صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ اور یورپ کا دورہ: تصاویر کے آئینے میں

صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ اپنے مشرق وسطٰی اور یورپ کے آٹھ روزہ دورے میں — جو کہ ان کے دور صدارت کا پہلا دورہ ہے —  امریکہ کی عالمی قیادت کا اعادہ کر رہے ہیں، عالمی لیڈروں کے ساتھ اہم تعلقات قائم کر رہے ہیں، اور امریکہ کے دوستوں اور اتحادیوں تک یکجہتی کا پیغام پہنچا رہے ہیں۔ وہ اپنے سعودی عرب کے دورے کے بعد اسرائیل، اٹلی اور  پھر بیلجیئم جائیں گے اور بعد میں نیٹو اور جی سیون، دونوں کے  سربراہی اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔ اس دورے میں  خاتون اوّل ملینیا ٹرمپ، صدر ٹرمپ  کے ہمراہ ہیں۔

کلیسائے سِسٹین کا دورہ

پوپ فرانسس سے 24 مئی کو ویٹی کن سٹی میں ملاقات کے بعد، صدر ٹرمپ اور خاتون اول ( اوپر ) سِسٹین کے کلیسے میں مائیکل انجیلو کے شاہکار کی تعریف کر رہے ہیں۔ صدر نے کہا کہ پوپ فرانسس سے ملاقات “زندگی میں ایک بار حاصل ہونے والا ایسا اعزاز” ہے جس نے انہیں “ہماری دنیا میں امن کے حصول میں پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم” بنا دیا ہے۔

یورپی اتحادیوں سے ملاقات

People standing in front of airplane (White House/Shealah Craighead)

بیلجیئم کے  وزیراعظم چارلس مائیکل، صدر ٹرمپ اور خاتون اول کی 24 مئی کو برسلز آمد پر اُن کا استقبال کر رہے ہیں۔ صدر، یورپی یونین اور نیٹو حکام سے ملنے کے لیے برسلز کا دورہ کر رہے ہیں۔ (White House/Shealah Craighead)

گہرے تاریخی رشتے

People walking through large, ornately decorated hall (White House/Andrea Hanks)

صدر ٹرمپ اور خاتون اول نے رومن کیتھولک چرچ کے دارالحکومت، ویٹی کن سٹی میں سینٹ پیٹرز باسیلیکا [گرجا گھر] کا دورہ کیا۔ بعد میں صدر نے اطالوی صدر، سرگیو ماتاریلا اور وزیر اعظم، پاؤلو جینتیلونی سے ملاقاتیں کیں جن کے ساتھ صدر نے اُن “گہرے تاریخی روابط اور دوستی کی تجدید کی جو امریکی اور اطالوی اقوام کو آپس میں جوڑتے ہیں۔” (White House/Andrea Hanks)

مشترکہ اقدار کا اعادہ

People walking up ornate and elaborate staircase (White House/Andrea Hanks)

صدر ٹرمپ نے 24 مئی کو ویٹی کن سٹی کا دورہ کیا اور پوپ فرانسس سے ملاقات کی۔ دونوں راہنماؤں نے انسانی حقوق، مصائب کے مقابلے، اور آزادی کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی کمیونٹی جو کچھ کر سکتی ہے اُس پر تبادلہِ خیال کیا۔ صدر نے امریکہ کے یمن، سوڈان، صومالیہ، اور نائجیریا میں قحط سے نمٹنے کے لیے 30 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کا تذکرہ بھی کیا۔

خوںریزی سے امید تک

Men walking down red carpet surrounded by military guard (© Mohamed Torokman/Reuters)

مانچسٹر، انگلینڈ میں بےگناہ  لوگوں کے قتل عام کے سوگوار ماحول میں ڈوبی 23 مئی کی صبح کو،  صدر ٹرمپ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات  کے لیے مغربی کنارے پر واقع عیسائیت کے مقدس شہر، بیت لحم گئے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام اور انتہا پسندی اور عدم رواداری سے پاک دنیا  کی امید کی بات کی۔ صدر نے خطے کے اپنے دورے کے چوتھے اور آخری دن، روم  روانہ ہونے سے پہلے کہا، ” ہم بے گناہ لوگوں کے اس قتل عام کو لمحہ بھر کے لیے بھی برداشت  نہیں کرسکتے۔”

