صدر بائیڈن نے 28 جولائی کو عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کے صدر شی جن پھنگ کے ساتھ فون پر بات کی۔ یہ بات چیت انتہائی اہم عالمی مسائل پر دونوں ممالک کے تعاون کو فروغ دینے کے لیے اعلٰی سطح کے مذاکرات کے سلسلے کی ایک تازہ ترین کڑی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی، عالمی صحت کی سکیورٹی اور منشیات کے خاتمے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا اور اپنی اپنی حکومتوں کو اِن عالمی چیلنجوں پر مزید تعاون کرنے کی ذمہ داریاں سونپیں۔
بائیڈن نے انسانی حقوق سے متعلق پی آر سی سے جڑے دیرینہ امریکی تحفظات کا ذکر کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ تائیوان کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ انہوں نے آبنائے تائیوان کے آرپار امن اور استحکام پر زور دیا اور یکطرفہ طور پر موجودہ حالات کو تبدیل کرنے کی سختی سے مخالفت کی۔
Today I spoke with President Xi Jinping of the People’s Republic of China as part of our efforts to deepen lines of communication, responsibly manage our differences, and address issues of mutual interest. pic.twitter.com/mwIeg35h8j
— President Biden (@POTUS) July 28, 2022
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق ٹیلی فون پر ہونے والی “یہ بات چیت بائیڈن انتظامیہ کی امریکہ اور چین کے درمیان رابطوں کے ذرائع کو برقرار رکھنے اور انہیں مضبوط بنانے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اختلافات کو دور کرنے اور اُن شعبوں میں مل کر کام کرنے کی کوششوں کا حصہ تھی جن میں ہمارے مفادات میں مماثلت پائی جاتی ہے۔”
دونوں رہنماؤں نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اپنے اپنےعملے کے ذمے بالمشافہ ملاقات طے کرنے کا کام لگایا۔
صدر کی حیثیت سے شی کے ساتھ بائیڈن کی یہ پانچویں بات چیت تھی۔ یہ اُن کی انتظامیہ کی چین کے ساتھ جہاں ممکن ہو سکے وہاں تعاون کو فروغ دینے کی ایک کوشش تھی۔ مارچ کی ورچوئل ملاقات میں بائیڈن نے یوکرین میں روس کی جنگ کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے 9 جولائی کو بالی [انڈونیشیا] میں ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی چیلنجوں پر بات کی جن میں شمالی کوریا کا جوہری پروگرام، یوکرین میں کریملن کی جنگ، موسمیاتی بحران اور عالمی صحت کی سلامتی شامل ہیں۔

یہ بات چیت امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی جون میں لکسمبرگ میں چین کے پولٹ بیورو کے رکن، یانگ جیچی کے ساتھ ملاقات کے بعد ہوئی۔ یاد رہے کہ یانگ جیچی پی آر سی کے خارجہ امور کے کمشن کے دفتر کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی سنگاپور میں پی آر سی کے قومی دفاع کے وزیر، جنرل وے فینگ سے ملاقات کی۔
مئی میں بلنکن نے بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کے اُن اصولوں اور بین الاقوامی اداروں کے دفاع کی موقف کا خاکہ پیش کیا جسں نے اربوں لوگوں کو غربت سے نکالا اور انسانی حقوق اور قومی خودمختاری کی حمایت کی۔
عالمی امن اور خوشحالی کے لیے امریکی تصور اور چین کی طرف سے درپیش چیلنجوں کے درمیان فرق کو واضح کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ جہاں ممکن ہوگا وہاں امریکہ چین کے ساتھ شراکت کاری کرے گا۔
بلنکن نے مئی میں کہا کہ “عظیم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہی وہ رویہ ہے جس کی دنیا کو بڑی طاقتوں سے توقع رکھتی ہے۔ اس کی تو کوئی وجہ ہی نہیں کہ ہماری عظیم قومیں بقائے باہمی [کے اصولوں کے تحت] پرامن طور پر ایک ساتھ نہ رہ سکیں، اور ایک ساتھ مل کر انسانی ترقی میں [اپنا] حصہ نہ ڈال سکیں۔”