صدر بائیڈن کی طرف سے 17 امریکیوں کو “میڈل آف فریڈم” کا اعزاز

صدر بائیڈن نے 17 امریکیوں کو ملک کا سب سے بڑا شہری اعزاز “پریزیڈنشل میڈل آف فریڈم” [ صدارتی تمغہِ آزادی] دیا ہے۔

اعزاز پانے والے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے یہ افراد متنوع کامیابیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

صدارتی تمغہِ آزادی حاصل کرنے والوں نے امریکہ کی خوشحالی، اقدار یا سلامتی کے لیے مثالی خدمات سر انجام دیں ہیں۔

صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں 7 جولائی کو ہونے والی ایک تقریب کے دوران کہا کہ امریکی اپنے کمالِ فن کے عروج پر “امریکہ کے اس تصور کو یقینی بناتے ہیں کہ آزادی کا نصب العین دنیا کے مستقبل کو روشن کرنے کی خاطر سورج کی طرح چمکنا ہے… یہ وہی کچھ ہے جو ہم یہاں سٹیج پر موجود امریکیوں کے اس غیر معمولی گروپ میں دیکھ رہے ہیں۔ میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے میں ا[ِن کی خدمات کے] اعتراف کے طور پر انہیں  اپنے ملک کا سب بڑا شہری اعزاز یعنی صدارتی تمغہ آزادی دے رہا ہوں۔”

تین تمغے بعد از مرگ دیئے گئے۔

تعلیم

 صدر بائیڈن جولیٹا گارسیا کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں (© Susan Walsh/AP Images)
بائیڈن 7 جولائی کی ایک تقریب کے دوران جولیٹا گارسیا کو صدارتی تمغہ آزادی دے رہے ہیں۔ گارسیا لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والی پہلی ایسی خاتون ہیں جو امریکی یونیورسٹی کی صدر بنیں۔ (© Susan Walsh/AP Images)

جولیٹا گارسیا امریکی یونیورسٹی کی صدر کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی ہسپانوی خاتون ہیں۔ اس حیثیت میں انہوں نے یونیورسٹی آف ٹیکساس، براؤنز ویل کی سربراہی کی۔ وہ  ٹائم رسالے کی یونیورسٹیوں کے بہترین صدور کی فہرست میں بھی شامل رہیں۔ انہوں نے جنوب مغربی سرحدی علاقے کے طلباء کی خدمت کے لیے اپنی پیشہ ورانہ زندگی وقف کر رکھی ہے۔

ٹکنالوجی

سٹیو جابز (وفات 2011) ایپل انکارپوریٹڈ کمپنی  کے شریک بانی، چیف ایگزیکٹو آفیسر اور چیئرمین تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پِکسر کا چیف ایگزیکٹو آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ والٹ ڈزنی کمپنی میں بھی قائدانہ کردار بھی ادا کیا۔ اُن کی بالغ نظری، تخیل اور تخلیقی صلاحیتوں نے ایسی ایجادات کو جنم دیا جنہوں نے دنیا کے رابطے کا طریقہ تبدیل کر دیا، کمپیوٹر، موسیقی، فلم اور وائرلیس سے متعلقہ صنعتوں کو بدل کر رکھ دیا۔

کھیلیں

جمناسٹک کی امریکی کھلاڑی، سیمون بائلز تاریخ کی سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنے والی جمناسٹ ہیں۔ بائلز نے اولمپک اور عالمی چیمپئن شپ کے مقابلوں میں مجموعی طور پر 32 تمغے جیتے۔ اس کے علاوہ بائلز کھلاڑیوں کی ذہنی صحت اور حفاظت، رضاعی نگہداشت کے نظام میں بچوں اور جنسی حملوں کے شکار افراد کے حقوق کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔

عورتوں کی فٹ بال کی ٹیم کی نامور کھلاڑی، میگن رپینو اولمپک گولڈ میڈلسٹ اور دو بار عورتوں کے عالمی کپ کی چیمپئن ہیں۔ رپینو عورتوں کی مردوں کے برابر  تنخواہ، نسلی انصاف اور ایل جی بی ٹی کیو آئی+ حقوق کی حمایت کرتی ہیں۔

صحت

نیویارک کی سینڈرا لنڈزی نرس ہیں اور طِب کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کووڈ-19 وبا کے دوران اگلی صفوں میں رہ کر خدمات انجام دیں۔ وہ ہسپتالوں اور کلینکوں سے باہر کووڈ-19 کی تجرباتی طور پر ویکسین لگوانے والی پہلی امریکی ہیں۔ وہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے لیے ویکسین اور اُن کی ذہنی صحت کی حمایت کے لیے کام کرتی ہیں۔

دینی خدمت

سسٹر سیمون کیمبل “سسٹرز آف سوشل سروس” نامی تنظیم کی رکن  اور کیتھولک سماجی انصاف کی تنظیم “نیٹ ورک” کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ وہ معاشی انصاف، امیگریشن اصلاحات اور صحت کی دیکھ بھال کی پالیسی کی پر زور حامی ہیں۔

 صدر بائیڈن الیگزینڈر کارلوٹسوس کو تمغہ پہنا رہے ہیں (© Susan Walsh/AP Images)
بائیڈن فادر الیگزینڈر کارلوٹسوس کو میڈل آف فریڈم دے رہے ہیں۔ (© Susan Walsh/AP Images)

