
ایک درجن سے زائد ممالک کے میئروں اور میونسپل لیڈروں نے اپنے امریکی ہم منصبوں سے روابط استوار کرنے اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے جون اور جولائی میں امریکہ کا دورہ کیا۔
جنوبی افریقہ کی یومنجینی میونسپلٹی کے میئر، کرسٹوفر پاپس بھی امریکہ کا جون میں دورہ کرنے والوں میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ “ہماری کمیونٹی کے لیے جمہوریت نسبتاً ایک نیا تصور ہے۔ نوآبادیات اور نسل پرستی کے ستائیس برسوں بعد لوگ اب بھی حکومت اور تبدیلی سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ ہمارا مقصد تبدیلی کے ایک ذریعے کے طور پر جمہوری اداروں پر اعتماد پیدا کرنا ہے۔”
پاپس امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے تعاون سے محکمہ خارجہ کے ایک پروگرام کے شرکاء میں شامل تھے۔ اس پروگرام کا نام بین الاقوامی قیادت کے مہمانوں کی سربراہی کانفرنس برائے جمہوریت تھا۔
اِس پروگرام کے دیگر شرکاء کا تعلق ارجنٹینا، بوٹسوانا، گیمبیا، جرمنی، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اٹلی، کوسوو، موزمبیق، فلپائن، پولینڈ اور سلواکیہ سے تھا۔
یہ پروگرام 2021 میں صدر بائیڈن کے جمہوریت کے دو روزہ ورچوئل سربراہی اجلاس کی ایک کڑی ہے۔ سربراہی اجلاس اور تبادلے کے زیرنظر پروگرام کا محور مندرجہ ذیل امور ہیں:-
- جمہوریت کو مضبوط بنانا اور مطلق العنانیت کے خلاف دفاع کرنا۔
- بدعنوانی کا خاتمہ کرنا۔
- انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینا۔

امریکہ میں اپنے قیام کے دوران میئروں نے واشنگٹن، ڈینور اور فینکس میں حکومتی اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ اسی طرح مہمان میونسپل رہنماؤں نے ڈیلاس، کالامازو، مشی گن اور لاس اینجلیس میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقاتیں کیں۔
مینہائم جرمنی کے جمہوریت اور پالیسی کے سٹی ڈائریکٹر، کرسچیئن ہوبل نے کہا کہ “جمہوریت کا مطلب مذہب، صنف، رنگ، صنفی رجحان وغیرہ سے ہٹ کر احترام اور رواداری سےمل جل کر رہنا اور شرکت اور باہمی تعاون کے ذریعے زیادہ کامیابیاں حاصل کرنا ہے۔”

اس پروگرام کے شرکاء اپنے ملکوں میں واپسی پر اپنے منصوبوں پر اور ابھی تک کی جانے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کرنا جاری رکھیں گے۔
جیلان، کوسوو کی نائب میئر مورینا بنجوکو نے کہا کہ “جمہوریت ہر شہری کی قدر اور آراء پر یقین رکھتی ہے۔ یہ ہر شہری کو ایک ووٹ کا [حق] دیتی ہے تاکہ ہم سب برابر ہو سکیں۔”
یہ مضمون اس سے قبل 26 جولائ کو شائع ہو چکا ہے