
اسفالٹ، کنکریٹ اور درختوں کی چھاؤں کی کمی کی وجہ سے شہروں میں گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سڑکیں، چھتیں اور دیگر کھلی جگہیں سورج کی حرارت کے ساتھ آنے والی الٹرا وائلٹ شعاعیں جذب کر لیتی ہیں اور سارا دن بلکہ رات کے وقت بھی گرمی کا باعث بنتی ہیں۔
اس طریقے سے جذب شدہ گرمی شہروں میں تپش کے جزیرے پیدا کر دیتی ہے۔ یہ جزیرے وہ علاقے ہوتے ہیں جہاں قدرتی زمین پر سڑکیں، عمارتیں اور وہ سرفیسز [سطحیں] بنا دی جاتی ہیں جو عام زمین کے مقابلے میں زیادہ گرم ہوتی ہیں۔
سمارٹ سرفیس ٹکنالوجیوں کے استعمال سے شہروں میں درجہ حرارتوں کو کم کرکے موسمیاتی بحران کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
اِن ٹکنالوجیوں کو پورے امریکہ میں سڑکوں، گاڑیوں کی پارکنگ اور چھتوں کی تعمیر میں استعمال کیا جا رہا ہے اور عنقریب انہیں پوری دنیا میں استعمال کیا جانے لگے گا۔
سمارٹ سرفیسز سے کیا مراد ہے؟

موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے زیادہ لچکدار بنانے کی کوشش کرنے والی 40 قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے “سمارٹ سرفیسز کولیشن” نامی ایک گروپ کے مطابق سمارٹ سرفیسز وہ ٹکنالوجیوں ہیں جن کے استعمال سے آب و ہوا کے بحران کی وجہ سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کم کیے جاتے ہیں اور شہروں میں ماحولیات سے نمٹنے کی لچک کے مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ پیسے کی بچت بھی ہوتی ہے۔
اِن میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:-
- سڑکوں پر گرمی کو منعکس کرنے والی تہیں بچھانا۔
- کھلی جگہوں پر سایہ فراہم کرنے والے سولر پینل لگانا۔
- گرمی کو منعکس کرنے والی ٹھنڈی چھتیں تعمیر کرنا۔
- نباتات سے ڈھکی چھتیں اور دیواریں بنانا۔
- سوراخوں والی راہدیاریاں بنانا جو بارش کے پانی کو جذب کرکے پانی کی زیرزمین مقدار میں اضافہ کرتی ہیں۔
شدید گرمیاں شہروں کے گرمی کے جزیروں کے ساتھ مل کر اتنی زیادہ گرمی کا باعث بنتی ہیں کہ شام کے وقت شہروں کے بعض حصوں میں درجہ حرارت کو کم کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دن کے وقت گرمی کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
سمارٹ سرفیسز رات کے وقت درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ سڑکیں دھوپ کے وقت گرمی جذب کرتی ہیں۔ اگر اِن پر دھوپ کو منعکس کرنے والی تہہ بچھا دی جائے تو یہ کم تپش جذب کریں گیں۔ اس کے نتیجے میں رات کے وقت کم گرمی ہوگی۔
ڈیوس کولیاس سمارٹ سرفیسز بنانے والی “کول سیل بائی گارڈ ٹاپ” نامی کمپنی کے پائیداری سے متعلقہ امور کے ڈائریکٹر ہیں۔ کولیاس کہتے ہیں کہ “چونکہ سیاہ اسفالٹیں 95 فیصد گرمی جذب کرتی ہیں اس لیے شہروں کے گرمی کے جزیروں میں رات کے وقت زیادہ گرمی محسوس ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب یہ جزیرے حرارت خارج کر رہے ہوتے ہیں۔ [مشاہدے میں آیا ہے] کہ ٹھنڈی تہیں 35 سے لے کر 40 فیصد شمسی حرارت کو منعکس کرتی ہیں۔”
سمارٹ سرفیسز کولیشن کے جیکسن بیچی نے بتایا کہ کیلی فورنیا کے شہر سٹاکٹن اور میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں 2021 میں کیے جانے والے دو مختلف تجزیوں سے یہ بات سامنے آئی کہ “شہر بھر میں 20 سالوں کے دوران سمارٹ سرفیسز کی 12 حکمت عملیوں کو اپنانے سے شہر کے موسم گرما کے چوٹی کے درجہ حرارت میں تقریباً تین درجے سینٹی گریڈ تک کی کمی آئے گی، شہر کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج 10 فیصد سے زیادہ کم ہوں گے اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد اور لاگت کا تناسب پانچ اور ایک کا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ سمارٹ سرفیسز کے موثرپن کو جانچنے کے لیے اسی طرح کا تجزیہ بھارت کے شہر بھوپال میں بھی کیا جا رہا ہے۔

حال ہی میں ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی اور فینکس شہر کے سٹریٹ ٹرانسپورٹیشن ڈیپارٹمنٹ اور پائیدار ترقی کے دفتر نے ایک پائلٹ پروگرام پر کام کیا جس سے پتہ چلا کہ سڑکوں پر دھوپ کی تپش کو منعکس کرنے والی تہوں کے بچھانے سے سڑکوں کے درجہ حرارت میں 10 سے 15 درجے فارن ہائیٹ تک کی کمی لائی جا سکتی ہے۔ یہ تہیں آس پاس کے درجہ حرارت کو بھی کم کر سکتی ہیں۔ تاہم درجہ حرارت کی اس کمی کی پیمائش کرنا مشکل ہے۔
رائن سٹیونز فینکس شہر کے انجنیئرنگ منیجر ہیں اور شہر کی سڑکوں کو ٹھنڈا رکھنے کی شراکت داری کی منصوبہ بندی پر کام کرتے رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ “ہمارے سامنے بہت اچھے نتائج آئے ہیں۔ کسی بھی شہر میں مجموعی طور پر درجہ حرارت میں معمولی سی کمی بھی اچھے خاصے مثبت اثر کا باعث بن سکتی ہے۔”
سمارٹ سرفیسز ایک ایسی تکنیک ہے جو موسمیاتی بحران کے منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ مزید برآں اس میں شجرکاری میں اضافہ، شہروں میں کھیتی باڑی، اور سرکاری باغات جیسے ہریالی کے دیگر اقدامات بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