دیرپا قیام امن کے لیے زمین ہموار کرنا

Two men standing together (© AP Images)

صدر ٹرمپ اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر عباس، 23 مئی کو اپنے قومی ترانوں کے پیش کیے جانے کے دوران احتراماً کھڑے ہوئے ہیں۔ بعد میں انہوں نے اسرائیل کے ساتھ  قیام امن کا سمجھوتہ طے کرنے کے بارے میں اپنے عزم کا اظہار کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا، “امن ایک ایسا راستہ ہے جس کا ہمیں ہر روز انتخاب کرنا چاہیے اور یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کے ننھے بچوں کی خاطر، اس خواب کو حقیقت بنانے میں مدد کرنے  کے لیے امریکہ یہاں موجود ہے۔” انہوں نے دیرپا امن کے قیام کے لیے نیک نیتی کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں صدر عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے عزم کی تعریف کی اور کہا، “اس مقصد  کے حصول میں مدد کے لیے میں وہ سب کچھ کرنے کا رادہ رکھتا ہوں جو میرے بس میں ہو گا۔” (© AP Images)

ممالک کے مابین یکجہتی پیدا کرنا

Man delivering speech to large room full of people (© Lior Mizrahi/Getty Images)

صدر ٹرمپ نے اپنے سعودی عرب، اسرائیل اور مغربی کنارے کے چار روزہ دورے کا اختتام ایک اہم تقریر سے کیا جس میں انہوں نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا  میں امن کی راہ کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا، “ہمیں لازماً اپنے درمیان سے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو نکال باہر کرنا چاہیے، بدی کے نظریے کو مٹا دینا چاہیے، اور اپنے شہریوں اور دنیا کے لوگوں کی حفاظت اور دفاع کرنا چاہیے۔” انہوں نے 23 مئی کو یروشلم میں اسرائیل میوزیم میں کہا، “تنازعہ ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتا۔ واحد سوال یہ ہے کہ ملک یہ فیصلہ کب کریں گے کہ بس کافی ہوچکا — کافی لہو بہہ چکا، کافی ہلاکتیں ہو چکیں۔ تبدیلی کو لازماً اندر سے آنا ہوگا۔” (© Lior Mizrahi/Getty Images)

ہسپتال کا دورہ

Young child smiling at woman (White House/Andrea Hanks)

مسز ٹرمپ 22 مئی کو اسرائیل کے یروشلم کے مشہور ہسپتالوں میں شمار ہونے والے ‘ہڈاسا میڈیکل آرگنائزیشن’ نامی ہسپتال میں، ایک لڑکے کو گلے لگا رہی ہیں۔ اسرائیلی اور عرب ڈاکٹروں اور نرسوں پر مشتمل ہسپتال کے مخلص عملے کو شہر کے تمام  بیماروں کا، مذہب کے قطع نظر، علاج کرنے پر فخر ہے۔ وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے ہمراہ، خاتون اوّل ہسپتال کے ننھے مریضوں کے لیے گیموں اور کھلونوں سے بھرے ہوئے وائٹ ہاؤس کے بیک پیک  لے کر گئی تھیں۔ مسز ٹرمپ نے کہا، “یہاں آنا بہت اچھا لگا۔”  (White House/Andrea Hanks)

امریکی ـ اسرائیلی دوستی کو مضبوط بنانا

President Trump on podium in front of plane talking to group of people (© Amir Cohen/Reuters)

صدر ٹرمپ 22 مئی کو اسرائیل پہنچے، جہاں تل ابیب کے قریب بن گوریاں انٹرنیشنل ائر پورٹ پر وزیراعظم نیتن یاہو اور صدر رو وین ریولن نے ان کا خیر مقدم کیا۔  (© Amir Cohen/Reuters)

