارک اور ٹیکساس بھی شمسی توانائی کی تنصیبات میں تیزی سے اضافہ کر رہی ہیں۔

یہ سب غلط فہمیاں تھیں۔ آئیے اب چند ایک حقائق کی بات کرتے ہیں۔

  • شمسی توانائی روزگار کے نئے مواقع پیدا کررہی ہے۔ صرف امریکہ میں 200,000 سے زیادہ ملازمین شمسی توانائی کی صنعت سے وابستہ ہیں ــــــ کوئلے کے مقابلے میں تین گنا زیا دہ ۔ یہ تعداد 2020ء تک دوگنی ہوجائے گی۔
  • وسیع پیمانے پر شمسی توانائی کے استعمال سے ہوا کی آلودگی میں ڈرامائی کمی آئے گی جس کے نتیجے میں صحت اور اقتصادی شعبوں میں فوائد حاصل ہوں گے۔ شمسی توانائی کے ذریعے دور دراز اور کم آمدنی والے لوگوں تک گرڈ کے مہنگے بنیادی ڈھانچے کے بغیر بجلی فراہم کی جاسکے گی۔ اسی وجہ سے  چینی، بھارتی اور امریکی حکومتیں شمسی توانائی کی ٹیکنالوجیوں میں بھاری سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
  • عالمی درجۂ حرارت میں  اضافے کو 2 سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے اُس ہدف کو پورا کرنے کے لیے جو معاہدۂ پیرس  میں طے پا یا ہے،  شمسی توانائی  اور توانائی کے دوسرے قابل تجدید وسائل کا وسیع پیمانے پر استعمال انتہائی ضروری ہے۔