صدر ٹرمپ جون کے آخر میں جمہوریہ کوریا کا دورہ کریں گے۔ اس دورے کے دوران صدر امریکہ کی کورین عوام کی حمایت اور اُن کے ساتھ جڑے بندھنوں کو اجاگر کریں گے۔
محکمہ خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر ٹرمپ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ، صدر مون جے اِن سے دونوں ممالک کے درمیان موجود مضبوط تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے اور اس میں باہمی دفاع اور “عوامی جمہوریہ کوریا کو حتمی، مکمل اور قابل تصدیق طریقے سے جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے مقصد کےح صول کی کوششوں میں قریبی رابطہ کاری کے موضوعات بھی شامل ہوں گے۔”

اتفاق سے یہ ملاقات کورین جنگ کی 69ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہی ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے ایک ٹویٹ میں کہا، “کورین جنگ کی سالگرہ اتحادی افواج کی بے لوث شجاعت اور ماضی اور مستقبل میں امریکہ اور جمہوریہ کوریا کے جارحیت کے خلاف دفاع کرنے کے عزم کی ایک یاد دہانی ہے۔ یہ تاریخ ہمارے #انڈو_پیسیفک کے خطے میں اور دنیا بھر میں پڑھائی جانی چاہیے نہ کہ اسے بھلا دیا جائے یا اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے۔”
اپنی صدارت کے اڑھائی برسوں کے دوران صدر ٹرمپ امریکہ اور جمہوریہ کوریا کے درمیان طویل مشترکہ تاریخ پر زور دیتے رہے ہیں اور انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ .
اکٹھے مل کر کام کرتے ہوئے ٹرمپ اور مون نے امریکہ اور جمہوریہ کوریا کے آزادانہ تجارت کے سمجھوتے کو بہتر بنایا۔ اس سمجھوتے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں مدد ملتی ہے۔ جمہوریہ کوریا کا شمار امریکہ کے قریب ترین تجارتی شراکت کاروں میں ہوتا ہے۔ سال 2018 میں اشیا کی دو طرفہ تجارت کا حجم 130 ارب ڈالر جب کہ خدمات کا حجم 36.9 ارب ڈالر رہا۔
سکیورٹی کا معاہدہ تجارتی تعلقات کو مزید تقویت دیتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ اور جمہوریہ کوریا مشترکہ علاقائی خطرات کا سامنا کرنے کے لیے قریبی طور پر مل کر کام کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ پومپیو 20 کے گروپ یا جی 20 کے طور پر مشہور دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے ایشیا میں ہوں گے۔