تاریخ میں پہلی بار

President Trump touching crack in large stone wall (© Ronan Zvulun/Reuters)

صدر ٹرمپ نے 22 مئی کو یہودیت کے مقدس ترین مقام، یعنی یروشلم میں واقع مغربی دیوار کے دورے کے بعد کہا، “مجھ پراس کا اثر ہمیشہ رہے گا۔” اپنے عہدہ صدارت کے دوران دیوار کا دورہ کرنے والے وہ پہلے امریکی صدر ہیں۔  (© Ronan Zyulun/Reuters)

قدیم شہر کے مسیحی علاقے میں 

Large group of people walking down stone steps (U.S. Embassy Tel Aviv/Matty Stern)

صدر ٹرمپ اور ملینیا ٹرمپ 22 مئی کو یروشلم کے قدیم شہرمیں واقع چرچ آف دی ہولی سیپلچر [کلیسائے مقبرہِ مقدس] کا دورہ کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس گرجا گھر میں عیسائیت کے دو مقدس ترین مقامات یعنی، تصلیب کا مقام اور حضرت عیسیٰؑ کی قبر، واقع ہیں۔ (U.S. Embassy Tel Aviv/Matty Stern)

خیر مقدم کی تیاری

Soldier playing piccolo (© Amir Cohen/Reuters)

ایک پیکولو بجانے والی اسرائیلی خاتون، 22 مئی کو صدر ٹرمپ کے آٹھ  روزہ بین الاقوامی دورے کے دوسرے دن، اُن کی اسرائیل آمد کے موقعے کے لیے ریہرسل کر رہی ہے۔ صدر ٹرمپ اسرائیل میں اپنے قیام کے دوران، یہودی ریاست کے ساتھ  امریکہ کے غیرمتزلزل رشتے کا ایک بار پھر اعادہ کریں گے۔ (© Amir Cohen/Reuters)

تعاون کا ایک نیا دور

Two men walking toward each other, holding out their hands (© AP Images)

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے ولی عہد، شہزادہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز السّعود کے ساتھ، بقول ٹلر سن “دہشت گردوں کو سرمائے کی فراہمی میں خلل ڈالنے کے نئے طریقوں” پرعمل کرنے کا ایک تاریخی سمجھوتہ” طے کیا۔ دونوں ملک ‘دہشت گردی کے لیے سرمائے کی فراہمی کو نشانہ بنانے والے اس سنٹر’ کے شریک چیرمین ہوں گے، جو بین الاقوامی امن کو لاحق خطرات کا سدباب کرنے کے لیے علاقائی تعاون کو وسعت دے گا۔ (© AP Images)

ایک مصروف دن

Worker carrying U.S. flag (© Jonathan Ernst/Reuters)

ایک سعودی کارکن21 مئی کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادے، کویت کے امیر، مصر کے صدر، قطر کے امیر، اور بحرین کے شاہ  کے ساتھ صدر ٹرمپ کی ملاقاتوں کے لیے انتظامات کر رہا ہے۔ صدر نے دہشت گردی کے لیے سرمائے کی فراہمی کو روکنے کے بارے میں  خلیجی تعاون کی کونسل کے ایک اجلاس میں بھی شرکت کی۔ صدر نے کہا، “میری ملا قاتیں … گرم جوشی، خیر سگالی اور زبردست تعاون سے بھر پور  تھیں۔”(© Jonathan Ernst/Reuters)

ممنون مہمان اور مہمان نواز میزبان

Group of people walking down red carpet (White House/Shealah Craighead)

صدر ٹرمپ نے 21 مئی کو ایک تقریر میں سعودی عہدے داروں سے کہا، ” الفاظ اِس شاندار ملک  اور آپ نے ہماری یہاں آمد کے بعد جس ناقابل یقین مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا ہے اُس کے ساتھ انصاف نہیں کرسکتے۔” تصویر میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز السّعود، صدر اور خاتون اول کو ریاض میں واقع المربّہ محل میں اپنے ہمراہ  ایک شاہی ضیافت میں لے جا رہے ہیں۔ اس ضیافت میں بھیڑ کا گوشت اور چاول جیسے روایتی کھانے پیش کیے گئے ۔ (White House/Shealah Craighead)

