صدر ٹرمپ کا امریکی سرحدوں کو مضبوط بنانے پر زور

صدر ٹرمپ نے 18 ستمبر کو امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر تعمیر کی گئی نومضبوط شدہ دیوار کے ایک حصے کا دورہ کیا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ غیرقانونی طور پر امریکہ داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کے لیے یہ دیوار “حقیقی معنوں میں ناقابل عبور” بنا دی گئی ہے۔

صدر نے کہا کہ یہ دیوار “عالمی معیار کا سکیورٹی کا نظام” ہے۔

صدر نے کہا، “جب دیوار تعمیر ہو جائے گی، تو حقیقی معنوں میں غیرقانونی طور پر یہاں آنا ناممکن ہو جائے گا۔ پھر ہم سرحد پر گشت کرنے والے (محافظوں) کو یہاں سے ہٹا کر داخلے کے مقامات پر تعینات کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔” صدر کے ساتھ امریکی کسٹمز اور سرحدی حفاظت کے قائم مقام کمشنر، مارک مورگن اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے قائم مقام وزیر، کیون مک الینن بھی موجود تھے۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

ڈونلد جے ٹرمپ

زبردست سرحدی دیوار (کی تعمیر میں) پیشرفت!

میکسیکو میں ہزاروں فوجیوں کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں سمیت، صدر نے سرحدی مسائل میں میکسیکو کی حکومت کے تعاون کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، “وہ حقیقی معنوں میں ناقابل یقین حد تک اچھے ہیں۔” میکسیکو کے صدر آندرے مینوئل لوپیز اوبریڈور “عظیم ہیں۔”

پرانی اور شکستہ دیوار کو گرا کر اور بےکار رکاوٹوں کو توڑ کر، اب تک 66 میل (106 کلومیٹر) لمبی نئی دیوار تعمیر کی جا چکی ہے۔ 2020ء کے آخر تک لگ بھگ 500 میل (800 کلومیٹر) لمبی دیوار مکمل ہو جائے گی۔ اس میں تمام موسموں میں کھلی رہنے والی سڑکیں، روشنیاں، کیمرے اور متعلقہ ٹکنالوجی شامل ہو گی۔

جنوبی سرحد کے ساتھ زمینی رکاوٹوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ، امریکہ اپنے امیگریشن کے قوانین کے نفاذ کو بڑہا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ غیرقانونی امیگریشن کے سدباب کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ علاقائی تعاون کو بھی مضبوط بنا رہا ہے۔ غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے افراد کو پکڑ کر ملک بدر کرنے کے علاوہ  قانونی دستاویزات نہ رکھنے والے افراد اور امریکہ میں غیرقانونی طور پر کام کرنے والے لوگوں کو تیزی سے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔

سرحد پر سیاسی پناہ کی درخواست کرنے والے افراد اب امریکہ میں داخل ہونے اور رہنے کی توقع نہیں رکھ سکتے۔ اس کی بجائے سیاسی پناہ کے دعوے دار توقع کر سکتے ہیں کہ اُنہیں اُن کے ملکوں میں واپس بھیج دیا جائے گا —  یا اگر اُن کی درخواست پر غور کیا جا رہا ہوگا تو امریکہ کی امیگریشن عدالتوں کی کاروائی کے دوران درخواست گزاروں کو امریکہ سے باہر بیٹھ کر انتظار کرنا ہوگا۔