صابن کی ایک ٹکیہ کے ساتھ غربت کا مقابلہ

سوپ باکس کے ڈیوڈ سیمنک (بائیں) اور جیسن روزن (دائیں) بھارت میں سندرا کی صابن کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی ایک دکان کے باہر بچوں کے ساتھ درست طریقے سے ہاتھ دھونے کی مشق کر رہے ہیں۔ (© Bernat Parera)

کیا آپ دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانا چاہتے ہیں؟ تو پھر آپ صرف صابن کی ایک ایسی ٹکیہ سے اس کا آغاز کیوں نہیں کرتے جسے آپ اُن جگہوں پر لوگوں کو مفت دیں جو اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے؟

یہ ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا کی سوپ باکس سوپس نامی اُس کمپنی کے کاروبار کی بنیاد ہے جو ڈیو سیمنک نے سات برس قبل قائم کی تھی۔ اس کے صابن اور شمپو امریکہ بھر میں دستیاب ہیں۔ صابن کی فروخت کی جانے والی ہر ٹکیہ کے عوض، سوپ بکس سوپس افریقہ یا کسی دوسری جگہ پرایک ٹکیہ مفت دیتی ہے۔

Two children washing hands using soap and water from a red pitcher (© Dionna Fry and Jeremy Keenan)
سوپ باکس نے پراکٹر فاوًنڈیشن اور کارٹر سنٹر کے ساتھ ایتھوپیا میں ایک تحقیق میں شراکتداری کی ہے جس کا مقصد صاف پانی اور حفظان صحت کے بارے میں آگاہی سے آنکھوں کے انفیکشن سے بچنا ہے۔ (© Dionna Fry and Jeremy Keenan)

یہ کمپنی اپنا مال بیرونی ممالک سے نہیں خریدتی بلکہ سندرا جیسے مقامی فراہم کنندگان سے خریدتی ہے۔ سندرا بھارت میں ایک غیرمنفعتی کمپنی ہے جو پسماندہ علاقوں کی خواتین کو اپنے ہاں ملازمت دیتی ہے۔ یہ کمپنی ہوٹلوں سے استعمال شدہ صابن خریدتی ہے اور اسے دوبارہ قابل استعمال بنا کر ٹکیوں کی شکل میں غریب گھرانوں کو مفت فراہم کرتی ہے۔ سندرا سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب خوبصورت ہے۔

سیمنک کا کہنا ہے، “بس یہی نہ سوچتے رہا کریں کہ آپ کے گاہک کو کس چیز کی ضرورت ہے۔” اس وڈیو سے