اتحاد

U.S. President Donald Trump, Saudi Arabia's King Salman bin Abdulaziz Al Saud and flags projected on the front of the Ritz-Carlton (© Jonathan Ernst/Reuters)

20 مئی کو رٹز کارلٹن ہوٹل کے سامنے کی دیوار پر صدر ٹرمپ اور شاہ سلمان کی تصویروں کے ساتھ امریکہ اور سعودی عرب کے پرچم  دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ڈرامائی منظر کے ساتھ وہ دن اختتام کو پہنچا جس کے دوران بگل بجتے رہے اور صدر کے تاریخی دورے پر فضائیہ کے طیاروں نے  نیچی پرواز کرتے ہوئے سلامی دی ۔  (© Jonathan Ernst/Reuters)

سعودیوں کے ساتھ رقص

Donald Trump and group of men with swords during ceremony (© Evan Vucci/AP Images)

صدر کے اعزاز میں شاہی ضیافت سے قبل، تلوار پکڑے ہوئے صدر ٹرمپ اس وقت بہت خوش نظر آرہے ہیں جب وہ اور شاہ سلمان (بائیں سے تیسرے) تلواروں کے ساتھ روایتی سعودی رقص پیش کرنے والے طائفے میں شامل ہو گئے۔ (© AP Images)

تاریخی دن

Two men sitting at desks writing (© Mandel Ngan/AFP/Getty)

صدر ٹرمپ اور شاہ سلمان 20 مئی کو اہم دفاعی اور اقتصادی معاہدوں پر دستخط  کر رہے ہیں۔ صدر نے اسے “ایک  ایسا زبردست دن” قرار دیا، جو امریکہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور لوگوں کے لیے’” روزگار ہی روزگار” پیدا کر دے گا۔ (© Mandel Ngan/AFP/Getty)

اعلیٰ اعزاز کا ایک لمحہ

President Trump wearing a medal and talking to King Salman bin Abdulaziz (© Jonathan Ernst/Reuters)

صدر، سنہری ہار سے جڑے عبداللہ السّعود تمغے کی تعریف کر رہے ہیں، جو انہوں نے 20 مئی کو ریاض میں شاہی دربارمیں منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران شاہ سلمان سے وصول کیا۔ تمغے کے تعارفی الفاظ یہ ہیں: “دو دوست ملکوں کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ان کی کوششوں اور علاقے میں اور دنیا میں سلامتی اور امن کے فروغ کے لیے ان کی کاوشوں پر، ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر، ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے۔”(© Jonathan Ernst/Reuters)

ایک دیرینہ دوستی کو مزید مستحکم کرنا

Donald Trump, Melania Trump and King Salman seated and talking (© AP Images)

20 مئی کو شاہ خالد انٹرنیشنل ائر پورٹ کے شاہی ٹرمینل پر استقبالی تقریب کے بعد، صدر ٹرمپ،  شاہ سلمان کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں، جب کہ ان کے پیچھے سعودی عرب کے بانیوں کی تصاویر آویزاں ہیں۔ (© AP Images)

شاندار استقبال

Many people standing on tarmac and walking away from airplane (© Bandar Algaloud / Saudi Royal Council / Handout/Anadolu Agency/Getty Images)

صدر کا پہلا قیام ریاض، سعودی عرب تھا۔ یہاں شاہ سلمان نے ان کا استقبال کیا اور انہیں  مملکت کا اعلیٰ تریں سِول اعزاز عطا کیا ۔ ایک سعودی گارڈ آف آنر اٹنشن کھڑا  ہے۔ (© Bandar Algaloud/Saudi Royal Council/Anadolu/Getty)