فادر الیگزینڈر کارلوٹسوس امریکہ کے  “گریک آرتھوڈوکس [قدیم یونانی کلیسا] آرچ ڈائیوسیس”  کے بشپ کے سابق نائب ہیں۔ ایک پادری کی حیثیت سے وہ کئی ایک امریکی صدور کے مشیر رہ چکے ہیں۔ انہیں آرتھوڈوکس کرسچن چرچ کی طرف سے شادی شدہ پادریوں کو دیا جانے والا اعلیٰ ترین اعزاز بھی دیا جا چکا ہے۔

شہری حقوق

فریڈ گرے کا شمار “تعمیر نو” [مساوی حقوق کی قانون سازی] کے بعد ریاست الاباما کی مقننہ کے پہلے سیاہ فام ارکان میں ہوتا ہے۔ وکیل کے طور پر انہوں نے روزا پارکس، این اے اے سی پی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی نمائندگی کی، جنہوں نے انہیں “احتجاجی تحریک کے ایک بڑے وکیل” کا نام دیا۔

خضر خان “گولڈ سٹار فادر” [جنگ میں اپنی جان قربان کرنے والے بیٹے کے والد] اور “آئینی خواندگی اور قومی اتحاد کے مرکز” کے بانی ہیں۔ وہ قانون کی حکمرانی اور مذہبی آزادی کے ایک نامور وکیل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

ڈایان نیش طالب علموں کی “عدم تشدد کی رابطہ کمیٹی” کی بانی رکن ہیں۔ انہوں نے بیسویں صدی کی بعض اہم ترین تحریکیں منظم کیں۔ نیش نے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے ساتھ قریبی طور پر مل کر کام کیا جنہوں نے نیش کو “لنچ کاؤنٹروں پر نسلی علیحدگی کے خلاف ‘عدم تشدد حملوں’ کے پیچھے کار فرمار روح” قرار دیا۔

 سٹیج پر بیٹھیں 2 عورتیں اور 2 مرد (© Susan Walsh/AP Images)
7 جولائی کو واشنگٹن میں میڈل آف فریڈم کی ہونے والی تقریب میں شریک: فریڈ گرے؛ لارین پاول جابز، سٹیو جابز کی بیوہ؛ ریاست ایریزونا سے امریکی ایوان نمائندگان کی سابق رکن، گیبریئل گفرڈز؛ اور خضر خان۔ (© Susan Walsh/AP Images

راوول ایزاگوائر شہری حقوق کے وکیل ہیں اور “30 برس تک لا رازا کی قومی کونسل” کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ صدر براک اوباما کے دور میں ڈومینیکن ریپبلک میں امریکہ کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔

حکومت

امریکی ایوان نمائندگان کی سابق رکن، گیبی گفرڈز ریاست ایریزونا کی سینیٹ کے لیے منتخب ہونے والی اب تک کی سب سے کم عمر خاتون ہیں۔ بعد میں وہ امریکی کانگریس کی رکن بھی منتخب ہوئیں۔ بندوق سے اُن پر حملہ ہوا مگر اس حملے میں اُن کی جان بچ گئی۔ اس کے بعد انہوں نے مشترکہ طور پر “گفرڈز” کے نام سے ایک غیرمنفعتی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ یہ تنظیم اسلحہ کے تشدد کو روکنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

جان مکین (وفات 2018) کو ویت نام میں امریکی بحریہ میں خدمات پر “گولڈ سٹار” اور “پرپل ہارٹ”  فوجی تمغے ملے۔ انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان اور امریکی سینیٹ میں کئی دہائیوں تک ریاست ایریزونا کی نمائندگی کی۔ وہ 2008 میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار تھے۔

ایلن سمپسن 18 سال تک ریاست وائیومنگ سے امریکی سینیٹر رہے۔ اپنی عوامی خدمت کے دوران، انتخابی مہموں کی  مالیاتی اصلاحات، ذمہ دارانہ طرز حکمرانی اور شادی کی مساوات کے پرزور وکیل رہے ہیں۔

محنت

رچرڈ ٹرمکا (وفات 2021) ایک دہائی سے زائد عرصے تک اے ایف ایل-سی آئی او یونین کے صدر رہے۔ اس یونین کے ممبروں کی تعداد 12.5 ملین ہے۔  اپنی پوری پیشہ ورانہ زندگی کے دوران، وہ سماجی اور معاشی انصاف کے لیے ایک جاندار وکیل کا کردار ادا کرتے رہے۔

فوج

بریگیڈیئر جنرل وِلما واٹ کا شمار امریکی فوج کی تاریخ کی سب سے زیادہ اعزازات پانے والیں خواتین میں ہوتا ہے۔ انہوں نے نچلے عہدوں سے ترقی کے سفر کے دوران صنفی رکاوٹیں عبور کیں۔ جب وہ 1985 میں ریٹائر ہوئیں تو اُس وقت امریکی مسلح افواج میں صرف سات خواتین جنرل تھیں جن میں سے ایک بریگیڈیئر جنرل وِلما واٹ بھی تھیں۔

آرٹس

اداکار ڈینزل واشنگٹن نے دو اکیڈمی ایوارڈ، ایک ٹونی ایوارڈ، دو گولڈن گلوبز، اور 2016 کا ‘سیسل بی ڈی میل لائف ٹائم اچیومنٹ’ ایوارڈ حاصل کیے۔ وہ 25 سال سے زیادہ عرصے تک امریکہ کے بوائز اینڈ گرلز کلب کے قومی ترجمان کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